اعلیٰ دینی قیادت کی طرف سے داعش کے خاتمے کے بعد کا لائحہ عمل.....

اعلی دینی دینی قیادت آیۃ اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام کے متولی شرعی علامہ شیخ عبد المھدی کربلائی(دام عزہ) نے (19شوال 1438هـ) بمطابق (14جولائی 2017ء) کو نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں اعلیٰ دینی قیادت کا خصوصی پیغام عوام تک پہنچایا کہ جس میں اعلیٰ دینی قیادت نے عراقی علاقوں کو داعش سے آزاد کروانے کے بعد کا ایسا لائحہ عمل پیش کیا ہے کہ جس پہ عمل کرنا ہی پورے عراق اور تمام عراقی عوام کے لیے بہتر اور ترقی و خوشحالی کا واحد راستہ ہے۔ یہ بیان مندرجہ ذیل نکات پر مشتمل ہے:

1۔ ہر ایک کو یہ بات با خوبی سمجھ لینی چاہیے کہ شدت پسندی، قہر و جبر اور فرقہ واریت کو مکاسب و مقاصد کا ذریعہ بنانے سے کسی اچھے نتیجہ پہ نہیں پہنچا جا سکتا بلکہ یہ امور خون خرابے اور ملک کی تباہی میں مزید اضافہ کریں گے اور اس کی وجہ سے عراق کے اندرونی معاملات میں گردونواح کے ممالک اور بڑی طاقتوں کو دخل اندازی کا موقع فراہم ہو گا ۔ اور ایسی صورت میں کوئی بھی طرف فائدہ نہیں اٹھا پائے گی بلکہ تمام اطراف اور ان کے ساتھ عراق خسارے میں رہے گا۔

2۔ جو افراد بھی سرکاری و حکومتی مناصب پر موجود ہیں انہیں اس اصول کے تحت کام کرنا ہو گا مختلف قوموں ادیان اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے تمام شہریوں کے حقوق اور واجبات برابر ہیں اور کسی ایک کو بھی دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں ہے ما سوائے اس کے کہ جو اسے قانون فراہم کرتا ہے۔ اس اصول پر مکمل ایمان داری کے ساتھ عمل بہت سی مشکلات کے حل اور حکومت اور حکومتی اداروں کے کھوئے ہوئے اعتماد کو واپس لانے کا ضامن ہے۔

3۔ اداری و مالی کرپشن کا خاتمہ اور قومی، گروہی اور پارٹی بیس سے ہٹ کر مناصب اور عہدوں پر با صلاحیت و ایمان دار افراد کا لانا ہی وطن کی اشد ضرورت ہے جب تک کرپشن موجودہ سطح پر رہے گی اور حکومتی اداروں میں پارٹی و قومی بیس پر مناصب تقسیم ہوتے رہیں گے اس وقت تک عراق کے سامنے ترقی کا کوئی موقع فراہم نہیں ہو پائے گا۔

4۔زخمیوں، معذوروں اور شہداء کے خاندانوں کی دیکھ بھال اور انہیں باعزت زندگی فراہم کرناان کا وہ ادنیٰ حق ہے کہ جو تمام لوگوں پر واجب ہے اور سب سے پہلے یہ چیز حکومت اور پارلیمنٹ پر واجب ہے مالی آمدنی کی کمی ان کے حقوق میں کوتاہی کا عذر شمار نہیں ہو سکتی کیونکہ بہت سے ایسے دروازے ہیں کہ جن کے اخراجات کو کم کر کے ان لوگوں کے حقوق پورے کیے جا سکتے ہیں بہت سے ایسے لوگوں کے لیے بھی تو تنخواہیں اور مراعات مختص کی گئی ہیں کہ جنہوں نے وطن کے لیے کوئی ایسی تکلیف برداشت نہیں کی کہ جو ان عزیز ترین افراد نے برداشت کی ہیں ان افراد کے حوالے سے خدا سے ڈرتے رہیں آپ سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: