سات صفر: امام حسن مجتبٰی(ع) کی شہادت کا المناک دن

آج سات صفر ہے یہی وہ دن ہے کہ جس میں دشمنان اسلام نے زہر قاتل سے رسول خدا(ص) کے نواسے حضرت امام حسن علیہ السلام کو شہید کیا۔

روایات کے مطابق معاویہ نے امام حسن علیہ السلام کی زوجہ جعدہ بنت اشعث کو انعام و اکرام اور یزید سے شادی کی لالچ دے کر امام حسن علیہ السلام کو زہر دینے پر آمادہ کیا اور شام سے انتہائی مہلک زہر اس کام کے لیے اس ملعونہ کے پاس بھیجا اور اس ملعون باپ کی ملعون بیٹی نے امام حسن علیہ السلام کو زہر دے دیا جس کے نتیجہ میں 7 صفر 50ہجری کو حضرت امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام نے جام شہادت نوش کیا۔

شیخ طوسی کی منقولہ روایت کے مطابق امام حسن(ع) نے اپنے بھائی امام حسین(ع) کو وصیت کی تھی کہ آپ(ع) کو مدفن رسول(ص) میں سپرد خاک کریں۔ لیکن اگر کسی نے اس اقدام کے سامنے رکاوٹ ڈالی تو ہرگز اصرار نہ کریں اور ہرگز خونریزی نہیں ہونی چاہئے۔

میت کو روضہِ رسول(ص) کی جانب لایا جانے لگا تو مروان ایک ہزار افراد کی سرکردگی میں موقع پر حاضر ہوا اور ان مراسم میں رکاوٹ بنا۔

ابوالفرج اصفہانی کی روایت کے مطابق اس عمل میں حضرت عائشہ بھی مروان کا ساتھ دے رہی تھیں۔

ایک روایت کے مطابق، امام حسن(ع) شہید ہوئے تو امام حسین(ع) نے میت کو قبر رسول(ص)کی طرف لے کر گئے تاکہ اپنے نانا کے ساتھ تجدید عہد کریں۔ حضرت عائشہ، مروان اور بنی امیہ میں سے ان کے حامی ـ جو سمجھ رہے تھے کہ امام حسین(ع) بھائی کو رسول اللہ(ص) کے پہلو میں دفنانا چاہتے ہیں ـ مسلح ہوکر سامنے آئے تاکہ امام حسن(ع) کو اپنے نانا کے پہلو میں دفن نہ ہونے دیں۔ ان نام نہاد مسلمانوں نے امام حسن(ع) کے جنازہ پر تیروں کی بارش شروع کر دی اور دسیوں تیر امام حسن(ع) کی میت میں پیوست ہو گئے۔ قریب تھا کہ بنو ہاشم اور بنو امیہ کے درمیان لڑائی چھڑ جائے؛ لیکن وصیت پر عمل کرتے ہوئے امام حسن(ع) کی میت جنت البقیع منتقل کر کے اپنی دادی فاطمہ بنت اسد(س) کے پہلو میں سپرد خاک کی گئی
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: