انتفاضہ شعبانیہ کے دوران روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کی بے حرمتی اور تباہی

انتفاضہ شعبان1411ہجری1991عیسوی
صدام ملعون کی طاغوتی اور ظالمانہ حکومت کو برداشت کرتے کرتے لوگوں کے حوصلے اور صبر کا پیمانہ لبریز ہوتا جا رہا تھا ۔ غربت اور ظلم وستم کی انتہا ہو گئی تھی اور اس صورت حال میں اس وقت مزید اضافہ ہو گیا جب صدام ملعون نے 2/8/1990کو کویت پر حملہ کر کے قبضہ کر لیا اور امریکہ کی قیادت میں مغربی ممالک نے 17/1/1991 کو شدید ہوائی حملے کر کے عراقی فوجیوں کو وہاں سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔ صدام ملعون کے جابرانہ قوانین کی وجہ سے فوجی ان تمام کاموں کو کرنے پر مجبور تھے ۔ جب ہوائی حملے شدید ہوئے تو فوجیوں کو پیدل بھاگ کر کویت سے نکلنا پڑا ۔ اس جنگ کے نتیجہ میں عراق کی معیشت بالکل تباہ ہو گئی ۔ امریکی طیاروں نے عراق میں موجود پانی، بجلی، گیس ،تیل اور ہر طرح کے عوامی مراکز کو تباہ کر دیا جس سے زندگی بالکل ہی مفلوج ہو کر رہ گئی اور یوں لوگوں کے دلوں میں حکومت کے خلاف نفرت ایک آگ کی طرح ظاہر ہوئی اور پورے ملک میں عوام نے حکومت کے خلاف بغاوت کر دی۔ عراق میں کل 18صوبے ہیں ان میں سے فقط دو کے علاوہ سب صوبوں میں عوام نے حکومت کے خلاف جہاد کا پرچم بلند کر لیا اور اس کے بعد صدام ملعون نے اپنی پوری فوجی طاقت کے ساتھ اپنے ہی ملک پر حملہ کیا اور تمام شہروں میں قتل عام کا سلسلہ شروع کر دیا اور بہت ہی بے دردی سے اس قتل وغارت گری کے بعد پورے ملک پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ لیکن اہل کربلا نے کسی بھی صورت صدامی حکومت کو قبول کرنے سے انکار کر دیا اور آخر تک لڑتے رہے کربلا کے علاوہ پورا ملک اس ملعون کے تسلط میں آچکا تھا لیکن کربلا والوں نے 14دن تک صدام ملعون کے جدید ترین اسلحہ کا مقابلہ کیا اور ذرا بھی قدموں میں لرزا پیدا نہ ہوا۔ لیکن اس کے بعد امریکہ اور اقوام متحدہ نے صدام ملعون کو نوفلائی زون میں جنگی طیاروں کے ذریعے کربلا پر حملہ کرنے کی اجازت دی جس کے بعد صدام ملعون کی حکومت نے پوری ہوائی طاقت اور تمام جنگی جہازوں سے کربلا پر حملہ کر دیا ۔ جس کی وجہ سے اہل کربلا کی بہت بڑی تعداد شہید ہو گئی کیونکہ ان کے پاس کسی قسم کا بھی بھاری اسلحہ اور جہازوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہتھیار نہ تھے ۔ جس کے بعد صدام ملعون کی فوج کربلا کے مقدس شہر میں داخل ہو گئی اور جو بھی انسان نظر آیا اسے قتل کر دیا گیا اور روضوں پربھاری توپ خانے سے بمباری کی گئی، جس سے روضوں کی عمارت بری طرح متاثر ہوئی، کئی گولے اور میزائل حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے گنبد پر بھی لگے ، روضے کی بیرونی دیوار بھی کئی مقامات سے بالکل تباہ ہو گئی ، ضریح والی عمارت میں گولہ بارود اور گولیوں سے جہاں لوگوں کو شہید کیا گیا وہاں عمارت کو بھی تباہ کیا گیا۔

اس ظلم و بربریت کی تصویری تفصیل جاننے کے لیے اس لنک کو استعمال کریں:

https://alkafeel.net/photos/index.php?v=section&id=24&lang=ur
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: