25رجب: امام موسی کاظم(ع) کا یوم شہادت اور اسی مناسبت سے امام موسی کاظم(ع) کے مختصر حالات زندگی

حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے مختصر حالات زندگی

مقام و تاریخ ولادت: آئمہ اہل بيت میں سے ساتویں امام حضرت موسی کاظم بن امام جعفر صادق علیہ السلام ہیں جن کی ولادت باسعادت صفر سن 128ہجری کو مکہ اور مدینہ کے درمیان واقع ابواء نامی علاقہ میں ہوئی۔

مقام و تاریخ شہادت: امام موسی کاظم علیہ السلام کی شہادت بغداد میں ہارون رشيد کے قید خانہ میں 25رجب سن 183ہجری کو ہوئی اور انھیں بغداد سے باہر مغربی جانب میں دفنایا گيا کہ جسے آج کل کاظمیہ کہا جاتا ہے۔

والدہ ماجدہ: امام موسی کاظم علیہ السلام کی والدہ جناب حميدة بربريہ ہیں۔

کنیت اور لقب: آپ کی کنیت ابو ابراہيم ہےاور آپ کا مشہور ترین لقب كاظم ہے کہ جس کا لفظی معنی غصہ پینے والا ہے۔ آپ کو اس لقب سے یاد کرنے کی وجہ آپ کا اپنے اوپر کیے جانے والے مظالم پہ صبر کرنا اور غصہ پہ قابو رکھنا ہے۔ آپ کو اس لقب کی وجہ سے امام موسی کاظم کہا جاتا ہے۔

اولاد: امام موسی کاظم علیہ السلام کی اولاد کی تعداد37 ہے کہ جن میں 18بیٹے اور 19بیٹیاں ہیں آپ کے بیٹوں اور بیٹیوں کے نام یہ ہیں: امام علی رضا علیہ السلام ، ابراہيم، عباس، قاسم، اسماعيل، جعفر، ہارون، حسن، احمد، محمد، حمزة، عبد اللہ، اسحاق، عبيد اللہ، زيد، حسن، سليمان، فاطمہ كبرى، فاطمہ صغرى، رقيہ كبرى، حكيمہ، ام ابيھا، رقيہ صغرى، كلثوم، ام جعفر، لبابہ، زينب، خديجہ، عليہ، آمنہ، حسنہ، بريہہ، عائشہ، ام سلمہ، ميمونہ، ام كلثوم.

امام موسی کاظم علیہ السلام نے اپنے بابا امام جعفر صادق علیہ السلام کے ساتھ 20سال زندگی بسر کی اور ان کی شہادت کے بعد 35سال تک زندہ رہے۔

فضائل و مناقب: آپ امام صادق علیہ السلام کی اولاد میں سب سے زیادہ جلیل القدر، سب سے بلند مرتبہ اور لوگوں میں سب سے زیادہ مشہور تھے۔ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام سے بڑھ کر اُن کے زمانے میں کوئی سخی اور کریم نہیں تھا آپ ہزار ہزار دینار سے بھری تھیلیاں ضرورت مندوں میں تقسیم کرتے تھے یہاں تک کہ اُس زمانے میں آپ کی سخاوت اور پیسوں کی تھیلیاں ضرب المثل اور کہاوت بن گئيں لوگ کہا کرتے تھے اُس شخص پہ بہت ہی حیرت اور تعجب ہے کہ جس کے پاس امام موسی کاظم علیہ السلام کی تھیلی آ جائے اور وہ پھر بھی محتاج اور فقیر ہونے کا شکوہ کرے۔

ایک دفعہ امام موسی کاظم علیہ السلام ایک شخص کے پاس سے گزرے کہ جو بہت ہی غمگین اور افسردہ نظر آ رہا تھا آپ نے اُس غمگین شخص سے اُس کے غم و حزن کا سبب پوچھا تو اُس نے کہا: میں کھیتی کی وجہ سے مقروض ہو گیا ہوں میں نے تربوز، ککڑی اور کدو کاشت کیے تھے لیکن جب فصل تیار ہو گئی اور اُس کے منافع کے حصول کا وقت قریب آ گیا تو ٹڈی دل نے میری فصل پر حملہ کر دیا اور اس میں سے کوئی شے باقی نہ رہی میری فصل ختم ہو گئی اور قرض باقی رہ گیا۔ امام موسی کاظم علیہ السلام نے اُسے اتنے پیسے دیے کہ جتنے وہ تباہی سے پہلے اپنی فصل سے حاصل کرنے کی امید لگائے ہوئے تھا۔ اُس نے اِن پیسوں سے اپنا قرض ادا کیا اور قرض کی ادائیگی کے بعد بھی اُس کے پاس کافی پیسہ بچ گیا اور پھر اللہ نے اُس میں اپنی خیر و برکت ڈال دی اور وہ اِسی سے ہی بہت مالدار ہو گیا۔ آپ اپنے آباء و اجداد کی مانند ضرورت مندوں کی ہمیشہ خبرگیری اور دیکھ بھال کرتے اور رات کو پیسے اور کھانے پینے کی اشیاء ضرورت مند افراد تک پہنچاتے۔

امام موسی کاظم علیہ السلام اکثر سجدے کی حالت میں یہ دعا پڑھتے: اللهم قبح الذنب من عبدك، فليحسن العفو من عندك....

اسی طرح آپ اس دعا کو بھی اکثر پڑھا کرتے تھے: اللهم إني أسألك الراحة عند الموت، والعفو عند الحساب.....

علی بن يقطين: علی بن یقطین کا شمار ہارون رشید کے بہت ہی قریبی لوگوں میں ہوتا تھا ہارون رشید اُس پہ بہت اعتماد کرتا تھا اور اپنے اہم کاموں کی ذمہ داری اُسے سونپتا تھا۔ علی بن یقطین ظاہری طور پر تو ہارون رشید کی فرمانبرداری اور اطاعت کا اظہار کرتا تھا لیکن وہ حقیقت میں اہل بیت علیھم السلام کا چاہنے والا مخلص شیعہ تھا اور وہ اپنی اس حقیقت کو لوگوں سے چھپا کر رکھتا تھا۔

ایک دفعہ ہارون رشید نے علی بن یقطین کو کچھ کپڑے تحفہ میں دیے ان کپڑوں میں سونے کی تاروں اور ریشم سے بنا سیاہ رنگ کا جبہ بھی تھا کہ جو عباسی حکمرانوں کا مخصوص لباس تھا۔ علی بن یقطین نے یہ کپڑے، جبہ اور کچھ مال امام موسی کاظم علیہ السلام کو بھیجوا دیا۔ جب یہ سامان امام موسی کاظم علیہ السلام کو ملا تو امام علیہ السلام نے کپڑے اور مال کو اپنے پاس رکھ لیا اور سامان لانے والے کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے ہاتھ جبہ واپس علی بن یقطین کو بھیجوا دیا اور علی بن یقطین کے نام خط میں لکھا کہ اس جبے کو اپنے پاس حفاظت سے رکھو اور اسے کسی بھی شخص کو نہ دینا۔ علی بن یقطین نے امام کے حکم کے مطابق اس جبہ کو حفاظت سے رکھا البتہ اسے اس میں پوشیدہ سبب کا علم نہیں تھا۔ کچھ دن کے بعد ایک چغل خور نے ہارون رشید سے کہا: علی بن یقطین موسی بن جعفر علیہ السلام کی امامت کا اعتقاد رکھتا ہے اور ہر سال اپنے مال کا خمس بھی انھیں بھیجتا ہے اور جو جبہ آپ نے اسے تحفہ میں دیا تھا وہ بھی اس نے موسی بن جعفر علیہ السلام کو بھیجوا دیا ہے۔ ہارون رشید نے جب یہ بات سنی تو وہ شدید غصے میں آ گیا، اس نے علی بن یقطین کو بلایا اور کہا: میں نے جو جبہ تمہیں تحفہ میں دیا تھا تم نے اس کا کیا کیا؟ علی بن یقطین نے کہا: وہ میرے پاس جواہرات کی ایک مہر بند (سِیل) تھیلی میں موجود ہے میں نے اُسے اپنے پاس تبرک کے طور پر محفوظ کر لیا ہے کیونکہ وہ آپ کی طرف سے مجھے ملا ہے۔ ہارون رشيد نے کہا: اُسے ابھی لے کر آؤ۔ علی بن یقطین نے اُسی وقت اپنے ایک غلام کو بلایا اور اسے کہا: گھر جاؤ، وہاں فلاں صندوق کھولو تمہیں اس میں فلاں شکل کی ایک جواہرات والی تھیلی نظر آئے گی اسے ابھی میرے پاس لے آؤ۔ وہ غلام تھوڑی دیر میں وہ تھیلی لے آیا اور اسے ہارون کے سامنے رکھ دیا۔ ہارون رشید نے اس تھیلی کو کھولا تو اسے وہ جبہ اپنی حالت میں نظر آیا۔ جبہ کو دیکھنے کے بعد اس کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا۔ پھر ہارون رشید نے علی بن یقطین سے کہا: اس جبہ کو واپس اپنی جگہ رکھ دو اور باخوشی و رُشد لَوٹ جاؤ، اس کے بعد میں تمہارے خلاف کسی چغلی پہ یقین نہیں کروں گا۔ پھر ہارون نے علی بن یقطین کے خلاف چغلی لگانے والے کو ایک ہزار کوڑے مارنے کا حکم دیا لیکن وہ 500کوڑے لگنے کے بعد مر گیا۔

ہارون رشید: تاریخی کتابوں میں حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کے ہارون رشید کے ساتھ پیش آنے والے بہت سے واقعات مذکور ہیں ان واقعات میں سے بعض کو شیخ صدوق نے کتاب عیون اخبار الرضا میں لکھا ہے۔

ایک دفعہ ہارون رشید نے حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام سے کہا: آپ نے لوگوں کے لیے کیسے جائز قرار دے دیا کہ وہ آپ کی نسبت رسول خدا (ص )کی طرف دیں اور آپ کو "يا أبناء رسول اللہ" یعنی اے رسول خدا(ص) کے بیٹو! کہیں حالانکہ آپ تو حضرت علی علیہ السلام کی اولاد ہیں کیونکہ انسان کا شجرہ نسب باپ کی طرف سے ہوتا ہے ماں کی طرف سے نہیں؟ امام موسی کاظم علیہ السلام نے ہارون سے کہا: اگر نبی کریم(ص) زندہ ہو جائيں اور تم سے تمہاری بیٹی کا رشتہ طلب کریں تو کیا تم انہیں رشتہ دو گے؟ ہارون رشید نے کہا: سبحان اللہ میں کیسے انھیں رشتہ نہیں دوں گا۔ تو امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا: لیکن رسول خدا(ص) مجھ سے نہ رشتہ طلب کریں گے اور نہ میں انھیں رشتہ دوں گا۔ ہارون رشید نے کہا: اور وہ کیوں؟ تو امام موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا: کیونکہ میں رسول(ص) کی اولاد ہوں تم اُن کی اولاد نہیں ہو۔

اگر ہارون رشید نے قرآن میں تھوڑا بہت بھی غور وفکر کیا ہوتا تو وہ امام موسی کاظم علیہ السلام سے یہ سوال نہ کرتا اور نہ ہی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی اولاد کو نبی کریم(ص) کی نسل ماننے سے انکار کرتا۔ اللہ تعالی نے خود ہر ایک سے پہلے حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کے بیٹوں کو رسول(ص) کے بیٹے کہا ہے قرآن میں خدا کا فرمان ہے: فَمَنْ حَآجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءكُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءكُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةَ اللّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ۔ {سورۃ آل عمران/آیت 61} یعنی: آپ(ص) کے پاس علم آجانے کے بعد بھی اگر یہ لوگ (عیسیٰ کے بارے میں) آپ سے جھگڑا کریں تو آپ کہہ دیں: آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلاتے ہیں اورتم اپنے بیٹوں کو بلاؤ، ہم اپنی خواتین کو بلاتے ہیں اور تم اپنی عورتوں کوبلاؤ، ہم اپنے نفسوں کو بلاتے ہیں اور تم اپنے نفسوں کو بلاؤ، پھر دونوں فریق اللہ سے دعا کریں کہ جو جھوٹا ہو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ مباہلہ کے لیے رسول خدا(ص) نے حضرت علی علیہ السلام ، حضرت فاطمہسلام اللہ علیھا ، حضرت حسن علیہ السلام اور حضرت حسین علیہ السلام کو بلایا اور انہی ہستیوں کے ہمراہ مباہلہ کے لیے تشریف لائے۔ اس آیت میں ابناءِ رسول یعنی رسول کے بیٹوں سے مراد امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام ہے۔ ہارون رشید اور اس کے ہم خیال لوگوں کا حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی نسل کو رسول خدا(ص) کی طرف نسبت دینے پہ اعتراض حقیقت میں اللہ پہ اعتراض ہے۔ (قرآن اور احادیث کی روشنی میں اس اعتراض کا تفصیلی اور بہترین جواب آپ کتاب شبہائے پشاور میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔مترجم)

ہارون رشید نے امام موسی کاظم علیہ السلام کو طویل عرصے تک قید میں رکھا امام موسی کاظم علیہ السلام کو ہارون رشید کے حکم پہ متعدد زندانوں میں قید میں رکھا گیا سب سے پہلے امام کو بصرہ میں عيسى بن جعفر کے پاس قید کیا گیا، پھر امام کو وہاں سے فضل بن ربيع کی قید میں منتقل کر دیا گیا، پھر امام کو فضل بن يحيى کی قید میں دے دیا گیا اور آخر میں امام موسی کاظم علیہ السلام کو سندی بن شاہك کی قید میں رکھا گیا اور اسی ملعون نے ہارون کے حکم پہ امام موسی کاظم علیہ السلام کو زہر دے کر شہید کر کیا۔

امام موسی کاظم علیہ السلام نے زندان سے ہارون رشید کو ایک خط بھیجا جس میں لکھا ہوا تھا: يا هارون ما من يوم ضراء انقضى عني إلا انقضى عنك من السراء مثله، حتى نجتمع أنا وأنت في دار يخسر فيها المبطلون یعنی: اے ہارون میرا جو دن بھی سختیوں میں گزرا تمہارا وہی دن عیش و آرام میں بسر ہوا آخرکار میں اور تم ایسے گھر میں جمع ہوں گے کہ جہاں باطل پرست خسارے میں رہیں گے۔ بیشک ہارون رشید، اس کی اولاد اور اس کے غاصب آباء واجداد يزيد بن معاويہ، اس کی اولاد اور اس کے آباء و اجداد کی طرح خسارے میں ہیں۔ لعنۃ اللہ علیھم اجمعین جبکہ دنیا و آخرت میں اصل کامیابی اور سعادت امام موسى کاظم علیہ السلام اور ان کی اولاد اور آباء واجداد کی ہے۔ سلام اللہ وصلواته عليهم أجمعين
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: