امام حسین(ع) کی معیت میں شہید ہونے والے رسول خدا(ص) کے صحابی: انس بن حارث کاہلی اسدی

انس بن حارث کاہلی ان اصحاب پیغمبر میں سے ہیں جو کربلا میں حضرت امام حسین ؑ کی معیت میں شہید ہوئے.وہ رسول اللہ سے حضرت امام حسین ؑ کے کربلا میں شہید ہونے والی روایت کے راوی ہیں.

انس بن حارث بن نبیہ تھا. بلاذری اور ابن نما نے انہیں " کاہلی" کہا ہے. ابن مندہ اور عجلی نے انس کو" کوفی" شمار کیا ہے اور عجلی نے اسے "ثقہ" اورابن سکن نے فی حدیثه نظر کہا ہے. عجلی نے ان کے والد کا نام لقیط ذکر کیا ہے لیکن اصابۃ اور دیگر کتب میں ان کے والد کا نام "حارث" مذکور ہے.

انس بن حارث رسول اللہ کے اصحاب میں سے تھے کہتے ہیں کہ وہ جنگ بدر اور جنگ حنین میں شریک ہوئے.ان کے متعلق ذہبی کے عدم صحابیت کے نظریے کو رد کرتے ہوئے ابن حجر نے کہا ہے :

انس کی روایت کو کیسے مرسل کہا جا سکتا ہے جبکہ انس نے:" سمعت رسول اللہ " کہا ہے نیز بغوی،ابن سکن ، ابن شاہین،دغولی، ابن زبر، باوردی،ابن مندہ، ابو نعیم وغیرہ نے اسے صحابی کہا ہے

نیز ابن اثیر نے ابو عبد الرحمن سلمی کے حوالے سے حارث بن نبیہ کو اصحاب رسول خدا اور اصحاب صفہ میں سے شمار کیا ہے

شیعہ مصادر میں سے شیخ طوسی اور ابن شہر آشوب نے انس بن حارث کے رسول خدا کے صحابی ہونے کاذکر کیا ہے. نیز علامہ حلی اور ابن داؤد حلی نے صحابی رسول کی تصریح کے بغیر کربلا میں امام حسین ؑ کے ساتھ شہادت کا ذکر کیا ہے۔

رسول اللہ سے انس کی درج ذیل روایت سنی اور شیعہ مستندات میں پائی جاتی ہے :

إنّ ابنی هذا -يعني الحسين- يقتل بأرض يقال لها كربلاء فمن شهد ذلك منكم فلينصره

بے شک میرا یہ بیٹا ایسی زمین پر قتل کیا جائے گا جسے کربلا کہا جاتا ہے پس جو شخص بھی تم میں سے موجود ہو اسے چاہئے کہ وہ اس کی مدد کرے.

کچھ اختلاف سے یہی روایت ابن اثیر نے انس کے والد حارث بن نبیہ سے نقل کی ہے:

قال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، والحسين في حجره، يقول: " إن ابني هذا يقتل في أرض يقال لها: العراق، فمن أدركه فلينصره ". فقتل أنس بن الحارث مع الحسين۔

حارث کہتے ہیں :میں نے رسول اللہ سے اسوقت سنا جب حسین انکی گود میں تھے:بے شک میرا یہ بیٹا زمین عراق میں قتل کیا جائے گاپس جو اسے پا لے اسے چاہئے کہ وہ اسکی مدد کرے.

لہذا انس بن حارث امام حسین ؑ کے ساتھ قتل ہوا.

بلاذری کے مطابق انس کوفہ میں رہتا تھا.جنگ میں شرکت نہ کرنے کی خاطر کوفہ سے باہر نکل گیا. قصر بنی مقاتل کے مقام پر امام حسین ؑ عبید اللہ بن حر جعفی کی گفتگو سنی تو امام سے مخاطب ہوا : میں بھی عبید اللہ کی طرح کوفہ سے نکل کر آیا ہوں لیکن خدا نے میرے دل میں تمہاری مدد کرنے کا خیال میرے دل میں ڈال دیا ہے اور مجھے تمہاری مدد کرنے پر ابھارا ہے۔ابن عساکر کے مطابق وہ کربلا آیا اور امام حسین ؑ کے ساتھ شہید ہوا۔

مصادر قدیمی میں آپ کی شہادت کی تفصیل مذکور نہیں ہے.البتہ قندوزی (1294ق) نے کسی مستند کے بغیر کہا ہے کہ عاشور کے روز امام حسین نے خطبہ دینے کے بعد انس بن حارث کو نصیحت کی غرض سے قوم کے پاس بھیجا.انس سلام کے بغیر عمر کے پاس وارد ہوئے تو عمر نے کہا :تم نے مجھے سلام نہیں کیا.کیا میں مسلمان نہیں ہوں ؟انس نے جواب دیا :قسم بخدا !تو مسلمان نہیں ہے کیونکہ تو نے فرزند رسول ؐ کے قتل کا ارادہ کیا ہے.عمر نے سر جھکا کر جواب دیا : خدا کی قسم میں جانتا ہوں کہ اسے قتل کرنے والا جہنمی ہے لیکن فرمان عبید اللہ پر عمل ناگزیر ہے.انس واپس آئے اور امام کو اس سے آگاہ کیا۔

شیخ صدوق کے مطابق روز عاشور انس امام سے اجازت لے کر میدان گئے اور درج ذیل اشعار پڑھے:



قَدْ عَلِمَتْ كَاهِلُهَا وَ دُودَا
وَ الْخِنْدِفِيُّونَ وَ قَيْسُ عَيْلَانَ
بِأَنَّ قَوْمِي قُصَمُ الْأَقْرَانِ
يَا قَوْمِ كُونُوا كَأُسُودِ الْجَانِ
آلُ عَلِيٍّ شِيعَةُ الرَّحْمَنِ
وَ آلُ حَرْبٍ شِيعَةُ الشَّيْطَان‏


قبائل کاہل،خندفی اور قیس علان جانتے ہیں کہ میری قوم بہادروں کو پچھاڑنے والی ہے.اے میری قوم! شیروں کی مانند غراؤ. علی کی آل رحمان کا گروہ اور آل حرب شیطان کا گروہ ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: