ذی قار یونیورسٹی کے تعاون سے حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کی جانب سے حضرت زینب سلام اللہ علیھا کے دوسرے سالانہ جشن میلاد کا انعقاد

حاضرین کا ایک منظر
حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک نے ذی قار یونیورسٹی کے تعاون سے دوسرے سالانہ جشن کا انعقاد کیا یہ جشن ہر سال حضرت زینب علیھا السلام کی تاریخ ولادت باسعات کے موقع پر منعقد کیا جاتا ہے۔
یہ جشن بروز اتوار4جمادی الاول1434ھ بمطابق17مارچ2013کو ڈگری کالج کے ہال میں منعقد کیا گیا۔ اس جشن کا شعار اور موضوع یہ تھا(حضرت زینب علیھا السلام صبر کا پیکر اور شجاعت و عطا کا سر چشمہ ہیں)۔ یہ جشن فتیة الکفیل الوطنی کے نام سے نوجوانوں سے رابطے اور ان کی تربیت کے حوالے سے پروگرام کا ایک حصہ ہے کہ جس کے امور کی ذمہ داری حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک نے اپنے کاندھوں پر لے رکھی ہے۔
اس جشن کی ابتداء کربلا کے دونوں روضوں کے قاری جناب سید مصطفی غالبی نے تلاوت قرآن پاک سے کی۔ اس کے بعد قومی ترانہ پڑھا گیا اور اس کے بعد حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کا مخصوص ترانہ ہال میں گونجنے لگا اور پھر اس کے بعد حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے ڈپٹی سیکرٹری جناب بشیر محمد جاسم نے روضہ مبارک کی طرف سے خطاب کیا اور روضہ مبارک کا پیغام پڑھ کر سنایا۔ ڈپٹی سیکرٹری نے اپنے خطاب میں حاضرین کوجناب سیدہ زینب علیھا السلام کے جشن میلاد کے حوالے سے مبارک باد پیش کی اور روضہ مبارک کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مبارک باد اور تشکر پر مبنی پیغام کو حاضرین کی خدمت میں پیش کیا۔
جناب ڈپٹی سیکرٹری نے اپنے خطاب میں حضرت زینب علیھا السلام کے ان فضائل و مناقب کو بھی ذکر کیا کہ جو انہوں نے اپنے نانا رسول مصطفی(ص)، اپنے بابا علی مرتضی(ع) اور اپنی والدہ جناب زہراء(س) سے وراثت میں پائے تھے اور اسی طرح ڈپٹی سیکرٹری نے حضرت زینب علیھاالسلام کے اس عظیم کردار اور سیرت پر بھی روشنی ڈالی کہ جو سانحہ کربلا کی تاریخ میں ایک عظیم باب کی صورت میں موجود ہے۔
روضہ مبارک کے ڈپٹی سیکرٹری نے نمائش کی تقریب میں اپنے مختصر خطاب میں اخلاص اور سچائی کی اہمیت کو انسانی زندگی کے حوالے سے اجاگر کیا اور زندگی میں کامیابی کے لئے اس کو سب سے اہم رکن قرار دیا اور طالبعلموں کو جناب زینب سلام اللہ علیھاکے کردار اور ثابت قدمی سے درس لینے اور اس کے ذریعے دنیا و آخرت کی ہر کامیابی و سعادت حاصل کرنے پر زور دیا۔
جناب بشیر محمد جاسم نے ذی قاریونیورسٹی کو اس بات کی پیشکش کی کہ اگر یونیورسٹی حضرت زینب سلام اللہ علیھا کی حیات طیبہ کے حوالے سے کوئی مقابلہ کروائے تو حضرت عباس علیہ السلام کا روضہ مبارک اس مقابلے کے تمام اخراجات اور ا نتظامات کے لیے حاضر ہے۔
اس کے بعد ذی قار یونیورسٹی کے چانسلر کے پیغام کو پڑھنے کے لیے یونیورسٹی کے ڈپٹی چانسلر جناب ڈاکٹر قاسم محمد کامل سٹیج پر آئے اور انہوں نے حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے وفد کی شرکت اور روضہ مبارک کی طرف سے اس جشن کی سر پرستی پہ شکریہ ادا کیا اور اسی طرح انہوں نے خطاب کے دوران جناب زینب سلام اللہ علیھا کے فضائل و مناقب اور اسلامی امت میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔ اس کے بعد جناب علی صفار کا لکھا ہوا قصیدہ پڑھا گیا اور اس قصیدے کے بعد حضرت جناب زینب سلام اللہ علیھا کی حیاتِ طیبہ کے حوالے سے یونیورسٹی کے تین استاتذہ جناب ریاض شنتہ جبر،جناب حسین علی شرہان اور جناب رائد حسونہ نے یکے بعد دیگرے خطاب کیا۔
ان حضرات کے خطاب کے بعد روضہ مبارک کی تعمیر و ترقی کے حوالے سے ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی اور اس فلم کے ختم ہوتے ہی لوک شاعر جناب علی خفاجی نے نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
اور آخر میں بعض حاضرین، سکالرز اور جشن میں شرکت کرنے والے میڈیا کے نمائندوں کو تحائف وغیرہ پیش کیے گئے۔
اس کے بعد تمام حاضرین کتابوں کے سٹالز اور ابتدائی طبی امداد کے حوالے سے لگائی گئی نمائش میں گئے یہ نمائش پانچ دن تک جاری رہے گی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: