سانحہ کربلا: گیارہ محرم کے واقعات .... پابند رسن رسول کی بیٹیاں...

عمر ابن سعد ملعون نے گیارہ محرم کو اپنے مقتولین کے نجس اجساد پر نماز پڑهی، اور انہیں دفن کردیا- اور فرزند رسول امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوفا کے لاشے کربلا کی ریت پر بے گور و کفن پڑے رہے.

کتب مقاتل میں مذکور ہے کہ عمر سعد لعین کے سپاہیوں نے امام حسین(ع) کے اہل بیت کی خواتین اور بچوں کو پابند رسن قیدی بنا کر بے کجاوہ انٹوں پر سوار کیا اور انھیں شہداء کے اجساد کے پاس سے اس حال میں گزارا کہ خاندان رسالت کی خواتین گریہ و چیخ پکار کے ساتھ ساتھ اپنے چہروں کو پیٹ رہی تھیں۔ قرة بن قیس سے منقول ہے، حضرت زینب(س) جب اپنے بھائی کے لاشہ کے پاس سے گزریں تو انہوں نے شدتِ غم سے بہت گریہ کیا اور امام حسین کے جسد اطہر کے پاس فرمایا:

یا محمداہ، یا محمداہ! صلی علیک ملائکة السماء، ہذا الحسین بالعراء، مرمل بالدماء، مقطع الأعضاء، یا محمداہ! و بناتک سبایا، و ذریتک مقتلہ، تسفی علیہا الصبا قال: فابکت واللہ کل عدو و صدیق

ترجمہ: «یامحمدا! وامحمدا! آسمان کے فرشتے تم پر درود سلام بھیجتے ہیں، (لیکن)« یہ حسین دشت میں ہے جس کا بدن خون میں غلطاں اور اس کے اعضائے بدن جدا ہیں! «اے محمد! آپکی بیٹیاں اسیر ہیں اور ان کی مقتول ذریت کو ہوا چھو رہی ہے۔راوی کہتا ہے: خدا کی قسم! یہ نالہ و شون سن دوست دشمن نے گریا کیا۔

صحیفہ کربلا میں لکھا ہے کہ: جب جناب سیدہ زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا اپنے بھائی کے لاشہ سے گزریں تو خود کو اونٹ کی پشت سے گرا دیا-

عقیلہ بنی ہاشم زینب کبری سلام اللہ علیہا نے اپنے بھائی کی لاش کو ہاتھوں میں لیا اور فرمایا:
اللہم تقبل منا ہذا القربان
پروردگارا! ہماری اس قربانی کو قبول فرما۔

امام سجاد(ع) فرماتے ہیں: جب ہمیں قیدی بنا کر بے کجاوہ اونٹوں پر بٹھانے کے بعد شہداء کربلا کے لاشوں کے قریب سے گزارا گیا تو خاک کربلا پر اپنے عزیزوں کے لاشوں کو خاک وخون میں غلطاں بے گورو کفن پڑا دیکھ کر میرا دل بھر آیا اور سانس سینے میں گھٹنے لگا، یوں لگتا تھا کہ شدت غم سے میرا دم نکل جائے گا.
میری پھوپھی زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا نے میری یہ حالت دیکھی تو فرمایا:
اے میرے بزرگوں کی یادگار! میں تمہاری یہ کیا حالت دیکھ رہی ہوں. شدت غم سے تمہاری تو روح پرواز کر جائے گی۔
میں نے کہا پھوپھی اماں کس طرح میرا یہ حال نہ ہو, میرے بابا اور سب عزیزوں و اصحاب باوفا کو ایک ہی دن میں اس طرح تہہ تیغ کردیا گیا اور اب ان کی لاشیں خاک وخون میں غلطاں دیکھ رہا ہوں. اور انھیں کوئی دفنانے والا بهی نہیں-
میری پھوپھی نے جواب میں فرمایا: میرے بھائی کے فرزند! جو تم دیکھ رہے ہو اس پر غم نہ کرو, خدا کی قسم! یہ عہد تمہارے جد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تمہارے دادا, بابا اور چچا تک پہنچا ہے۔ بیشک اللہ نے ایک قوم سے یہ عہد لیا ہے کہ وہ ان شہیدوں کے اجساد کے ٹکروں کو جمع کریں گے، اور انھیں بااحترام دفن کریں گے، یہ ایسی قوم ہو گی، جِسے اس امت کے فرعون نہیں پہچانتے ہوں گے، لیکن یہ لوگ آسمان پر زمیں سے زیادہ مشہور ہوں گے. پهر یہ لوگ تیرے بابا کی قبر کو اس طرح بلند کریں گے کہ زمانے کی گردشیں اسے مٹا نہ سکیں گی. کفر کے پیشوا اور اس کے پیروکار اس نشان بلند کو مٹانے کی کوشش کریں گے، لیکن وہ اسے مٹانے اور دبانے کی جس قدر کوشش کریں گے، یہ نشاں اتنی ہی قوت و بلندی کےساتھ ابهرے گا.
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: