عید کس کے لیے ہے؟

شوال کے مہینے کا پہلا دن وہ دن ہے جب ایک بابرکت ماہ پر محیط اچھے اعمال اور رحمت کے کھیتوں میں مسلمانوں کا سفر ختم ہوتا ہے، کہ جس میں ان کی نیند عبادت اور ان کی سانسیں تسبیح شمار کی جاتی تھیں، اس دن میں مومن کو دو بڑی خوشیاں میسر ہوتی ہیں، 1: فرض اور اطاعت سے مقدس مہینے کو پورا کرنا، اور 2: اچھی جزاء کے ملنے کی خوشی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اسے انعامات کا دن قرار دیا، یعنی وہ دن جب ایمان اور شوق جزاء میں روزہ رکھنے والوں اور نماز قائم کرنے والوں کو انعام دیا جاتا ہے۔

اس دن مومنین ایک دوسرے کو بابرکت دن گزارنے پر مبارکباد دیتے ہیں کہ جن میں انھوں نے آخرت کے خزانوں سے خوب حصہ وصول کیا، لہذا اس دن روح مطمئن ہوتی ہے، ضمیر پرسکون ہوتا ہے، اور سینے کشادہ ہوتے ہیں، اور مومن صلہ رحمی کرتا ہے، اور دلوں سے ہر طرح کی نفرتیں مٹ جاتی ہیں۔

لہذا یہ دن خالی خوشیاں اور کھیل تماشے کا دن نہیں، بلکہ خدا تعالٰی کا شکر ادا کرنے اور اس کے فضل وکرم کا اعتراف کرنے کا دن ہے۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام نے عید الفطر کے دن لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: " اے لوگو یہ دن ایسا ہے جس میں نیکی کرنے والوں کو ثواب دیا جاتا ہے، اور باطل پرست اس دن میں گھاٹا اٹھاتے ہیں، یہ دن آپ کے قیامت کے دن کی طرح ہے، اس دن تم اپنے گھروں سے نماز کے لیے نکلتے ہوئے اپنی قبروں سے نکل کر خدا کی بارگاہ میں جانے کو یاد کرو، نماز میں کھڑے ہونے کے دوران اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے کو یاد کرو اور اپنے گھروں کی طرف لوٹتے وقت جنت میں اپنے گھروں کی طرف واپسی کو یاد کرو ..

اے بندگان خدا روزہ رکھنے والوں اور روزہ رکھنے والیوں کے لئے (انعامات میں سے) سب سے کم انعام یہ ہے کہ رمضان کے آخری دن ایک فرشتہ انھیں پکار کر کہتا ہے: اے خدا کے بندوں تمھیں خوشخبری ہو کہ تمھارے گزشتہ گناہوں کو معاف کر دیا گیا ہے....
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: