جناب زینب(س) کا بھرے دربار میں یزید کو خارج از اسلام قرار دینا

واقعہ کربلا اور اس کے بعد کے زمانہ میں جناب سیدہ زینب (علیہا السلام) کے تاریخی مواقف کو شمار نہیں کیا جا سکتا اسیری کے دوران کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام ہر جگہ جناب زینب (علیہا السلام) نے ناصرف اپنے بھائی اور شہداء کے بچوں اور خواتین کی حفاظت کی بلکہ ہر موقع پر یزید اور یزیدیوں کے غیر انسانی ظلم وستم اور غیر اسلامی کردار کو دنیا کے سامنے روز روشن کی طرح واضح کیا۔
جناب زینب (علیہا السلام) نے اپنے دلیرانہ خطبات اور کوفہ وشام کے درباروں میں غاصب حکمرانوں سے شجاعانہ مکالمات سے تاریخ کے صفحات پر بمع ثبوت یہ کندہ کر دیا کہ یزید ملعون اور اس کے لیے حکومت کی راہ ہموار کرنے والوں اور ان کے ہمنواؤں کا نہ تو پہلے کوئی اسلام سے تعلق تھا اور نہ ہی بعد میں......
سید امین اپنی کتاب (لواعج الأشجان) میں لکھتے ہیں کہ جب اسیران کربلا کو دربار یزید میں لایا گیا وہاں موجود ایک شامی نے جناب فاطمہ بنت حسین (بی بی سکینہ) کی طرف اشارہ کر کے یزید سے کہا: اسے مجھے کنیزی میں دے دو کیونکہ یہ سب خواتین ہمارے لیے حلال ہیں۔
جناب فاطمہ بنت حسین (بی بی سکینہ) کہتی ہیں: جب میں نے یہ سنا تو کانپ اٹھی کیونکہ میں سمجھ سکتی تھی کہ ان ظالموں کے لیے یہ سب جائز ہے، لہذا اپنی پھوپھی زینب سے لپٹ گئی اور ان سے کہا: اے پھوپھی زینب پہلے مجھے یتیم کیا گیا اور اب کیا مجھے کنیز بھی بنایا جائے گا۔
جناب زینب (علیہا السلام) نے فرمایا: اس فاسق کے لیے نہ کوئی عزت ہے اور نہ کوئی احترام
پھر جناب زینب (علیہا السلام) نے اس شامی کو للکار کر کہا: خدا کی قسم تم جھوٹے ہو، قسم باخدا اگر میں مر بھی جاؤں تو تب بھی نہ تو تمہارے لیے ایسا ہو سکتا ہے اور نہ ہی اس (یزید) کے لیے۔
یہ سن کر یزید نے کہا: تم جھوٹی ہو، میرے لیے ایسا کرنا جائز ہے اگر میں چاہو تو ایسا کر سکتا ہوں (یعنی رسول زادیوں کو کنیز بنا سکتا ہوں)۔
جناب زینب (علیہا السلام) نے یزید سے کہا: خدا نے اسے جائز قرار نہیں دیا اگر تم رسول زادیوں کو کنیز بنانا جائز سمجھتے ہو تو تم ہمارے دین سے خارج ہو اور کسی اور دین کے پیروکار ہو۔
کتاب تذكرة الخواص میں سبط ابن الجوزي نے بھی یہ واقعہ تفصیل سے درج ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: