چھٹی صدی ہجری سے تعلق رکھنے والے قرآن کے نادر مخطوطے کی مرمت

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کی لائبریری اور دار مخطوطات کے ذیلی ادارے مرکز برائے بحالئ مخطوطات نے حال ہی میں چھٹی صدی ہجری سے تعلق رکھنے والے قرآن کے نادر قلمی نسخے کی مرمت کا کام مکمل کیا ہے اور اس کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی اور اعلی فنی مہارت کا استعمال کیا ہے۔

اس بارے میں مذکورہ بالا مرکز کے انچارج لیث لطفی نے الکفیل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ قرآن چھٹی صدی ہجری کے آخری دور سے تعلق رکھتا ہے کہ جسے قدیم خط نسخ میں لکھا گیا ہے، اس قرآنی نسخے میں سورتوں کے نام زعفران سے جبکہ باقی سورۃ کو کاربن کی سیاہی تحریر کیا گیا ہے، اور اس کا حاشیہ نباتی نقش و نگار پر مشتمل ہے۔ ان خصوصیات نے اس قلمی قرآن کو ایک نادر نسخہ بنا دیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جب ہم نے اس قدیم قلمی قرآن کی مرمت کا کام شروع کیا تو سب سے پہلے ہم نے اس میں موجود اضرار کی نشاندہی کے لیے پورے قرآن کا جائزہ لیا اور پوری تفصیل کے ساتھ اس کی رپوٹ تیار کی۔

ہم نے دیکھا کہ اس میں بہت سے صفحات موجود نہیں ہے، کچھ صفحات میں کتابت غائب ہوچکی ہے، اسی طرح سے کچھ اوراق کے اطراف پھٹ چکے ہیں، اس قرآن کا غلاف بھی کافی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور اس کے اوپر سے کتابت بھی محو ہو چکی ہے، اس سے پہلے شاید کسی زمانے میں داخلی صفحات پر کتابت کو مکمل کرنے کے لئے عام کاغذ کے ٹکڑوں کو جگہ جگہ اس پر چمٹا کر کر کتابت مکمل کی گئی تھی کہ جو ایک غیر ماہرانہ بلکہ غیر ذمہ دارانہ طریقہ شمار ہوتا ہے، اسی طرح سے اس کے کچھ اوراق آپس میں جڑے ہوئے تھے۔

ان تمام اضرار کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے اس کی مرمت کا کام شروع کیا اور اس کے لیے ہمارے مرکز کے ارکان نے جدید ترین طریقہ کار اور جدید ترین ٹیکنالوجی کا سہارا لیا اور انتہائی محنت سے ایک مختصر عرصے میں اس کی مرمت کے عمل کو مکمل کیا اور اس وقت یہ قرآن بالکل اپنی اصلی حالت میں آ چکا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: