آیت اللہ سیستانی نے کورونا کے خلاف سرگرم عمل طبی عملے کے عزم و حوصلہ کو نئی بلندیاں عطا کر دیں

کچھ دن پہلے اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) نے کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے طبی عملے کی کاوشوں کو بہت سراہا اور انھیں ملک کا دفاع کرنے والے سپاہیوں کی مانند قرار دیا۔ اس فتوی کے بعد سے ڈاکٹروں، نرسنگ سٹاف اور ان کے ساتھ کام کرنے والے دوسرے عملے نے اس فتوی کو اپنی معنوی قوت بنا لیا ہے اور وہ کورونا کے خلاف مزید پرعزم دکھائی دے رہے ہیں۔

اس بارے میں ڈاکٹر اسامہ عبد الحسن کا کہنا ہے کہ: اعلی دینی قیادت سید علی حسینی سیستانی نے ڈاکٹروں اور نرسنگ سٹاف کی کاوشوں کو میدان جنگ میں جہاد کرنے والوں کے عمل کی مانند قرار دیا ہے، ہمیں اپنی فدا کاری اور ثابت قدمی پر فخر ہے، اور اس سے ہمارے عزم میں مزید پختگی آئی ہے، خاص طور پر اس بات سے کہ ہمارا عمل خدا کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے برابر ہے لہذا ہم بغیر کسی گھبراہٹ اور پریشانی کے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ڈاکٹر احسان نے اسی حوالے سے کہا ہے کہ: اعلی دینی قیادت کی ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے کے لیے فکرمندی اور ان کے نزدیک طبی عملے کی اہمیت اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ انھوں نے حکومت کو ہر طرح کے علاجی وسائل اور حفاظتی امور طبی عملے کو فراہم کرنے کا کہا ہے اور یہ چیز ہمارے لیے ایک معنوی تحریک ہے۔

کربلا کے حسینی ہسپتال میں کام کرنے والے غیر ملکی ڈاکٹر سمیر غافل نے کہا ہے کہ ملک میں جاری ان غیر معمولی حالات کے سایہ میں، کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے طبی عملہ پہلی دفاعی لائن ہے، جبکہ اس سے پہلے عراق کو داعشی دہشت گروہوں سے آزاد کرانے کی جنگ میں ہم جنگجوؤں کی مدد کی بدولت دوسری لائن شمار ہوتے تھے، آج ہم اس وباء کو روکنے کے لیے پہلی لائن میں کھڑے ہیں۔ اعلی دینی قیادت کی طرف سے جاری فتوی نے تمام طبی عملے کو معنوی قوت عطا کی ہے اور خاص طور پر ان ڈاکٹروں اور نرسنگ سٹاف کے لئے کہ جو براہ راست کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اعلی دینی قیادت آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی (دام ظلہ الوارف) نے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں اس بات پر زور دیا ہے کہ مریضوں کا علاج، ان کی دیکھ بھال اور ان سے متعلقہ امور کو انجام دینا ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے سمیت ان تمام افراد پر واجب کفائی ہے جو ان کاموں کو انجام دینے کے قابل ہیں۔ متعلقہ حکام پر واجب ہے کہ وہ ان کو وہ تمام ضروری اشیاء فراہم کریں جو انھیں اس بیماری کے لگنے کے خطرے سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ اس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی عذر نہیں ہے۔ جو بھی شخص اس کام کو سرانجام دیتے ہوئے `اپنی جان دے دے اس کے لیے قیامت کے دن شہید کا اجراور منزلت ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود یہ عزیز افراد جو کام کر رہے ہیں وہ ایک بہت ہی عظیم عمل اور انمول کاوش ہے، کہ جس کی اہمیت ملک اور اہل وطن کے دفاع کے لیے اگلے مورچوں میں لڑنے سے کم نہیں ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: