جب ایک فریب خوردہ بوڑھے نے امام سجاد(ع) سے نور ہدایت کو حاصل کیا

کتب تاریخ میں مذکور ہے کہ یزید ملعون نے اپنے بغض وحقد کی تشفی اور قیدیوں کی نمائش کی غرض سے اسیران کربلا کو مسجد کی سیڑھیوں پر کھڑے رکھنے کا حکم دیا، امام حسین(ع) کے اہل عیال قیدی بنے سیڑھیوں کے زینے پر کھڑے تھے اور لوگوں کا ایک جمع غفیر انھیں دیکھ رہا تھا۔

اسی دوران ایک بوڑھا شخص وہاں آیا اور اسیران کربلا کے قریب آ کر کہا حمد ہے اس اللہ کی جس نے تمھیں اور تمھارے خاندان کو قتل کیا اور ہمارے ملک کو تم لوگوں سے بچایا، اور امیر المومین کو تم پر فتح عطا کی۔

سید عبد الرزاق مقرم لکھتے ہیں کہ اس موقع پر امام سجاد علیہ السلام نے اس فریب خوردہ کو جھنجوڑنے اور اسے راہ حق کی ہدایت کے لیے انتہائی شفقت کا مظاہرہ کیا اور اہل بیت اطہار(ع) کا طریقہ بھی یہی ہے کہ وہ جس کے دل کو پاکیزہ پاتے ہیں اس اپنے نور ہدایت سے منور کر دیتے ہیں۔

امام سجاد(ع) نے اس سے کہا: اے بزرگ، کیا تم نے قرآن مجید پڑھا ہے؟

اس نے کہا: ہاں پڑھا ہے۔

امام(ع) نے فرمایا: تو کیا تم نے یہ آیت پڑھی ہے: (قُلْ لا أَسْئَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبى)؟

اس بوڑھے نے کہا: ہاں میں نے اس آیت کو پڑھ رکھا ہے۔

امام(ع) نے فرمایا: اے بزرگ ہم ہی اس آیت میں مذکور رسول کے قرابتدار (الْقُرْبى) ہیں۔

پھر امام(ع) نے فرمایا: کیا تم نے سورۃ بنی اسرائیل میں یہ پڑھی ہے: (وَآتِ ذَا الْقُرْبى حَقَّهُ)؟.

اس نے کہا: ہاں میں نے یہ بھی پڑھی ہے۔

امام(ع) نے فرمایا: اے بزرگ ہم ہی اس آیت میں مذکور رسول کے قرابتدار (الْقُرْبى) ہیں۔

پھر امام(ع) نے فرمایا اے شیخ کیا تم نے یہ آیت پڑھی ہے: (وَاعْلَمُوا أَنَّما غَنِمْتُمْ مِنْ شَيْءٍ فَأَنَّ لِلَّهِ خُمُسَهُ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبى)؟

اس نے کہا: ہاں میں نے یہ بھی پڑھی ہے۔

امام(ع) نے فرمایا: اے بزرگ ہم ہی اس آیت میں مذکور رسول کے قرابتدار (الْقُرْبى) ہیں۔

پھر امام(ع) نے فرمایا اے شیخ کیا تم نے یہ آیت پڑھی ہے: (إِنَّما يُرِيدُ اللهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيراً)؟

اس نے کہا: ہاں میں نے یہ بھی پڑھی ہے۔

امام(ع) نے فرمایا: اے بزرگ ہم ہی اس آیت میں مذکور (أَهْلَ الْبَيْتِ) ہیں اللہ نے ہمارے ساتھ ہی اس آیت تطہیر کو خاص قرار دیا ہے۔

یہ سب جان کر وہ بوڑھا اپنی بات پر کچھ دیر ندامت سے خاموش رہا اور کہا: تمھیں خدا کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا تم اہل بیت رسول ہو؟

امام سجاد(ع) نے فرمایا: خدا کی قسم ، بلا شک وشبہ ہم ہی اہل بیت رسول ہیں اور یہ سچ ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے نانا ہیں اور ہم ہی وہ ہیں جن کا ان آیات میں ذکر آیا ہے۔

یہ سننا تھا کہ اس بوڑھے شخص نے رونا شروع کر دیا اور اپنے عمامے کو اتار کر پھینک دیا، پھر آسمان کی طرف سر اٹھایا اور کہا: اے خدا ، میں ان لوگوں کو نفرت کی نگاہ سے دیکھنے پر معافی مانگتا ہوں، اور جن وانس میں موجود محمد وآل محمد کے دشمنوں سے نفرت اور لا تعلقی کا اعلان کرتا ہوں۔

پھر اس بزرگ نے امام سجاد(ع) کی طرف رخ کر کے کہا: کیا میرے لیے توبہ کی گنجائش ہے؟

تو امام(ع) نے فرمایا: ہاں .. اگر تم توبہ کرو تو خدا تمھیں معاف کر دے گا اور تم ہمارے ساتھ ہو۔

اس نے کہا: میں تائب ہوں اور توبہ کرتا ہوں۔

یزید کو جب اس بزرگ کے بارے میں معلوم ہو تو اس نے اس کے قتل کا حکم صادر کیا جس کے بعد اسے شہید کر دیا گیا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: