کیا آپ پندرہ شعبان کے دن اور رات کی فضیلت و اعمال سے آگاہ ہیں؟

پندرھویں شعبان کی رات


یہ بڑی بابرکت رات ہے، امام جعفر صادق فرماتے ہیں کہ امام محمد باقر سے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے۔ جیسے شب قدر کو رسول اکرمﷺ کے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثنائ الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔ اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی﴿عج﴾ کی ولادت باسعادت ہے جو ۵۵۲ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔ اس رات کے چند ایک اعمال ہیں : ﴿۱﴾غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہوجاتے ہیں۔ ﴿۲﴾نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدین کا فرمان ہے، کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی۔ جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔ ﴿۳﴾اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیںجو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروںکی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت (ع) کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے۔ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرکے یہ کلمات کہے: اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللّهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَۃُ اللّهِ وَ بَرَکَاتُہُ سلام ہو آپ پر اے ابوعبدا(ع)للہ سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسین(ع) کی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ ﴿۴﴾شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا ھذِہِ وَمَوْلُودِھا وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِھَا الَّتِی قَرَنْتَ إلی فَضْلِھا فَضْلاً

اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا اور تیری حجت (ع)اور اس کے موعود (ع)کا جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی

فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلاَ مُعَقِّبَ لآَِیاتِکَ نُورُکَ الْمُتَاَلِّقُ

اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہوگیا تیرے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اورنہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنیوالا ہے وہ

وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیائِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ

﴿مہدی موعود(ع)﴾ تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے وہ نور کا ستون، شان والی سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاںو پوشیدہ ہے اس کی

مَوْلِدُھُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُھُ، وَالْمَلائِکَۃُ شُہَّدُھُ، وَاللّهُ ناصِرُھُ وَمُؤَیِّدُھُ، إذا آنَ مِیعادُھُ

ولادت بلند مرتبہ ہے اس کی اصل، فرشتے ا س کے گواہ ہیں اور اللہ ا سکا مدد گار و حامی ہے جب اس کے وعدے کا وقت آئے گا

وَالْمَلائِکَۃُ اَمْدادُھُ، سَیْفُ اللّهِ الَّذِی لاَ یَنْبُو، وَنُورُھُ الَّذِی لاَ یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ

اور فرشتے اس کے معاون ہیں وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا وہ ایسا بردبار ہے

الَّذِی لاَ یَصْبُو، مَدارُ الدَّھْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ، وَوُلاۃُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ

جو حد سے نہیں نکلتا وہ ہر زمانے کا سہارا ہے یہ معصومین(ع) ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے

مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ، وَاَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَۃُ وَحْیِہِ، وَوُلاۃُ اَمْرِھِ

انہی پر نازل ہوتا ہے وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی

وَنَھْیِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی خاتِمِھِمْ وَقائِمِھِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ وَاَدْرِکْ

کے نگران ہیں اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں اے معبود! ہمیں اس کا زمانہ

بِنا اَیَّامَہُ وَظُھُورَھُ وَقِیامَہُ، وَاجْعَلْنا مِنْ اَ نْصارِھِ، وَاقْرِنْ ثٲْرَنا بِثَٲْرِھِ، وَاکْتُبْنا

اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے ہمارا اور اس کا انتقام ایک کردے اور ہمیں اس کے

فِی اَعْوانِہِ وَخُلَصائِہِ، وَاَحْیِنا فِی دَوْلَتِہِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِہِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّہِ

مددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے ہمیں اسکی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر اور اسکی صحبت سے بہرہ یاب فرما اسکے حق میں قیام کرنے

قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوئِ سالِمِینَ، یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِِ رَبِّ الْعالَمِینَ،

والے اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوںکا پروردگار ہے

وَصَلَواتُہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَی اَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِینَ

اور اسکی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمد(ص) پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں اور انکے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور انکے

وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَھُمْ یَا اَحْکَمَ الْحاکِمِینَ۔

اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں اور لعنت کرتمام ظلم کرنے والوں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔

﴿۵﴾شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا:

امام جعفر صادق(ع) نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی: اَللّٰھُمَّ اَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیئُ اے معبود! تو زندہ وپائندہ، بلندتر، بزرگتر خلق کرنے والا، رزق دینے والا، زندہ کرنے والا، موت دینے والا، آغاز کرنے الْبَدِیعُ لَکَ الْجَلالُ وَلَکَ الْفَضْلُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمَنُّ وَلَکَ الْجُودُ وَلَکَ الْکَرَمُ اور ایجاد کرنے والا ہے تیرے لیے جلالت اور تیرے ہی لیے بزرگی ہے تیری ہی حمد ہے اور تو ہی احسان کرتا ہے اور تو ہی سخاوت والا ہے وَلَکَ الْاَمْرُ، وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ تو ہی صاحب کرم اور تو ہی امر کا مالک ہے تو ہی شان والا اور تو ہی لائق شکر ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اے یکتا، اے یَا اَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً اَحَدٌ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ یگانہ، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہوسکتا ہے حضرت محمد(ص) اور آل محمد(ص) آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا اَھَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی پر رحمت فرما اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت فرما کٹھن کاموں میں میری کفایت فرما میرا قرض ادا کردے میرے رزق میں رِزْقِی، فَ إنَّکَ فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ کُلَّ اَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ، وَمَنْ تَشائُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ، کشائش فرما کہ تو اسی رات میں ہر حکمت والے کام کی تدبیر کرتا ہے اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے رزق و روزی دیتا ہے، فَارْزُقْنِی وَاَنْتَ خَیْرُ الرَّازِقِینَ، فَ إنَّکَ قُلْتَ وَاَ نْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ پس مجھے بھی رزق دے کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے یقینا یہ تیرا ہی فرمان ہے اور تو بہتر ہے سب کہنے والوں بولنے وَاسْاَلُوا اللّهَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ اَسْاَلُ وَ إیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، والوں میں کہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل میں سے پس میں تیرے فضل کا سوال کرتاہوں اور بس تیرا ہی ارادہ رکھتا ہوںتیرے وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ نبی(ص) کے فرزند کو اپنا سہارابناتا ہوں اور تجھی سے امید رکھتا ہوں پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔ ﴿۶﴾یہ دعا پڑھے کہ رسول اکرمﷺ اس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔ اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے اور طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِہِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَھُونُ عَلَیْنا بِہِ فرمانبرداری سے اتنا حصہ دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں مُصِیباتُ الدُّنْیا ۔ اَللّٰھُمَّ اَمْتِعْنا بِاَسْماعِنا وَاَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا اَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْہُ سبک معلوم ہوں اے معبود! جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوں، آنکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائم(ع) کو ہمارا الْوارِثَ مِنَّا، وَاجْعَلْ ثٲْرَنا عَلَی مَنْ ظَلَمَنا، وَانْصُرْنا عَلَی مَنْ عادانا، وَلاَ تَجْعَلْ وارث بنا اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما اور ہمارے دین میں مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیا اَکْبَرَ ھَمِّنا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنا ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر مَنْ لاَ یَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ جو ہم پر رحم نہ کرے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔ یہ دعا جامع و کامل ہے۔ پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں۔ جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺ یہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔ ﴿۷﴾وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔ ﴿۸﴾اس رات دعاء کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔ ﴿۹﴾یہ تسبیحات سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالی ٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیا وآخرت کی حاجات پوری فرما دے: سُبْحَانَ اللّهِ وَ الْحَمْدُ ﷲِ وَ اﷲ اَکْبَرُ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اﷲ اللہ پاک تر ہے اور حمد اللہ ہی کی ہے اللہ بزرگتر ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ﴿10﴾مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادق سے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا ئ کونسی ہے؟ حضرت نے فرمایا اس رات نمازِعشا کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورہ الحمد اور سورہ کافرون اور دوسری رکعت میں سور ہ الحمد اور سورہ توحید پڑھے نماز کا سلام دینے کے بعد ۳۳/مرتبہ سبحان اللہ۔ ۳۳ /مرتبہ الحمد للہ اور 34/مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بعد میں یہ دعا پڑھے: یَا مَنْ إلَیْہِ مَلْجَٲُ الْعِبادِ فِی الْمُھِمَّاتِ وَ إلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ یَا عالِمَ اے وہ جو مشکل کاموں میں بندوں کی پناہ گاہ ہے اور جس کی طرف لوگ ہر مصیبت کے وقت فریادی ہوتے ہیں اے سب چھپی اور الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ، یَا مَنْ لاَ تَخْفی عَلَیْہِ خَواطِرُ الْاَوْھامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَراتِ، یَا کھلی چیزوں کے جاننے والے اے وہ جس پر لوگوں کے وہم و خیال اور دلوں میں گردش کرنے والے اندیشے بھی پوشیدہ نہیںاے رَبَّ الْخَلائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ، یَا مَنْ بِیَدِھِ مَلَکُوتُ الْاَرَضِینَ وَالسَّماواتِ، اَ نْتَ اللّهُ لاَ مخلوقات و موجودات کے پروردگار اے وہ ذات کہ زمینوں اور آسمانوں کی حکمرانی جس کے قبضہ قدرت میں ہے تو ہی معبود ہے إلہَ إلاَّ اَ نْتَ، اَمُتُّ إلَیْکَ بِلا إلہَ إلاَّ اَ نْتَ، فَیا لا إلہَ إلاَّ اَ نْتَ اجْعَلْنِی فِی تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تیری طرف متوجہ ہوں اس لیے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیںپس اے ﴿اﷲ﴾ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہذِھِ اللَّیْلَۃِ مِمَّنْ نَظَرْتَ إلَیْہِ فَرَحِمْتَہُ، وَسَمِعْتَ دُعائَہُ فَاَجَبْتَہُ، اس رات میں مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن پر تو نے نظر کرم فرمائی تو نے ان پر مہربانی کی ان کی دعا سنی تو نے اور اسے شرف وَعَلِمْتَ اسْتِقالَتَہُ فَاَ قَلْتَہُ، وَتَجاوَزْتَ عَنْ سالِفِ خَطِیئَتِہِ وَعَظِیمِ جَرِیرَتِہِ، قبولیت بخشا تو ان کی پشیمانی سے آگاہ ہوا تو انہیں معاف کردیا اور ان کے سب پچھلے گناہوں اور بڑے بڑے جرائم پر عفو ودرگذر فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْ ذُ نُوبِی، وَلَجَٲْتُ إلَیْکَ فِی سَتْرِ عُیُوبِی ۔ سے کام لیا پس میں اپنے گناہوں سے تیری پناہ کا طالب ہوں اور اپنے عیبوں کی پردہ پوشی کے لیے تجھ سے التجا کرتا ہوں اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِکَرَمِکَ وَفَضلِکَ وَاحْطُطْ خَطایایَ بِحِلْمِکَ وَعَفْوِکَ وَتَغَمَّدْنِی اے معبود! مجھ پر اپنے فضل و کرم سے عطا و بخشش فرما اور اپنی نرم خوئی اور درگزر کے ذریعے میری خطائیں بخش دے اس رات میں فِی ہذِھِ اللَّیْلَۃِ بِسابِغِ کَرامَتِکَ، وَاجْعَلْنِی فِیہا مِنْ اَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اجْتَبَیْتَھُمْ مجھ کو اپنے انتہائی کرم کے سائے تلے لے لے اور اس شب میں مجھے اپنے ان پیاروں میں قرار دے جن کو تو نے اپنی لِطاعَتِکَ، وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبادَتِکَ، وَجَعَلْتَھُمْ خالِصَتَکَ وَصِفْوَتَکَ ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فرمانبرداری کیلئے پسند کیا اپنی عبادت کے لیے چنا اور ان کو اپنے خاص الخاص اور برگزیدہ بنایا ہے اے معبود! مجھے ان لوگوں مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھُ، وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْراتِ حَظُّہُ، وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفازَ میں قرار دے جن کا نصیب اچھا اور نیک کاموں میں جن کا حصہ زیادہ ہے اور مجھے ان لوگوںمیںرکھ جو تندرست، نعمت یافتہ، کامران فَغَنِمَ وَاکْفِنِی شَرَّ مَا اَسْلَفْتُ، وَاعْصِمْنِی مِنَ الازْدِیادِ فِی مَعْصِیَتِکَ، وَحَبِّبْ إلَیَّ اور فائدہ پانے والے ہیں اور جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے بچا مجھے اپنی نافرمانی میںبڑھ جانے سے محفوظ رکھ مجھے اپنی طاعَتَکَ وَمَا یُقَرِّبُنِی مِنْکَ وَیُزْلِفُنِی عِنْدَکَ ۔ سَیِّدِی إلَیْکَ یَلْجَٲُ الْہارِبُ، فرمانبرداری کا شوق دے اور اسکا جو مجھے تیرے قریب کرے اور مجھے تیرا پسندیدہ بنائے میرے سردار، بھاگنے والا، تیرے ہاں پناہ وَمِنْکَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ، وَعَلَی کَرَمِکَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیلُ التَّائِبُ، اَدَّ بْتَ عِبادَکَ لیتا ہے طلبگار تیرے حضور عرض کرتا ہے اور پشیمان ہونے اور توبہ کرنے والا تیرے فضل و کرم پر بھروسہ کرتا ہے تو اپنی کریمی و مہربانی بِالتَّکَرُّمِ وَاَ نْتَ اَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ، وَاَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبادَکَ وَاَ نْتَ الْغَفُورُ سے بندوں کی پرورش کرتا ہے اور تو سب سے زیادہ کرم کرنیوالا ہے تو نے اپنے بندوں کو معاف کرنے کا حکم دیا اور تو بہت بخشنے والا الرَّحِیمُ ۔ اَللّٰھُمَّ فَلا تَحْرِمْنِی مَا رَجَوْتُ مِنْ کَرَمِکَ، وَلا تُؤْیِسْنِی مِنْ سابِغِ نِعَمِکَ، رحم کرنے والا ہے اے معبود! پس میں نے تیرے کرم کی جو امید لگارکھی ہے اس سے محروم نہ کرمجھے اپنی کثیر نعمتوں سے ناامید نہ ہونے وَلاَ تُخَیِّبْنِی مِنْ جَزِیلِ قِسَمِکَ فِی ھذِہِ اللَّیْلَۃِ لاََِھْلِ طاعَتِکَ وَاجْعَلْنِی فِی جُنَّۃٍ مِنْ دے اور آج کی رات اس بیشتر عطا سے محروم نہ کر جو تو نے اپنے فرمانبرداروںکیلئے مقرر کی ہوئی ہے اور مجھے اپنی مخلوق کی اذیتوں شِرارِ بَرِیَّتِکَ، رَبِّ إنْ لَمْ اَکُنْ مِنْ اَھْلِ ذلِکَ فَاَ نْتَ اَھْلُ الْکَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَۃِ، سے امان میں قرار رکھ میرے پروردگار! اگر میں اس سلوک کے لائق نہیںپس تو مہربانی کرنے، معافی دینے اور بخش دینے کا اہل ہے وَجُدْ عَلَیَّ بِما اَ نْتَ اَھْلُہُ لاَ بِما اَسْتَحِقُّہُ فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِکَ، وَتَحَقَّقَ رَجائِی لَکَ اور مجھ پر ایسی بخشش فرما جو تیرے لائق ہے نہ وہ کہ جس کامیں حقدار ہوںپس میں تجھ سے اچھا گمان رکھتا ہوںمیری امید تجھی سے لگی ہوئی ہے وَعَلِقَتْ نَفْسِی بِکَرَمِکَ فَاَنْتَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَاَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ اور میرا نفس تیرے کرم سے تعلق جوڑے ہوئے ہے جبکہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور سب سے بڑھ کر مہربانی کرنیوالا ہے اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِی مِنْ کَرَمِکَ بِجَزِیلِ قِسَمِکَ، وَاَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ، اے معبود! مجھے اپنی مہربانی و بخشش سے زیادہ حصہ دینے میں خصوصیت عطافرما اور میںتیرے عذاب سے، تیرے عفو کی پناہ لیتا ہوں وَاغْفِرْ لِیَ الذَّنْبَ الَّذِی یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ حَتَّی اَقُومَ میرا وہ گناہ بخش دے کہ جس نے مجھ کو بدخلقی میں پھنسادیا اور میری روزی میں تنگی کا باعث ہے تاکہ میں تیری بہترین رضا بِصالِحِ رِضاکَ، وَاَ نْعَمَ بِجَزِیلِ عَطائِکَ، وَاَسْعَدَ بِسابِغِ نَعْمائِکَ، فَقَدْ لُذْتُ حاصل کرسکوں تو اپنی مہربانی سے مجھے نعمتیں عنایت فرما اور اپنی کثیر نعمتوں سے مجھے بہرہ مند کردے کیونکہ میں نے تیرے آستان پر بِحَرَمِکَ وَتَعَرَّضْتُ لِکَرَمِکَ وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَبِحِلْمِکَ مِنْ غَضَبِکَ پناہ لی اور تیری بخشش کی امید لگائے ہوں اور میں تیرے عذاب سے عفو کی پناہ لیتا ہوں اور تیرے غضب سے تیری نرم خوئی کی پناہ لیتا ہوں فَجُدْ بِما سَاَلْتُکَ، وَاَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْکَ، اَسْاَ لُکَ بِکَ لاَبِشَیْئٍ ھُوَ اَعْظَمُ مِنْکَ۔ پس مجھے وہ دے جس کا میں نے تجھ سے سوال کیا ہے اس میں کامیاب کر جس کی تجھ سے خواہش کی ہے میں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تجھ سے بزرگتر کوئی چیز نہیں ہے پھر سجدے میں جاکر بیس مرتبے کہے : یَا رَبِّ سات مرتبہ: یَا اَﷲ سات مرتبہ: اے پروردگار اے معبود دس مرتبہ: لَاحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّهِ مَا شَائَ اﷲ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ سے ہے, خدا جو چاہے کرتا ہے۔ اور دس مرتبہ: لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّهِ نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ سے ہے پھر رسول اللہ ﷺ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوںتو بھی حق تعالیٰ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔ ﴿۱۱﴾شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے: إلھِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ، وَقَصَدَکَ الْقاصِدُونَ میرے معبود! طلب کرنیوالوں نے آج رات خود کو تیرے ہی سامنے پیش کیا ہے ارادہ کرنیوالوں نے تیری ہی بارگاہ کا ارادہ کیا ہے وَاَمَّلَ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ الطّالِبُونَ، وَلَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ نَفَحاتٌ اور حاجتمندوں نے تیری ہی فضل و احسان سے امید باندھی ہوئی ہے آج کی رات تیری مہربانیاں، تیری بخشش، تیری عطائیں وَجَوائِزُ وَعَطایا وَمَواھِبُ تَمُنُّ بِہا عَلَی مَنْ تَشائُ مِنْ عِبادِکَ، وَتَمْنَعُہا مَنْ لَمْ اور تیرے ہی انعام ہیں کہ تو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے ان سے احسان فرمائے اور جس پر تیری توجہ اور عنایت نہ ہوئی ہو تَسْبِقْ لَہُ الْعِنایَۃُ مِنْکَ وَھا اَنَا ذا عُبَیْدُکَ الْفَقِیرُ إلَیْکَ الْمُؤَمِّلُ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ اس سے روک لے اور یہ میںہوں تیراحقیر بندہ کہ تیرا محتاج ہوں اور تیرے فضل و احسان کی امید وار ہوں فَ إنْ کُنْتَ یَا مَوْلایَ تَفَضَّلْتَ فِی ھذِھِ اللَّیْلَۃِ عَلَی اَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ وَعُدْتَ عَلَیْہِ پس اے میرے مولا! اگر آج کی رات میں تو اپنی مخلوق میںکسی پر فضل و کرم کرے اور اس کو انعام عطا فرمائے اور وہ انعام عطا بِعائِدَۃٍ مِنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْخَیِّرِینَ فرمائے جو تیری مہربانی کے ساتھ ہو تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما جوپاکیزہ ہیں، نیکو کار ہیں الْفاضِلِینَ وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِکَ وَمَعْرُوفِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللّهُ عَلَی مُحَمَّدٍ اور با فضیلت ہیں اور اپنے فضل اور احسان سے مجھ پر بخشش کر اے جہانوں کے پالنے والے اور محمد(ص) پر اﷲ کی رحمت ہوجو نبیوں خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً إنَّ اللّهَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی میں آخری نبی(ص) ہیں اور ان کی آل(ع) پر جو پاکیزہ ہیں اور سلام ہو بہت سلام بے شک اللہ خوبی والااور شان والا ہے اے معبود! میں اَدْعُوکَ کَما اَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَ إنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ ۔ تجھ سے دعا کرتا ہوں جیسے تو نے حکم دیا تو اپنے وعدے کے مطابق اسے قبول فرما کیونکہ تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ یہ وہ دعا ہے جو نماز شفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔ ﴿12﴾اس رات نماز تہجد کی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔ ﴿13﴾سجدے اور دعائیں جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے ، انہوںنے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق نے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسول اللہ بی بی عائشہ کے ہاں تھے جب آدھی رات گزرگئی تو آنحضرت(ص) بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ گئے، بی بی بیدار ہوئیں تو حضور (ص) کو اپنے بستر پر نہ پایا انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرت(ص) اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضور(ص) کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسول(ص) کے حجروں میں گئیں۔ مگر آپ(ص) کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرت(ص) زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں۔ وہ قریب ہوئیں تو سناکہ حضور(ص) سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں۔ سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی، ہذِھِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُہُ سجدہ کیا تیرے آگے میرے بدن اور میرے خیال نے اور ایمان لایا ہے تجھ پر میرا دل یہ ہیںمیرے دونوں ہاتھ اور جو ستم میں نے عَلَی نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجی لِکُلِّ عَظِیمٍ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ فَ إنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ خود پر کیا ہے اے بڑائی والے جس سے امید ہے بڑے کام کی تو میرے بڑے بڑے گناہ بخش دے کیونکہ بڑے گناہوں کو سوائے الْعَظِیمَ إلاَّ الرَّبُّ الْعَظِیمُ ۔ بڑائی والے پروردگار کے کوئی بخش نہیں سکتا۔ پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھا کر دوبارہ سجدے میں گئے اوربی بی عائشہ نے سنا کہ آپ(ص) پڑھ رہے تھے: اَعُوذُ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی اَضائَتْ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ وَانْکَشَفَتْ لَہُ الظُّلُماتُ پناہ لیتا ہوں میں تیرے نورِ ذات کی جس سے آسمانوں اور زمینوں نے روشنی حاصل کی اور جس سے تاریکیاں چھٹ گئیں وَصَلَحَ عَلَیْہِ اَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالاَْخِرِینَ مِنْ فُجْاَۃِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ وَمِنْ اور اسکی بدولت اولین اورآخرین کا کام بن گیا کہ وہ تیرے ناگہانی عذاب سے امن کے چھن جانے اور تیری نعمتوں کے زائل ہو زَوالِ نِعْمَتِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَریئاً لاَ کافِراً وَلاَ شَقِیّاً، جانے کی سختیوں سے بچ گئے اے معبود!مجھے پاک اور پرہیزگار دل دے کہ جو شرک سے پاک ہو اور نہ حق سے انکاری ہو نہ بے رحم ہو۔ پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا: عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَکَ میں نے اپنے چہرے کو خاک پر رکھا ہے اور میرے لیے ضروری ہے کہ تیرے آگے سجدہ کروں جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپ(ص) کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں۔ جب آنحضرت(ص) اپنے بستر پر آئے تو آپ(ص) نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپ(ص) نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کونسی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے۔ زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں۔ قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں۔ ﴿14﴾اس رات نماز جعفر طیار (ع)بجا لائے، جو شیخ نے امام علی رضا سے روایت کی ہے۔ ﴿۵۱﴾اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادق سے نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے۔ کہ فرمایا: پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورہ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے: اَللّٰھُمَّ إنِّی إلَیْکَ فَقِیرٌ، وَمِنْ عَذابِکَ خائِفٌ مُسْتَجِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تُبَدِّلِ اسْمِی اے معبود! میں تیرا محتاج ہوں اور تیرے عذاب سے خوف کھاتا ہوں اور اس سے پناہ ڈھونڈتا ہوں اے معبود! میرا نام تبدیل نہ کر وَلاَ تُغَیِّرْ جِسْمِی، وَلاَ تَجْھَدْ بَلائِی، وَلاَ تُشْمِتْ بِی اَعْدائِی ، اَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ اور میرے جسم کو دگرگوں نہ فرما میری آزمائش کو سخت نہ بنا اور میرے دشمنوں کو مجھ پر خوشی نہ دے میں پناہ لیتا ہوں تیرے عفو کی، عِقابِکَ وَاَعُوذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِکَ وَاَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَاَعُوذُ بِکَ تیرے عذاب سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رحمت کی، تیری سزا سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رضا کی، تیری ناراضگی سے اور چاہتا ہوں

مِنْکَ، جَلَّ ثَناؤُکَ اَ نْتَ کَما اَ ثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ وَفَوْقَ مَا یَقُولُ الْقائِلُونَ ۔

تجھ سے تیرے ہی ذریعے سے کہ تیری تعریف روشن ہے جیسا کہ تو نے خود ہی اپنی تعریف کی ہے جو تعریف کرنے والوں کے قول سے بلند تر ہے۔

یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اس کی ہر رکعت میںسورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید پڑھے۔ اس کے علاوہ چھ رکعت نماز ادا کرے کہ جس میں سورہ الحمد، سورہ یٰسین، سورہ ملک اور سورہ توحید پڑھی جاتی ہے اور اس کی ترکیب ماہ رجب کے اعمال میں بیان ہوچکی ہے۔

پندرہ شعبان کا دن


پندرہ شعبان کا دن ہمارے بارہویں امام زمانہ ﴿عج﴾ کی ولادت باسعادت کا دن ہے لہذا آج کے دن ہماری بہت بڑی عید ہے آج جہاں بھی کوئی مؤمن ہو اور اس سے جس وقت بھی ہوسکے بارہویں امام مہدی ﴿عج﴾کی زیارت پڑھے اس کا پڑھنا مستحب ہے اور ضروری ہے کہ زیارت پڑھتے وقت آپ کے جلد ظہور کی دعا مانگے سامرہ کے سرداب میں آپ کی زیارت پڑھنے کی زیادہ تاکید ہے کہ یہ آپ کے ظہور کا یقینی مقام ہے اور آپ ہی ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے جب کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: