عراق کی موجودہ صورت حال کے بارے میں اعلی دینی قیادت کا اہم بیان

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) کے خصوصی نمائندے اور روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی (دام عزہ) نے (12 جمادى الثانی 1441هـ) بمطابق (7 فروری 2020ء) کو روضہ مبارک امام حسین (علیہ السلام) میں نماز جمعہ کی امامت کے فرائض سرانجام دیئے اور نماز جمعہ کے دوسرے خطبہ میں اعلی دینی قیادت کے نجف اشرف میں قائم دفتر کی طرف سے موصول ہونے والے پیغام کو عوام تک پہنچاتے ہوئے کہا:
بسم الله الرحمن الرحيم
میرے بھائیو اور میری بہنو، ملک کے موجودہ حالات کے بارے میں اعلی دینی قیادت کے نجف اشرف میں قائم دفتر کی طرف سے موصول ہونے والے بیان کو میں آپ کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں کہ جس میں انھوں نے فرمایا ہے:

اس ہفتے کے واقعات کے بارے میں دو باتوں کی طرف اشارہ ضروری ہے:

1: دینی قیادت کی طرف سے بار بار کہا گیا کہ تشدد سے گریز کیا جائے، مظاہروں کو پرامن رکھنے کی پابندی کی جائے اور لوگوں کے مفادات کو نقصان پہنچانے اور شہریوں کی یکجہتی اور ہمدردی سے محروم کرنے والے اقدامات سے اصلاح کا مطالبہ کرنے والی عوامی تحریک کو پاک کیا جائے لیکن اس کے باوجود پچھلے دنوں افسوسناک اور المناک حادثات رونما ہوئے، جن میں قیمتی خون کو بلاجواز بہایا گیا، ان حادثات میں سے آخری سانحہ بدھ کی شام نجف اشرف میں ہوا۔

دینی قیادت ہر فریق کی طرف سے کیے جانے والے حملوں اور زیادتیوں کی مذمت کرتی ہے، ان کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھونے والے خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتی ہے اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کرتی ہے۔ دینی قیادت پہلے بھی پرزور انداز میں کہہ چکی ہے کہ انتشار کی روک تھام اور عوامی نظم وضبط کو برقرار رکھنے کے لیے سرکاری سکیورٹی فورسز ناگزیر ہیں، ضروری ہے کہ سرکاری سیکورٹی فورسز امن وامان اور استحکام برقرار رکھنے، پرامن مظاہرین اور احتجاجی مقامات کی حفاظت کرنے، حملہ آوروں اور دراندازوں کو بے نقاب کرنے، اور تخریب کاروں کے حملوں سے شہریوں کے مفادات کو محفوظ بنانے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کریں، اس سلسلے میں اپنے فرائض سے کوتاہی کا کوئی جواز نہیں ہے اور انہیں مکمل پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ کام کرنا چاہئے اور پرامن احتجاجات کے خلاف تشدد سے دور رہنا چاہیے اور پرامن مظاہرین پر حملوں کو روکنا چاہیے ، اور ساتھ ہی سرکاری یا نجی املاک کو کسی عذر کے تحت نقصان پہنچانے والوں کو بھی روکنا چاہئے۔

2: دینی قیادت نے گزشتہ خطبے میں موجودہ سیاسی بحران پر قابو پانے کے لیے اپنی سوچ کو بیان کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ نئی حکومت جو سبکدوش ہونے والی حکومت کی جگہ لے گی ، اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ لوگوں کے نزدیک قابل بھروسہ ہو، حالات کو پرسکون کرنے اور ریاستی وقار کو بحال کرنے کی اہلیت رکھتی ہو اور غیر قانونی مال یا ہتھیاروں یا بیرونی مداخلت کے جانبی اثرات دور رہ کر پرسکون ماحول میں قبل از وقت انتخابات کے انعقاد کے لئے ضروری اقدامات کرے۔ دینی قیادت ایک بار پھر یہ واضح کرتی ہے کہ اس سلسلہ میں اٹھائے گئے کسی بھی اقدام میں وہ مداخلت، یا اپنی رائے مسلط کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: