شبِ عاشور اور روزِ عاشور کے اعمال

شبِ عاشور کے اعمال شبِ عاشور یعنی دس محرم کی رات امام حسین(ع) اور ان کے اصحاب نے کربلا کے صحراء میں عبادت اور تلاوت قرآن کرتے ہوئے جاگ کر گزاری لہذا مومنین کو بھی یہ رات عبادت اور عزاداری کرتے ہوئے گزارنی چاہیے۔ مومن کو چاہیے کہ دس محرم کی رات چار رکعت نماز ادا کرے جس کی ہر رکعت میں سورۂ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورۂ توحید پڑھے، یہ وہی نماز امیرالمؤمنین(ع) ہے کہ جس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے۔ اس نماز کے بعد زیادہ سے زیادہ ذکر الہی کرے حضرت رسول خدا(ص) اور ان کی آل پر صلوات بھیجے اور محمد و آل محمد کے دشمنوں پر بہت زیادہ لعنت کرے۔ اس رات بیداری کی فضیلت میں روایت وارد ہوئی ہے کہ اس رات کو جاگنے والا اس کے مثل ہے جس نے تمام ملائکہ جتنی عبادت کی ہو، اس رات میں کی گئی عبادت ستر سال کی عبادت کے برابر ہے، اگر کسی شخص کیلئے یہ ممکن ہو تو آج رات کو اسے سر زمین کربلا میں رہنا چاہیے، جہاں وہ حضرت امام حسین(ع) کے روضہ اقدس کی زیارت کرے اور حضرت امام حسین(ع) کے قرب میں شب بیداری کرے تاکہ خدا اس کو امام حسین(ع) کے ساتھیوں میں شمار کرے جو اپنے خون میں لتھڑے ہوئے تھے۔



دسویں محرم کا دن



یہ یوم عاشور ہے جو امام حسین(ع) کی شہادت کا دن ہے یہ ائمہ طاہرین اور ان کے پیروکاروں کیلئے مصیبت کا دن ہے اور حزن و ملال میں رہنے کادن ہے ،بہتر یہی ہے کہ امام علی(ع) کے چاہنے اور ان کی اتباع کرنے والے مومن مسلمان آج کے دن دنیاوی کاموں میں مصروف نہ ہوں اور گھر کے لئے کچھ نہ کمائیں بلکہ نوحہ و ماتم اور نالہ بکائ کرتے رہیں ،امام حسین(ع) کیلئے مجالس برپا کریں اور اس طرح ماتم و سینہ زنی کریں جس طرح اپنے کسی عزیز کی موت پر ماتم کیا کرتے ہوں آج کے دن امام حسین(ع) کی زیارت عاشور پڑھیں جو تیسرے باب میں ذکر ہوگی ،حضرت کے قاتلوں پر بہت زیادہ لعنت کریں اور ایک دوسرے کو امام حسین(ع) کی مصیبت پر ان الفاظ میں پرسہ دیں۔

اَعْظَمَ اللهُ اُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَيْنِ عَلَيْهَ السَّلامُ وَجَعَلْنا وَاِيّاكُمْ مِنَ الطّالِبينَ بِثارِهِ مَعَ وَلِيِّهِ الاِمامِ الْمَهْدىِّ مِنْ آلِ مُحَمَّد عَلَيْهِمُ السَّلامُ

اللہ زیادہ کرے ہمارے اجر و ثواب کو اس پر جو کچھ ہم امام حسین(ع) کی سوگواری میں کرتے ہیں اور ہمیں تمہیں امام حسین(ع) کے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے اپنے ولی امام مہدی(ع) کے ہم رکاب ہو کر کہ جو آل محمد میں سے ہیں ۔

ضروری ہے کہ آج کے دن امام حسین(ع) کی مجلس اور واقعات شہادت کو پڑھیں خود روئیں اور دوسروں کو رلائیں ،روایت میں ہے کہ جب حضرت موسیٰ(ع) کو حضرت خضر(ع) سے ملاقات کرنے اور ان سے تعلیم لینے کا حکم ہوا تو سب سے پہلی بات جس پر ان کے درمیان مذاکرہ مکالمہ ہوا وہ یہ ہے کہ حضرت خضر(ع) نے حضرت موسیٰ(ع) کے سامنے ان مصائب کا ذکر کیا جو آل محمد پہ آنا تھے ،اور ان دونوں بزرگواروں نے ان مصائب پر بہت گریہ و بکا کیا ۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:میں مقام ذیقار میں امیرالمؤمنین(ع) کے حضور گیاتو آپ نے ایک کتابچہ نکالا جو آپ کا اپنا لکھا ہوا اور رسول اللہ کا لکھوایا ہوا تھا، آپ نے اس کا کچھ حصہ میرے سامنے پڑھا اس میں امام حسین(ع) کی شہادت کا ذکر تھا اور اسی طرح یہ بھی تھا کہ شہادت کس طرح ہو گی اور کون آپ کو شہید کرے گا ،کون کون آپ کی مدد و نصرت کرے گا اور کون کون آپ کے ہمرکاب رہ کر شہید ہوگا یہ ذکر پڑھ کر امیرالمؤمنین(ع) نے خود بھی گریہ کیا اور مجھ کو بھی خوب رلایا ۔مؤلف کہتے ہیں اگر اس کتاب میں گنجائش ہوتی تو میں یہاں امام حسین(ع) کے کچھ مصائب ذکر کرتا ،لیکن موضوع کے لحاظ سے اس میں ان واقعات کا ذکر نہیں کیا جاسکتا ،لہذا قارئین میری کتب مقاتل کی طرف رجوع کریں ۔خلاصہ یہ کہ اگر کوئی شخص آج کے دن امام حسین(ع) کے روضہ اقدس کے نزدیک رہ کر لوگوں کو پانی پلاتا رہے تو وہ اس شخص کی مانند ہے، جس نے حضرت کے لشکر کو پانی پلایا ہو اور آپ کے ہمرکاب کربلا میں موجود رہا ہو آج کے دن ہزار مرتبہ سورۂ توحید پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے، روایت میں ہے کہ خدائے تعالیٰ ایسے شخص پر نظر رحمت فرماتا ہے ،سید نے آج کے دن ایک دعا پڑھنے کی تاکید فرمائی ہے ۔جو دعائے عشرات کی مثل ہے ،بلکہ بعض روایات کے مطابق وہ دعا ئے عشرات ہی ہے ۔ شیخ نے عبداللہ بن سنان سے انہوں نے امام جعفر صادق(ع) سے روایت کی ہے کہ یوم عاشور کو چاشت کے وقت چار رکعت نماز و دعا پڑھنی چاہیے کہ جسے ہم نے اختصار کے پیش نظر ترک کر دیا ہے پس جو شخص اسے پڑھنا چاہتا ہو وہ علامہ مجلسی کی کتاب زادالمعاد میں ملاحظہ کرے۔ یہ بھی ضروری اور مناسب ہے کہ شیعہ مسلمان آج کے دن فاقہ کریں، یعنی کچھ کھائیں پئیں نہیں، مگر روزے کا قصد بھی نہ کریں عصر کے بعد ایسی چیز سے افطار کریں جو مصیبت زدہ انسان کھاتے ہیں مثلا دودھ یا دھی و غیرہ نیز آج کے دن قمیضوں کے گریبان کھلے رکھیں اور آستینیں چڑھا کر ان لوگوں کی طرح رہیں جو مصیبت میں مبتلا ہو تے ہیں یعنی مصیبت زدہ لوگوں جیسی شکل و صورت بنائے رہیں ۔ علامہ مجلسی نے زادالمعاد میں فرمایا ہے کہ بہتر ہے کہ نویں اور دسویں محرم کا روزہ نہ رکھے کیونکہ بنی امیہ اور ان کے پیروکار ان دو دنوں کو امام حسین(ع) کو قتل کرنے کے باعث بڑے بابرکت وحشمت تصور کرتے ہیں اور ان دنوں میں روزہ رکھتے تھے ،انہوں نے بہت سی وضعی حدیثیں حضرت رسول کی طرف منسوب کر کے یہ ظاہر کیا کہ ان دو دنوں کا روزہ رکھنے کا بڑا اجر و ثواب ہے حالانکہ اہلبیت سے مروی کثیر حدیثوں میں ان دودنوں اور خاص کر یوم عاشور کا روزہ رکھنے کی مذمت آئی ہے ،بنی امیہ اور ان کی پیروی کرنے والے برکت کے خیال سے عاشورا کے دن سال بھر کا خرچہ جمع کر کے رکھ لیتے تھے اسی بنا پر امام رضا(ع) سے منقول ہے کہ جو شخص یوم عاشور اپنا دنیاوی کاروبار چھوڑے رہے تو حق تعالیٰ اس کے دنیا و آخرت سب کاموں کو انجام تک پہنچا دے گا ،جو شخص یوم عاشور کو گریہ و زاری اور رنج و غم میں گزارے تو خدائے تعالیٰ قیامت کے دن کو اس کیلئے خوشی و مسرت کا دن قرار دے گا اور اس شخص کی آنکھیں جنت میں اہلبیت کے دیدار سے روشن ہوں گی ،مگر جو لوگ یوم عاشورا کو برکت والا دن تصور کریں اور اس دن اپنے گھر میں سال بھر کا خرچ لا کر رکھیں تو حق تعالیٰ ان کی فراہم کی ہوئی جنس و مال کو ان کے لئے بابرکت نہ کرے گا اور ایسے لوگ قیامت کے دن یزید بن معاویہ ،عبیداللہ بن زیاد اور عمرابن سعد جیسے ملعون جہنمیوں کے ساتھ محشور ہوں گے اس لئے یوم عاشور میں کسی انسان کو دنیا کے کاروبار میں نہیں پڑنا چاہیے اور اس کی بجائے گریہ و زاری ،نوحہ و ماتم اور رنج و غم میں مشغول رہنا چاہیے نیز اپنے اہل و عیال کو بھی آمادہ کرے کہ وہ سینہ زنی و ماتم میں اس طرح مشغول ہوں جیسے اپنے کسی رشتہ دار کی موت پر ہوا کرتے ہیں ۔آج کے دن روزے کی نیت کے بغیر کھانا پینا ترک کیئے رہیں اور عصر کے بعد تھوڑے سے پانی و غیرہ سے فاقہ شکنی کریں اور دن بھر فاقے سے نہ رہیں مگر یہ کہ اس پر کوئی روزہ واجب ہو جیسے نذر وغیرہ آج کے دن گھر میں سال بھر کیلئے غلہ و جنس جمع نہ کرے ،آج کے دن ہنسنے سے پرہیز کریں، اور کھیل کود میں ہرگز مشغول نہ ہوں اور امام حسین(ع) کے قاتلوں پر ان الفاظ میں ہزار مرتبہ لعنت کریں:

اَللّـهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلامُ

اے اللہ امام حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت کر
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: