حضرت عباس(ع) کی نئی ضریح بنانے والوں نے فن کا اعلی ترین تحفہ اور بہترین شہکار تخلیق کیا ہے اور جو ہر زمانے میں فن کی دنیا میں عروج و معراج کی منزلوں پہ جلوہ گر رہے گا ان افراد نے تخلیقی صلاحیتوں میں اس ملک کے بیٹوں پہ ہمارے اعتماد اور اکتفاء کو سچ کر دکھایا ہے ان کی صلاحتیں حیرت انگیز ہیں اور اس کا حقیقی اجر انھیں اللہ ہی دے سکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے متولی شرعی علامہ سید احمد صافی(دام عزہ) نے بروز بدھ 12رجب 1437ھ بمطابق 20 اپریل 2016ء کو مغربین کے بعد حضرت عباس(ع) کی نئی ضریح کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
علامہ صافی نے اپنی کفتگو میں یہ بھی کہا: میرے بھائیوں آج قائد الغرّ المحجّلين يعسوب الدين أمير المؤمنين علي بن أبي طالب(عليه السلام) کے جشن میلاد کی اس عظیم رات میں آپ سے مخاطب ہوتے ہوئے مجھے مکمل طور پر شرف کے احساس نے گھیرا ہوا ہے یہ وہ رات ہے جس میں میرے مولا اور آقا حضرت أبو الفضل العبّاس بن علي بن أبي طالب(عليه السلام) کی ضریح کا افتتاح کیا جائے گا۔ اس ضریح کو بنانے میں سات سال کا عرصہ صرف ہوا، نیک اور منتخب کردہ افراد نے اسے بنانے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروے کار لایا اور دن رات کی محنت کے بعد اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
ارباب اختیار اور سیاستدانوں سے ہم کئی بار یہ کہہ چکے ہیں خاص طور پر جمعہ کے خطبوں میں سال ہا سال سے کہا جا رہا ہے کہ یہ ملک جتنی بھی مشلات کا شکار ہے اس کا حل صرف اور صرف یہاں کے رہنے والے جوانوں کی صلاحیتوں کو بروے کار لانے میں ہے بس ضرورت اس چيز کی ہے انھیں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنے کا موقع فراہم کیا جائے اور انھیں اس کے استعمال کے لیے مطلوبہ ماحول فراہم کیا جائے۔ لیکن افسوس کہ ارباب اختیار ہمارے اس مخلصانہ مشورے پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔