باب فرات کے تعمیراتی و جمالیاتی حسن کی چند تصویری جھلکیاں

روضہ مبارک کے یہ بیرونی دروازے ہی ہیں کہ جو مومنین کو دنیا کی فانی و جعلی رونقوں سے نکال کر حقیقی فضل و کرم کے سرچشمہ کی طرف لے آتے ہیں کہ جہاں روحانیت، اطمینان، سکون اور سلامتی انسان کا استقبال کرتی ہے۔

روضہ مبارک کی عمارت اور اس کے دروازے جس دور میں بنائے گئے اس دور میں قلعوں اور قلعہ نما عمارتوں کو ہیبت اور عظمت کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ لہذا مقدس حرموں کو بنانے والوں نے روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کی عمارت اور خاص طور پر اس کے بیرونی حصوں ان کے بیرونی دروازوں اور بیرونی دیواروں کو قلعہ کی صورت میں بنایا ہے تاکہ اس کی عظمت اور ہیبت کو دنیا کے لیے اجاگر کیا جا سکے۔

روضہ مبارک حضرت عباس (علیہ السلام) کی تعمیر نو اور توسیع کے منصوبے کے تحت جہاں دیگر تعمیراتی کام کیے گئے وہاں روضہ مبارک کے بیرونی دروازوں کو بھی پہلے سے زیادہ وسعت دینے کے لیے دوبارہ بنایا گیا تاکہ زیادہ سے زیادہ زائرین ایک وقت میں ان دروازوں سے روضہ مبارک میں داخل ہوسکیں کی اور اسی طرح سے زائرین کی آمدورفت میں بھی آسانی ہو خاص طور پر رش کے دنوں میں زائرین کی بڑی تعداد باآسانی روضہ مبارک میں آ جا سکے۔

دوبارہ بننے والے دروازوں اور ان سے ملحقہ عمارتی حصوں میں سے ایک باب فرات بھی ہے جو دوبارہ بننے کے بعد جدید اسلامی فن تعمیر کا شہکار ہے جس کی چند جھلکیاں ذیل میں موجود تصاویر میں دیکھی جا سکتی ہیں۔

واضح رہے حرم میں داخل ہونے کا یہ راستہ حرم کے مشرقی حصے میں ہے اس کی بلندی 4.65میٹر ہے اور صحن اور دروازے کا درمیانی راستہ 10میٹر لمبا ہے اور اس کا کل رقبہ ( 43.78)م2ہے اور اس دروازے کو باب علی بن موسی الرضا(ع)کہا جاتا ہے اور اسی طرح اسے باب فرات بھی کہتے ہیں اس دروازے کے سامنے شارع علقمہ ہے اس راستہ کے بیرونی طرف لکڑ ی کا ایک مضبوط دروازہ لگا ہوا ہے کہ جس کی اونچائی 4میٹر اور چوڑائی 4.15میٹر ہے۔ اس راستے کے بیرونی طرف باقی دروازوں اور داخلے کے راستے سے منفرد محراب نما ڈیزائینوں میں کربلائی کاشی کے ذریعے بیل بوٹے بنائے گئے ہیں اور اندرونی طرف ایک کھڑکی بھی بنی ہوئی ہے کہ جو دوسری منزل کی گیلری کی ہے۔ یہ سارا حصہ کربلائی کاشی سے ڈھکا ہوا ہے۔
دروازے کا بیرونی فریم حرم کی اصل دیوار سے تھوڑا سا باہر کی طرف بڑھا ہوا ہے اور مکمل طور پر کربلائی کاشی کاری سے سجا ہوا ہے اس دروازے کے اوپر عربی خط میں آیات اور دیگر عبارات لکھی ہوئی ہیں۔

اور دروازے سے اندر داخل ہونے کے بعد جو راستہ آتا ہے اس کی چھت گنبد نما ہے کہ جو کاشی کاری کے خوبصورت ڈیزائنوں سے مزین ہے داخلے کا یہ راستہ باب قبلہ سے 1.40میٹر زیادہ چوڑا ہے پہلے اس دروازے کو باب علقمہ کہا جاتا تھا کیونکہ اس کے سامنے پہلے پہل نہر علقمہ ہوا کرتی تھی اور واقعہ کربلا کے وقت بھی نہر علقمہ اس جگہ تھی لیکن حوادث زمانہ کی وجہ سے یہ نہر یہاں سے ختم ہو گئی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: