حرم کے متولی شرعی کی اجازت کے بعد حضرت عباس(ع) کی پرانی ضریح کے اجزاء کو کھولنا شروع کر دیا گیا ہے.....

حضرت عباس علیہ السلام کی قبر اقدس پہ نصب کرنے کے لیے نئی ضریح کے تمام حصے حال ہی میں مکمل طور پر تیار کر لیے گئے ہیں اور پرانی ضریح کی جگہ نئی ضریح کی تنصیب کے لیے حرم کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) کی اجازت کے بعد پرانی ضریح کے اجزاء کو کھولنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔

بروز جمعرات 23 جمادی الاول 1437ھ بمطابق 3 مارچ 2016 ء کو پرانی ضریح کو قبر اقدس سے اٹھانے کے لیے اس کے اجزاء کو کھولنے کے عمل کا آغاز ایک تقریب کے دوران علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے کیا اور اس تقریب میں روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے سیکرٹری جنرل سید محمد الأشيقر(دام تأييده) اور حرم کی تمام اقسام کے سربراہان نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے روضہ مبارک کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے کہا : نئی ضریح کی تکمیل کے بعد آج پرانی ضریح کے اجزاء کو کھولنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور پرانی ضریح کو ہٹانے کے بعد کچھ تعمیراتی کاموں کو سرانجام دیا جائے گا اور پھر وہاں نئی ضریح نصب کر دی جائے گی اور انشاء اللہ حضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کے یوم میلاد کے دن 13 رجب کو نئی ضریح کا افتتاح کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ حضرت عباس علیہ السلام کی قبر اقدس پر لگائی گئی پرانی ضریح فنی خوبصورتی کا ایک ایسا نمونہ ہے کہ جو اپنی مثال آپ ہے اور اسی وجہ سے نئی ضریح کو بھی معمولی تبدیلی کے ساتھ گزشتہ ضریح کی شکل میں ہی بنایا گیا ہے۔

قمربنی ہاشم علمدارِ وفا حضرت عباس علیہ السلام کی پرانی ضریح کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کے حکم پر بنایا گیا یہ پرانی ضریح ایران کے شہر اصفہان میں دو سال کے عرصے میں تیار ہوئی اور 21نومبر 1965ء کو یہ ضریح کربلا پہنچی اور 12رمضان 1385ہجری 2جنوری1966ء کو اس ضریح کو قبر مبارک پر نصب کرنے کا کام مکمل ہوا اور 15رمضان 1385ہجری بروز منگل 6جنوری1966 کو آیت اللہ العظمیٰ سید محسن حکیم(قدس سرہ) کربلا آئے اور انہوں نے ضریح سے پردہ ہٹا کر اس کا افتتاح کیا۔
اس پرانی ضریح کو بنانے کے لیے /2000کلو گرام چاندی اور 40کلو گرام سونا استعمال کیا گیا۔ اس ضریح کو ماہر ترین افراد نے نہایت عقیدت و احترم اور مکمل فنی مہارت کے ساتھ بنایا۔ مختلف حرموں میں موجود ضریحوں کی نسبت یہ ضریح دیکھنے میں سب سے زیادہ خوبصورت ہے۔ ضریح کے اوپر والے چاروں کونوں پر سونے کے خوبصورت گلدان بنے ہوئے ہیں اور قدم مبارک کی جانب دائیں طرف چار چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں اور ان کے درمیان میں سونے کا ہاتھ بنا ہوا ہے کہ جو حضرت عباس علیہ السلام کے کٹنے والے ہاتھوں کی یاد کو زندہ کرتا ہے۔ سر مبارک کی طرف بائیں جانب پانچ چھوٹے سونے کے گلدان بنے ہوئے ہیں اور چھت کی جانب شمالی اور جنوبی طرف چار چار سونے کے چھوٹے گلدان بنے ہوئے ہیں۔ پرانی ضریح کی اونچائی 4.25میٹر،چوڑائی 4.15میٹر اور لمبائی 5.45میٹر ہے ضریح کے اوپر تین طرف خوبصورت انداز میں آیاتِ قرآنی اور اشعار لکھے ہوئے ہیں دو طرف تو قرآنی آیات ہیں اور ایک طرف مرحوم سید محمد جمال ہاشمی کے اشعار لکھے ہوئے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: