صبح عاشور کے کچھ واقعات

امام حسین (علیہ السلام) نے عاشوراء کے دن صبح کی نماز پڑھنے کے بعد اپنے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کی تیاری شروع کی، اپنی فوج کی صفیں بنائیں جس میں 32 سوار، 40 پیادہ تھے۔ امام حسین (علیہ السلام) نے زُہَیر بن قَین کو میمنہ پر اور حبیب بن مُظاہِر کو میسرہ کا سربراہ تعینات کیا اور جنگ کے علم کو اپنے بھائی حضرت عباس (علیہ السلام) کے ہاتھوں تھمایا۔

اصحاب نے امام کے حکم کے مطابق خیموں کو پیچھے کی سمت کر دیا اور اس کے اطراف میں خندق کھود کر اسے لکڑیوں سے بھر دیا اور آگ لگا دی تاکہ دشمن پیچھے کی طرف سے خیمہ گاہ تک نہ پہنچ پائیں۔

میدان کے دوسرے طرف عمر بن سعد لعین نے بھی اپنی فوج کے سپہ سالاروں کو معین کیا، اس نے عَمرو بن حَجّاج زُبَیدی لعین کو میمنہ، شمر بن ذی الجوشن لعین کو میسرہ، عُزْرَۃِ بْن قَیس اَحْمَسی لعین کو سواروں اور شَبَث بن رِبعِی لعین کو پیدل فوج کا سپہ سالار معین کیا۔

اسی طرح عمر سعد نے عبداللہ بن زہیر اسدی کو کوفہ والوں کا، عبد الرحمن بن ابی سبرہ کو مذحج اور بنی اسد قبیلے کا، قیس بن اشعث بن قیس کو ربیعہ و کندہ قبیلے کا، حر بن یزید ریاحی کو بنی تمیم اور ہَمْدان قبیلے کا امیر معین کیا اور پرچم کو اپنے غلام زوید (درید) کے سپرد کیا۔

جب امام حسینؑ کی نظر دشمن کی اس وسیع فوج پر پڑی تو ہاتھوں کو دعا کے لئے بلند کیا اور فرمایا:«اَللّہُمَّ أَنْتَ ثِقَتي في كُلِّ كَرْب، وأَنْتَ رَجائي في كُلِّ شِدَّة، وأَنْتَ لي في كُلِّ أَمْر نَزَلَ بِي ثِقَة وعُدَّة، كَمْ مِنْ ہَمٍّ يُضَعِّفُ فيہِ الْفُؤادُ وتَقِلُّ فيہِ الْحيلَة، ويَخْذِلُ فيہِ الصَّديقُ ويَشْمِتُ فيہِ الْعَدُوُّ، أَنْزَلْتُہُ بِكَ وشَكَوْتُہُ إِلَيْكَ، رَغْبَة مِنِّي إِلَيْكَ عَمَّنْ سِواكَ، فَفَرَّجْتَہُ عَنّي وكَشَفْتَہُ، فَأَنْتَ وَلِىُّ كُلِّ نِعْمَة، وصاحِبُ كُلِّ حَسَنَة ومُنْتَہى كُلِّ رَغْبَة» ترجمہ: خدایا ہر تکلیف میں تو ہی میرا بھروسہ ہے، ہر مشکل میں میری امید تم ہی ہو، ہر وہ امر جو مجھ پر آیا اس میں تو ہی میرا بھروسہ اور سرمایہ رہا ہے، کتنے ایسے غم تھے جو دل کو کمزور کر دیتے ہیں، جن میں تدبیر کم پڑ جاتی ہے، دوست ساتھ چھوڑ دیتے ہیں، دشمن طعنہ زنی کرتے ہیں، میں اس غم کس ہمراہ تیری بارگاہ میں آیا اور تجھ سے اس کا شکوہ کیا اس رغبت وآس کے سبب جو تیرے سوا کسی کے لیے نہیں ہے، پس تم نے مجھے اس سے نجات دی اور تم نے ہی میرے لیے راہ ہموار کی۔ پس ہر نعمت کے ولی تم ہو اور نیکی اور خوبی کا صاحب تم ہو اور ہر مقصود کی انتہا تم ہو۔

صبح سویرے سے ہی یا کچھ دیر بعد سے بعض اصحاب خیموں پر پہرہ دے رہے تھے تاکہ دشمن نزدیک نہ ہو پائے اور کوفی فوج کے بعض افراد وہاں بھی پر مارے بھی گئے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: