تصویری رپورٹ:روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے گھڑی والے مینار میں گھڑیال کی تنصیب کا کام.....

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی باب قبلہ پہ موجود گھڑی والے مینار(برج ساعۃ) کے تعمیراتی مراحل کے مکمل ہونے کے بعد چوکور مینار کے چاروں طرف گھڑی کی تنصیب کا کام شروع کر دیا گیا ہےاور عنقریب باقاعدہ طور پر اس کا افتتاح کر دیا جائے گا۔

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے باب قبلہ کے بالکل اوپر ایک گھڑی والا مینار بھی ہے کہ جسے برج ساعۃ کہا جاتا ہے یہ مینار تاریخی حوالے سے کافی اہمیت کا حامل ہے لیکن طویل زمانہ کے گزرنے اور انسانیت کی دشمن قوتوں کی طرف سے حرم پہ حملوں کی وجہ سے یہ مینار کافی خستہ حال ہو چکا تھا لہٰذا روضہ مبارک کے ادارہ نے اس تاریخی مینار کو اپنی شکل میں واپس لانے اور اس کی مرمت کی ذمہ داری شرکت ارض القدس نامی عراقی کمپنی کو سونپی۔

مذکورہ کمپنی نے اپنی اس ذمہ داری کو باخوبی نبھاتے ہوئےطلاء کاری اور برج ساعۃ کا دیگر مرمتی کام مکمل کر لیا ہے اور اس وقت گھڑی والا یہ مینار اپنی تاریخی شکل میں پھر سے زائرین کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔

گھڑی والے مینار کی جدید ترین تصاویر کو آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

یہ بات واضح رہے کہ برج الساعة (گھڑی والا مینار) باب قبلہ کے اوپر ایک مینار بنا ہوا ہے کہ جس میں بڑی سی گھڑی نصب ہے یہ گھڑی 1991 میں صدامی حکومت کی طرف سے فائر ہونے والے ایک راکٹ کے لگنے سے خراب ہو گئی تھی اور صدامی حکومت کے ختم ہونے تک خراب ہی رہی صدام ملعون کی حکومت کے ختم ہو جانے کے بعد حرم کے نئے ادارے نے اس گھڑی کو صحیح کروایا اور اس میں مطلوبہ آلات کو نصب کیا۔
باب قبلہ پر موجود گھڑی والا یہ مینار ایک تاریخی ورثہ اور یاد گار عمارت ہے اور اس میں لگی ہوئی گھڑی بھی ایک تاریخی نشانی اور آثارقدیمہ کا قیمتی نمونہ ہے یہ گھڑی تقریباً 1890 میں نصب کی گئی۔ اس طرح کی ایک گھڑی بغداد کے منطقہ حیدرخانہ میں موجود عمارت بنایة القشلہ پر بھی نصب ہے اور اسی طرح کاظمیہ میں موجود روضہ پر اسی طرح کی ایک گھڑی نصب ہے۔ یہ گھڑی پہلے پہل اس دروازہ کے اوپر نصب تھی اور اس کے دونوں طرف دو چھوٹے مینارے تھے (جیسا کہ اس وقت کاظمیہ کے حرم میں ہے)لیکن بعد میں بیسوی صدی کے آخری حصے میں ان دونوں میناروں کو ختم کر کے ایک مینار بنایا گیا اور اس میں اس گھڑی کو نصب کر دیا گیا۔
عثمانی دور حکومت میں حرم پر ہونے والے حملے کے نتیجہ میں یہ گھڑی خراب ہو گئی تھی۔ اسی طرح صدامی دورِحکومت میں بھی 1991 میں صدام ملعون کی حکومت کی طرف سے بھاری توپ خانے اور ٹینکوں کے ذریعے حرم پر بمباری کی گئی جس سے حرم کی عمارت کو کافی نقصان پہنچا اور گنبد کا بھی ایک حصہ منہدم ہو گیا اور اس بمباری سے گھڑی والا مینار بھی محفوظ نہ رہ سکا اور جس سے یہ تاریخی گھڑی اپنے بہت سے پرزے کھو بیٹھی اور صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد حرم کے نئے ادارے کے انجینیئروں نے مومنین کے تعاون سے اس گھڑی کو دوبارہ صحیح کیا اور اب تک یہ گھڑی کام کر رہی ہے۔

گھڑی والے مینار کا بیرونی منظر
باب قبلہ کے اوپر موجود گھڑی والا مینار مربع شکل کا ہے اور اس کے اوپر ایک چھوٹا سے گنبد بنا ہوا ہے کہ جس گنبد کی شکل پرانے زمانے میں جنگوں میں استعمال ہونے والے خود یا ٹوپی کی سی ہے کہ جو مینار کے اوپر لوہے کے ایک چوکور فریم پرنصب ہے اس مینار پر گولڈن رنگ کا ایلومینیم کا خول چڑھا ہوا ہے اور مینار کے اوپر گنبد سے نیچے مضبوط پلاسٹک سے ایک شیڈ سا بنا یا گیا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: