اسیران آل محمدؐ اور شہدائے کربلا کے سروں کو کوفہ کے شہر میں پھیرانے کے بعد جب ابن زیاد(لعین) کے دربار میں لایا گیا تو عوام کو بھی دربار میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی اور امام حسینؑ کے سر کو اس کے سامنے رکھا گیا اور پھر اسیر خواتین اور امام حسینؑ کے بچوں کو دربار میں لایا گیا۔ جناب زینب(س) دیگر اسیر خواتین کے حصار میں تھیں۔
عبید اللہ ابن زیاد(لعین) نے پوچھا: یہ عورت جو کونے میں خواتین کے درمیان ہے کون ہے؟
جناب زینب(س) نے جواب نہیں دیا۔
عبید اللہ نے اپنا سوال پھر سے دہرایا۔ تو کسی کنیز نے کہا: وہ پیغمبر کی نواسی زینب(ع) ہیں۔
عبيد الله بن زیاد(لعین): تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے جس نے تمہارے خاندان کو رسوا کیا، مارا اور دکھایا کہ جو کچھ تم کہہ رہے تھے سب جھوٹ تھا۔
جناب زینب(س): تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں پیغمبر کے ذریعے نوازا (جو ہماری خاندان سے ہیں) اور ہر ناپاکی سے دور رکھا۔ فاسق کے علاوہ کسی کی رسوائی نہیں ہوتی، اور بدکار کے علاوہ کوئی جھوٹ نہیں بولتا، اور بدکار ہم نہیں بلکہ تم اور تمہارے پیروکار بدکار ہیں اور تعریف صرف اللہ کے لیے ہے۔
ابن زیاد(لعین): دیکھ لیا کہ اللہ تعالی نے تمہارے خاندان کے ساتھ کیا کیا؟
زینب (س): اچھائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا! یہ وہ لوگ تھے جن کے مقدر میں اللہ تعالی نے شہید ہونا قرار دیا تھا اور انہوں نے بھی اطاعت کی اور اپنی ابدی منزل کی جانب چلے گئے اور بہت جلد اللہ تعالی تمہیں ان کے سامنے کرے گا اور وہ اللہ تعالی سے تمہاری شکایت کریں گے، تب دیکھنا کہ اس دن کون کامیاب ہوتا ہے، اے ابن مرجانہ کے بیٹے تم پر تمہاری ماں روئے!
ابن زیاد(لعین): اللہ نے تمہارے نافرمان بھائی حسین، اس کے خاندان اور سرکش لشکر کو مار کر مرے دل کو ٹھنڈک دی۔
زینب (س) : خدا کی قسم تم نے ہمارے بزرگ کو مارا، ہماری شاخ کو کاٹا اور جڑ کو اکھاڑا، اگر یہ کام تمہاری دلی تسکین کا باعث ہے تو تمھیں سکون مل گیا۔
ابن زیاد غصہ اور توہین آمیز حالت میں: یہ بھی اپنے باپ کی طرح ماہر خطیب ہے، اس کا باپ بھی قافیہ بند کلام کرنے والا شاعر تھا۔
زینب (س): ایک عورت کو قافیہ بند کلام سے کیا کام؟ یہ قافیہ بند کلام کرنے کا کون سا وقت ہے؟
جناب زینب (س) نے جب کہا: «ہم نے اچھائی کے سوا کچھ نہیں دیکھا..... اے ابن مرجانہ تمہاری ماں تم پر روئے......
ان جملوں اور جناب زینب (س) کی نپی تلی اور باوقار گفتگو کو سن کر ابن زیاد غصہ میں آ گیا اور اس نے جناب زینب(س) کو قتل کرنا چاہا لیکن وہ ایسا نہ کر سکا۔