عراقی یونیورسٹیوں کے طلاب امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کی بارگاہ میں حضرت فاطمہ(ع) کی شھادت کا پُرسہ پیش کررہے ہیں....

ہر سال کی طرح اس سال بھی عراق کی مختلف یونیورسٹیوں کے طلاب نے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی المناک شھادت کا پُرسہ پیش کرنے کے لیے امام حسین(ع) اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک میں حاضری دی اور اس سانحہ پہ حزن و ملال کا ٓاظہار کیا۔

اس جلوس عزاء میں 3000 سے زیادہ طلاب نے شرکت کی طلاب کے علاوہ یونیورسٹیوں کے اساتذہ کی بڑی تعداد بھی اس جلوس میں شامل تھی۔

طلاب کے اس جلوس عزاء کی ابتداء شارع حضرت عباس علیہ السلام سے ہوئی یہ جلوس ماتم و نوحہ خوانی کرتا ہوا پہلے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں آیا اور پھر مابین الحرمین سے ہوتا ہوا روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام میں داخل ہو گیا طلاب نے دونوں مقدس روضوں میں ماتم و عزاداری کے ذریعہ اس المناک سانحہ پہ تعزیت پیش کی۔

واضح رہے شیخ اسماعیل انصاری زنجانی نے اپنی کتاب موسوعۃ الکبریٰ عن فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا جلد15 صفحہ 13 میں حضرت فاطمہ(ع) کی تاریخ شہادت کے بارے میں متعدد اقوال درج کئے ہیں اور 615 کتابوں سے ان کے حوالہ جات بھی لکھے ہیں۔

البتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ شہادت کے بارے میں ہمارے ہاں 3قول زیادہ شہرت کے حامل ہیں:

پہلا قول:مذکورہ بالا کتاب میں 54 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 8 ربیع الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 40 روز تک زندہ رہیں۔

دوسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 108 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 13 جمادی الاول کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 75 روز تک زندہ رہیں۔

تیسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 72 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 3 جمادی الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 95 روز تک زندہ رہیں۔

عراق اور دنیا کے دوسرے تمام ممالک میں اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والے مذکورہ بالا تینوں تاریخوں میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا یوم شھادت نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور مجالس عزا برپا کر کے رسول خدا(ص) اور اہل بیت علیھم السلام کو اس المناک مصیبت کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: