اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی نمائندہ کی آیت اللہ سیستانی (دام ظلہ) سے ملاقات اور ان کے دفتر کا بیان

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی عراق میں نمائندہ جینائن ہائنس پلاسچارٹ نے آج صبح آیت اللہ العظمی سید سیستانی (دام ظلہ) سے ملاقات کی اور بہت سے ملکی و غیر ملکی معاملات پر تبادلہ خیال کیا اور متعدد ملکی امور کے بارے میں ان کی رائے اور مؤقف سے آگاہی حاصل کی ہے کہ جو کچھ یوں ہے:

1:- اگلے سال ہونے والے پارلیمانی انتخابات کا مقررہ وقت پر ہونا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے، ان انتخابات میں ان کے نتائج کو اعلی معیار کی مصداقیت فراہم کرنے والی ضروری شرائط کا موجود ہونا واجب ہے تاکہ شہریوں کو ان میں وسیع پیمانے پر حصہ لینے کی ترغیب دی جا سکے۔ اس مقصد کے حصول کے لیے بعض سیاسی بلاکس اور جماعتوں کے ذاتی مفادات سے ہٹ کر ایک عادلانہ اور منصفانہ قانون کے مطابق ان انتخابات کا انجام پانا ضروری ہے۔ اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے مختلف مراحل میں دیانت داری اور شفافیت کو بھی مدنظر رکھا جائے اور اقوام متحدہ کے متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر سنجیدگی سے ان کی سرپرستی اور نگرانی کی جائے۔

قبل از وقت انتخابات حقیقی ہدف نہیں ہے لیکن ملک میں پے در پے اکٹھے ہونے والے سیاسی، معاشی، امنی، صحتی، خدماتی اور دیگر بحرانوں کے جمع ہونے کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے اس تعطل سے نکلنے کا یہ ایک پُرامن راستہ ہے۔ ضروری ہے کہ شہریوں کو اپنی سیاسی ترجیحات پر نظر ثانی کرنے کا موقع دیا جائے اور وہ اِدھر اُدھر کے کسی بھی دباؤ کے بغیر پوری آزادی کے ساتھ آنے والی پارلیمنٹ میں اپنے نمائندے منتخب کریں، تاکہ وہ مسائل اور بحرانوں کے حل کرنے کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

2:- موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ اس نے سماجی انصاف کے نفاذ، سرحدی گزرگاہوں پر قابو پانے اور سیکیورٹی فورسز کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے جو اقدامات اٹھائے ہیں انھیں مضبوط عزم اور پوری قوت کے ساتھ آگے بڑھائے، تاکہ اعلی نظم و ضبط، پیشہ ورانہ مہارت اور ریاستی وقار نظر آئے، بغیر لائسنس ہتھیاروں کو حکومتی تحویل میں لیا جائے، کسی کو بھی اجازت وموقع نہ دیا جائے کہ وہ ملک کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کرے اور وہاں غیر قانونی طور پر معین گروہ مختلف عنوانات کے تحت اسلحہ کے زور پر حکومت کرتے پھریں۔

اسی طرح سے موجودہ حکومت کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ انسداد بدعنوانی کے لیے سنجیدہ اور غیر معمولی اقدامات کرے اور قانونی طریقہ کار کے مطابق اس ضمن میں بڑی فائلوں کو کھولے تاکہ ہر بدعنوان کو اس کے کیے کی عادلانہ سزا ملے اور اس سے لوگوں کے غصب شدہ حقوق کو واپس لیا جائے چاہے اس کا جو بھی عہدہ ہے اور اسے جس کسی کی بھی حمایت حاصل ہے۔

اور اسی طرح سے موجودہ حکومت پر یہ ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ ان سب لوگوں کو بے نقاب کرنے کے لیے سنجیدگی سے کام کرے جنھوں نے گزشتہ سال اصلاحات کا مطالبہ کرنے والی عوامی تحریک کے شروع ہونے کے بعد مظاہرین، سکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کو قتل اور زخمی کرنے جیسے جرائم کا ارتکاب کیا اور سرکاری یا نجی املاک پر حملہ کر کے انھیں نقصان پہنچایا۔ خاص طور پر آخری عرصہ میں ہونے والے قتل اور اغواء کے واقعات کے پیچھے موجود کرداروں کو ضرور بے نقاب کیا جائے۔

مذکورہ بالا جرائم کا ارتکاب کرنے والے تمام افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانا وہ فوری اور اہم مطالبہ ہے جس کا ایک دن پورا ہونا ضروری ہے، اور یہی وہ کامیاب طریقہ ہے جس کے ذریعے ان جیسے جرائم کے تکرار کو روکا جا سکتا ہے۔

3:- ملکی خودمختاری کا تحفظ اور اس کی خلاف ورزی کی روک تھام، ملک کے امور میں بیرونی مداخلت کے خلاف کھڑا ہونا اور ملک کو تقسیم کے خطرات سے دور رکھنا سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اور اس پر عمل درآمد ایسے خاردار معاملات کے بارے میں متفقہ قومی مؤقف اختیار کرنے کا تقاضہ کرتا ہے کہ جن کا تعلق حال اور مستقبل میں عراقیوں کے اولین مفادات سے ہے اور اس کا حصول خواہشات کے ٹکراؤ اور ذاتی، یا گروہی، یا علاقائی مفادات کے پیچھے دوڑ کے ماحول میں ممکن نہیں ہے۔ ہر فریق کو اپنے اندر قومی ذمہ داری اور مسؤولیت کے شعور کی سطح کو بلند کرنے اور ملک کی خودمختاری، استحکام اور اس کے سیاسی فیصلے کی آزادی کے لئے کسی بھی طریقہ سے کوتاہی نہ کرنے کی ضرورت ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: