حضرت رقیہ(ع) کی شہادت... تاریخ بشریت کا ایک المناک صفحہ...

دس محرم اہل بیت رسول کی خواتین اور بچوں کے لیے ایسے مصائب کی ابتدا ثابت ہوا کہ جن کی نظیر پوری تاریچ بشریت میں نہیں ملتی ۔۔۔۔ اپنے عزیزوں کی شہادت اور شام غریباں کے ہولناک مصائب کا سامنا کرنے کے بعد اگلے دن کا سورج ان چھلنی دل خواتین اور بچوں کے لیے اسیری اور قید وبند کا پیغام لے کر آیا۔۔۔۔۔۔

اسیران کربلا کے اس قافلے میں حضرت امام حسین(ع) بیٹی حضرت رقیہ(ع) بھی شامل تھیں کہ جنھوں نے تین یا چار سال کی اس کم سنی میں مصائب کے پہاڑوں کو اپنے اوپر گرتے ہوئے دیکھا۔۔۔۔

تاریخی کتابوں میں مذکور ہے کہ جناب رقیہ کی شہادت دمشق کے اس کھنڈر میں ہوئی جہاں اسیران کربلا کو قید کیا گیا تھا۔۔۔

حضرت رقیہ(س) کی شہادت کا واقعہ ملا حسین کاشفی نے کتاب روضة الشہداء، ساتویں صدی ہجری کے بزرگ عالم عماد الدین طبری نے اپنی کتاب ''کامل''(کامل بہایی) اور بہت سے علماء نے اپنی کتابوں میں یوں لکھا ہے کہ حضرت رقیہ(س) زندان میں نیند سے اٹھیں اور روتے ہوئے بولیں: این ابی؟ میرے بابا کہاں ہیں؟ اس کے بہت گریہ کرنے لگيں اور جب یزید نے اس بچی کے رونے کی آواز کو سنی تو حکم دیا کہ امام حسین(ع) کا سر اقدس اس بچی کے پاس بھیج دیا جائے، جب اپنے بابا کے سر اقدس کو دیکھا تو اسی وقت وفات پائی۔

اس بات کا میں یہاں ذکر کرتا چلوں کہ تاریخی کتابوں میں یہ بات ثابت ہے کہ زندان شام میں حضرت امام حسین(ع) کی ایک چار سالہ بیٹی شہید ہوئيں تھیں اور ان کی شہادت کا واقعہ بھی ایک ہی طرح بیان کیا جاتا ہے البتہ ہمارے ہندوستان اور پاکستان میں یہ واقعہ حضرت سکینہ(ع) کے بارے میں معروف ہے جبکہ ایران، عراق اور دوسرے ممالک میں یہی واقعہ حضرت رقیہ کے حوالے سے معروف ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: