الساقی کھجور فارمز جو ملک کی شناخت کی بقا کے لیے اہم ترین کردار ادا کر رہا ہے

ساقی زرعی فارمس پروجیکٹ ان اہم منصوبوں میں سے ایک ہے جسے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) نے شروع کیا اور کامیابی کے اسے آگے بڑھایا، اس منصوبہ کو متعدد اہداف کو حاصل کرنے کے لیے شروع کیا گیا کہ جن میں سے ایک زیر زمین پانی پر انحصار کر کے پانی ذخیرہ کرنے اور کسی بھی ہنگامی صورتحال یا بحران کی صورت میں استعمال کرنے کی صلاحیت کا حصول ہے۔ اس منصوبے کے تحت صحراء میں خاص ٹیکنیک کے حامل 52 کنویں کھودے گئے اور ان کے ارددگرد موجود زمین کو کھیتوں اور باغات میں تبدیل کر دیا گیا۔ ہر سال ان باغات اور کھیتوں کو وسیع سے وسیع تر بنانے کے لیے نئے نئے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔

اس منصوبے کے تحت لگائے جانے والے باغات میں سے ایک کھجوروں کا وسیع باغ بھی ہے کہ جس کے بارے میں انجینيئرنگ پروجیکٹ سیکشن کے چیف انجینیئر ضیاء مجید الصائغ نے الکفیل نیٹ ورک کو بتایا ہے کہ: ساقی زرعی فارمس پروجیکٹ کے لیے مختص کردہ 10،250 (عراقی) دونم رقبہ میں سے ایک بڑا حصہ کھجوروں کے باغ کے لیے مختص کیا گیا اور وہاں کربلا کے صحراء کی آب ہوا کو مدنظر رکھتے ہوئے عراقی کھجور کی نادر اور بہترین اقسام کو کاشت کیا گیا، منصوبے کی انتظامیہ نے پہلے ایک ماڈل کھجور فارم بنایا کہ جو نہایت کامیابی سے ہمکنار ہوا اور اسے پھر اسے مزید وسعت دی گئی اور اب اس ماڈل فارم اور اس سے ملحقہ نئے فارمز کی کامیابی کے بعد اب اسے وسیع تر کرنے کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔

اسی بارے میں مذکورہ بالا منصوبے کے سربراہ زكي صاحب نے بتایا ہے کہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے عراق کی زرعی شناخت اور دولت کو معدومیت سے بچانے کے لیے 23 جنوری 2017 کو کھجور کے پہلے ماڈل فارم کی بنیاد رکھی جو آج 1000 (عراقی) دونم رقبے پر پھیلا ہوا ہے کہ جہاں 25 زرعی یونٹس میں کھجور کی 98 نادر اقسام کے 14ہزار درخت ہیں۔ ان میں ہر یونٹ کو أئمّة أهل البيت(عليهم السلام) کے ناموں سے منسوب کیا کیا گیا ہے مثال کے طور مزرعة سيّد الأوصياء، مزرعة خاتم الأنبياء، مزرعة السيّدة فاطمة الزهراء وغیرہ۔

کھجوروں کی جو اقسام اس فارم میں کاشت کی گئیں ہیں ان میں سرفہرست درج ذیل ہیں:

برحي نسيجي، برحي محلّي، بلكة، بريم، عمراني، شويثي، مكتوم، شكّر، خستاوي، زهدي، فحل، أخت الفحل، طه أفندي، خيارة، خضراوي، بصراوي، تبرزل أحمر، حساوي، مكّاوي، دكل حلوة، دكلة حمرة، ميرحاج، مطوّك، تبرزل، عويدي، ساعي، شويثي أحمر، دكل أصفر، دكل أخضر، سكّري، أبو السلّي، أمّ البلاليز، جمال الدين، خصبة، بغلي، أزرق أزرق، قرنفل، دهينة، أشقر، دكلة عجيبة، بربن، ديري، كركوكلي، قل حسيني، هلالي، نجدي، ابراهيمي، فرض أبيض، نيتة سيف، خلاصة، حلوة الجبل، فضيلي، فليلة، أصابع العروس، مجهول، حويز، شيشي، نوادر، بيرغ دار، علانة، أشرسي، بدراوي، شمعي، كنطار، أسود بيذنجاني، إسحاقي، سعادة، دجواني، جديد، حمرة عبد السيّد، هبر الجاموس، دكل أسود، خنيزي، زاملي، أبو معان، جوزي سماوي، صعقي+

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس منصوبے کی شروعات ہیں جبکہ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام اس منصوبے کو دوبارہ اسی سطح تک لانا چاہتا ہے جو کبھی عراق کو کھجور کی کاشت اور پیداوار کے حوالے سے حاصل تھا۔

واضح رہے کہ کھجور کے ان فارمز کو آرٹیژن کنؤوں کے ذریعے زیر زمین پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور اس مقصد کے لئے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے الساقی واٹر مینجمنٹ پروجیکٹ سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔

یہ فارم اس لائحہ عمل کا حصہ ہے جس کے تحت روضہ مبارک حضرت عباس(ع) زیادہ سے زیادہ زمین کو قابل کاشت بنا کر زرعی فارمز اور باغات میں اضافہ کرنا چاہتا ہے، تاکہ مقامی سطح پر پیداوار میں اضافے اور بازار کو فراہمی کے ذریعے خودکفالت کی طرف قدم بڑھائے جا سکیں اور روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع بھی پیدا کیے جائیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: