مراسم عزاء کے قیام کے بارے میں آیت اللہ سیستانی کا اہم فتوی

بروز جمعرات (9 ذی الحجہ 1441 ہجری) بمطابق (30 جولائی 2020ء) کو اعلی دینی قیادت کے دفتر نے محرم 1442ھ میں امام حسین علیہ السلام کی عزاداری سے متعلق ایک سوال کا جواب دیا ہے۔

اس سوال اور اعلی دینی قیادت کی طرف سے اس کے دیئے گئے جواب کو آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں:

بسم الله الرحمن الرحـيم

اعلی دینی قیادت محترم سيد سيستانی (دام ظلّه)

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ماہ محرم اور سانحہ کربلا کی یاد کے تجدید کے ایام قریب آ پہنچے ہیں، اور دیکھا جا رہا ہے کہ کورونا کی وباء بدستور موجود ہے اور متعلقہ حکام کسی بھی جگہ اور خاص طور پر بند مقامات پر بڑے اجتماعات کے انعقاد سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دے رہے ہیں۔ بہت سے مومنین سوال کر رہے ہیں کہ انھیں سید الشہداء امام حسین (علیہ السلام) اور ان کے اہل وعیال وانصار (علیہم السلام) کی عزاداری کے قیام کے لیے کیا کرنا چاہیے، جبکہ مومنین کی اشد خواہش ہے کہ وہ معمول کے مطابق ہونے والے مراسم عزاء کو جاری رکھیں؟

اس سلسلہ میں اپنے بیان سے آگاہ فرمائيں آپ کا بہت شکریہ.

مومنین کا ایک گروہ - نجف اشرف

بسم الله الرحمن الرحيم

السلام على الحسين وعلى أولاد الحسين وعلى أصحاب الحسين ورحمة الله وبركاته

ایسے بہت سے طریقے ہیں جن پر عمل پیرا ہو کر اس المناک سانحہ پر رنج وغم کا اظہار کیا جا سکتا ہے اور نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے اہل بیت اطہار (علیہم السلام) کو اسلام اور مسلمانوں پر ٹوٹنے والی اس بہت بڑی مصیبت کا پرسہ پیش کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں:

1:- ٹیلی ویژن چینلوں اور انٹرنیٹ پر زیادہ سے زیادہ مجالس عزاء کو براہ راست نشر کیا جائے۔ مذہبی وثقافتی مراکز اور اداروں کے لیے ضروری ہے کہ اس کام کے لیے اچھے خطباء، ذاکروں اور نوحہ خوانوں کی خدمات حاصل کریں اور مومنین کو اپنی رہائش گاہوں میں رہتے ہوئے ان مجالس کو سننے اور اپنے جذبات کا اظہار کرنے کی ترغیب دیں۔

2:- رات یا دن کے مخصوص اوقات میں گھروں میں مجالس عزاء کا انعقاد کیا جائے اور ان میں صرف گھر کے افراد اور ان کے ساتھ رابطے میں رہنے والے لوگ حاضر ہوں۔ ان گھریلو مجالس عزاء میں مفید مجلسوں کو سنا جائے چاہے وہ ٹیلی ویژن یا انٹرنیٹ سے براہ راست نشر ہونے والی مجالس ہی ہوں۔

البتہ جہاں تک عمومی مجالس عزاء کا تعلق ہے تو ان میں صحت کے قواعد وضوابط کی سختی سے پابندی کی جائے، کورونا کی وباء کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اجتماعی دوری، ماسک اور دیگر احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے اور متعلقہ حکام کی ہدایات کے مطابق حاضرین کی تعداد بھی محدود رکھی جائے کہ جو مجلس کے انعقاد کی کھلی یا بند جگہ اور علاقے میں وباء کے پھیلاؤ کے مختلف ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ہو گی۔

3:- چوکوں، سڑکوں، گلیوں اور اسی طرح کے دیگر عوامی مقامات پر کالے علموں اور بینرز سمیت دیگر عاشورائی مظاہر کو بڑے پیمانے پر آویزاں کیا جائے، اس سلسلہ میں نجی ودیگر املاک کے احترام کا خیال رکھا جائے اور ملک میں نافذ قوانین کی خلاف ورزی بھی نہ کی جائے۔ ضروری ہے کہ بینرز امام حسین علیہ السلام کے عظیم اصلاحی انقلاب میں فرمائے گئے اقوال پر مشتمل ہوں، یا ان پر سانحہ کربلا کے بارے میں کہے گئے بہترین اشعار یا نثری اقوال کو تحریر کیا جائے۔

اور جہاں تک اس مناسبت پر تقسیم کی جانے والی نیاز اور تبرک کا تعلق ہے تو اس کو پکانے اور تقسیم کرنے کے دوران صحت کے اصولوں کا خاص خیال رکھا جائے اگرچہ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ خشک غذائی مواد کو نیاز کے طور پر غریب مومنین کے گھروں تک پہنچایا جائے تاکہ نیاز کی تقسیم کے وقت رش سے بچا جا سکے۔

خدا ہر ایک کو موجودہ حالات میں ہر ممکن طریقے سے اس اہم مناسبت کے احیاء اور جوانانِ جنت کے سردار کی عزاداری کے قیام کی توفیق عطا کرے، بیشک اللہ ہی توفیق دینے والا نگہبان ہے۔

9 ذی الحجہ / 1441 ہجری

دفتر آیت اللہ العظمی سید علی حسینی سیستانی(دام ظلہ) نجف اشرف۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: