حضرت فاطمہ(س) کی شھادت کا پرسہ پیش کرنے کے لیے ماتمی جلوسوں کی امام حسین(ع) اور حضرت عباس(ع) کے روضہ مبارک میں آمد

(8ربیع الثانی بمطابق پہلی روایت) حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا) کے یوم شہادت کے احیاء کے لیے صبح سے ہی ماتمی جلوسوں کی روضہ مبارک امام حسین علیہ السلام اور روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا اور شام تک وقفے وقفے سے ماتمی جلوس کربلا کے مقدس حرموں میں آ کر اس المناک دن ک پرسہ پیش کرتے رہے۔

شیخ اسماعیل انصاری زنجانی نے اپنی کتاب موسوعۃ الکبریٰ عن فاطمہ الزہرہ سلام اللہ علیھا جلد15 صفحہ 13 میں حضرت فاطمہ کی تاریخ شھادت کے بارے میں متعدد اقوال درج کئے ہیں اور 615 کتابوں سے ان کے حوالہ جات بھی لکھے ہیں۔
البتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ شھادت کے بارے میں ہمارے ہاں 3 قول زیادہ شہرت کے حامل ہیں:
پہلا قول:مذکورہ بالا کتاب میں 54 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 8 ربیع الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 40 روز تک زندہ رہیں۔
دوسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 108 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 13 جمادی الاول کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 75 روز تک زندہ رہیں۔
تیسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 72 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 3 جمادی الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 95 روز تک زندہ رہیں۔
عراق اور دنیا کے دوسرے تمام ممالک میں اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والے مذکورہ بالا تینوں تاریخوں میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا یوم شھادت نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور مجالس عزا برپا کر کے رسول خدا(ص) اور اہل بیت علیھم السلام کو اس المناک مصیبت کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: