25ذی الحجہ: اہل بیت کی شان میں سورۃ دھر کے نزول کا دن.....

عطاء نے ابن عباس سے نقل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت امام حسن اورامام حسین علیہما السلام بیمار ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کچھ صحابہ کے ہمراہ ان کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ بعض صحابہ نے حضرت علی علیہ السلام کو مشورہ دیا کہ آپ دونوں بچوں کی شفا کے لیے اللہ تعالٰی سے کوئی نذر مانیں۔ چنانچہ حضرت علی علیہ السلام، حضرت فاطمہ علیہا السلام اور ان کی خادمہ فضہ علیہا السلام نے نذر مانی کہ اگر اللہ نے دونوں بچوں کو شفا عطا فرما دی تو یہ سب شکرانے کے طور پر تین دن روزہ رکھیں گے۔ اللہ کا فضل ہوا کہ دونوں تندرست ہو گئے اور تینوں صاحبوں نے نذر کے روزے رکھنے شروع کر دیے (اور بعض روایات کے مطابق ان کے ساتھ امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام نے بھی روزے رکھے۔) حضرت علی علیہ السلام کے گھر میں کھانے کو کچھ نہ تھا۔ انہوں نے تین صاع جو خرید لیے (اور ایک روایت میں ہے کہ محنت مزدوری کر کے حاصل کیے) پہلا روزہ کھول کر جب کھانے کے لیے بیٹھے تو ایک مسکین نے کھانا مانگا۔ گھر والوں نے سارا کھانا اسے دے دیا اور خود پانی پی کر سو رہے۔ دوسرے دن پھر افطار کے بعد کھانے کے لیے بیٹھے تو ایک یتیم آگیا اور اس نے سوال کیا۔ اس روز بھی سارا کھانا انہوں نے اس کو دے دیا اور پانی پی کر سو رہے۔ تیسرے دن روزہ کھول کر ابھی کھانے کو بیٹھے ہی تھے کہ ایک قیدی نے آ کر وہی سوال کر دیا اور اس روز کا بھی پورا کھانا اسے دے دیا گیا۔ چوتھے روز حضرت علی علیہ السلام دونوں بچوں کو لیے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو حضور نے دیکھا کہ بھوک کی شدت سے تینوں باپ بیٹوں کا برا حال ہو رہا ہے۔ آپ اٹھ کر اُن کے ساتھ حضرت فاطمہ علیہا السلام کے گھر پہنچے تو دیکھا کہ وہ بھی ایک کونے میں بھوک سے نڈھال نظر آ رہی ہیں۔ یہ حال دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر رقت طاری ہو گئی۔ اتنے میں جبریل علیہ السلام حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ لیجیے، اللہ تعالٰی نے آپ کے اہل بیت کے معاملہ میں آپ کو مبارک باد دی ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے پوچھا وہ کیا ہے؟ انہوں نے جواب میں یہ پوری سورہ دھر آپ کو پڑھ کر سنائی۔

یہ پورا قصہ علی بن احمد الواحدی نے اپنی تفسیر البسیط میں بیان کیا ہے اور زمخشری، رازی اور نیشا پوری وغیرہ نے بھی اسے اپنی تفسیر اور دیگر کتابوں میں نقل کیا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: