’الصواعق المحرقہ ‘‘میں ہے کہ جب یزید نے امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس کی چھڑی کے ساتھ بے ادبی کی تو اس وقت یزید کے پاس قیصر روم کا سفیر بھی موجود تھا اس نے یزید کے اعمال و حرکات دیکھ کر کہا: ہمارے پاس ایک جزیرہ کے گرجا میں حضرت عیسی علیہ السلام کے گدھے کے کھر کا نشان اب تک محفوظ ہے ہم ہر سال ہدیے، نذرانے اور تحفے لے کر اس کی زیارت کو جاتے ہیں اور اس کی اسی طرح تعظیم کرتے ہیں جس طرح تم لوگ اپنے کعبہ کی کرتے ہو، پس میں گواہی دیتا ہوں کہ تم لوگ جھوٹے اور باطل پرست ہو۔ سفیر کی یہ بات سن کر یزید نے سفیر کے قتل کا حکم جاری کر دیا۔ لہذا وہ اٹھا اور امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس کا بوسہ لیا اور توحید و رسالت کی گواہی دے کر مرنے سے پہلے اپنے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد اسے دربار میں ہی شہید کر دیا گیا۔ جس پر سب حاضرین نے امام حسین علیہ السلام کے سر اقدس کو یہ کہتے ہوئے سنا اور دیکھا: «لا حول ولا قوّة إلاّ باللّه»
اسی طرح اس وقت وہاں ایک یہودی بھی تھا اس نے کہا میں سترویں پشت میں داؤد علیہ السلام کی اولاد سے ہوں لیکن اب تک یہودی میری تعظیم و احترام کرتے ہیں اور تم نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرزند کو بے دریغ قتل کردیا۔