آیت اللہ سیستانی: جو احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے کے سبب کورونا کا شکار ہو جائے اُس کا اِس حوالے سے شرعًا کوئی عذر قابل قبول نہیں

اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) نے تاکیدًا کہا ہے کہ جس شخص کو خدشہ ہو کہ (کورونا کے ممکنہ مریضوں کو) چُھونے یا اُن سے ملنے جلنے کے نتیجے میں اسے بھی کورونا وائرس کا مرض لگ جائے گا تو اُس پر واجب ہے کہ ایسا کرنے سے گریز کرے، لہذا اگر وہ شخص احتیاطی اقدامات پر عمل نہیں کرتا اور کورونا سے متاثر ہو جاتا ہے تو شرعی طور پر اِس حوالے سے اُس کی کوئی عذر خواہی قابل قبول نہیں ہو گی۔

اس بات کا ذکر اعلی دینی قیادت نے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کیا ہے۔

سیستانی صاحب سے پوچھے گئے سوال اور ان کی طرف سے دیئے گئے جواب کا ترجمہ آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں:

سوال: جن لوگوں کے بارے میں احتمال ہے کہ وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہیں تو کیا ایسے لوگوں سے ہاتھ ملانے، یا گلے ملنے، یا ان کا بوسہ لینے، یا اسی طرح کا کوئی اور کام کرنے سے اجتناب ضروری ہے؟ اور کیا ایسے افراد (کورونا کے ممکنہ مریضوں) کے ساتھ دستانے اور ماسک وغیرہ جیسے کسی احتیاطی اقدام کے بغیر ملنا جلنا، ان میں گھلنا ملنا جائز ہے؟

جواب: جس شخص کو خدشہ ہو کہ چُھونے یا ملنے جلنے کے نتیجے میں اُسے بھی کورونا وائرس کا مرض لگ جائے گا تو اُس پر واجب ہے کہ مرض سے یقینی بچاؤ کے لیے جراثیم کش مواد، مناسب ماسک اور دستانوں وغیرہ کے استعمال کے بغیر ایسا کرنے سے گریز کرے، لہذا اگر وہ شخص احتیاطی اقدامات پر عمل کیے بغیر ملتا جلتا ہے اور کورونا سے متاثر ہو جاتا ہے تو شرعی طور پر اِس حوالے سے اُس کی کوئی عذر خواہی قابل قبول نہیں ہو گی۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: