چھٹے سالانہ جشن امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام کی تقریبات کے ضمن میں : علمی و تحقیقی کانفرنس کی پہلی نشست۔

کانفرنس کا ایک منظر
بروز جمعرات 16 رمضان 1434ھ بمطابق 25 جولائی 2013 کی شام دراسات قرآنیہ کالج کے تعاون سے دیوان وقف شیعی بابل کے ہال میں علمی و تحقیقی کانفرنس منعقد ہوئی اس کانفرنس میں عراق کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اس کانفرنس میں نظامت کے فرائض دراسات قرآنیہ کالج کے پرنسپل ڈاکٹر عامر خفاجی اور ڈاکٹر صالح کاظم جبوری نے سر انجام دئیے۔
اس علمی و تحقیقی کانفرنس کے پہلے مقرر علامہ صالح طائی تھے کہ جن کی گفتگو کا موضوع یہ تھا (امام حسن علیہ السلام: ایسی امامت کہ جس کو بھلا دیا گیا) علامہ صالح طائی نے اپنی گفتگو کے دوران ان اعتراضات کو بیان کیا جو تاریخ میں امام حسن علیہ السلام کی امامت کے بارے میں کیے گئے ہیں اور کہا کہ تاریخ ایک معصوم امام کی قیادت کے خلاف جنگ کی ابتداء امام علی علیہ السلام کی امامت کے خلاف جانے والی سازشوں سے ہوئی پھر امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام کو اس جنگ کا سامنا کرنا پڑا اور آج تک جنگ جاری و ساری ہے۔ معصوم امام کی امامت و قیادت کے خلاف جو ہتھکنڈے آج تک استعمال ہو رہے ہیں ان میں سے ان کی امامت کو خاص گروہ کے ساتھ خاص قرار دینا، ان کے بارے میں شکوک و شبہات کی سیاست کرنا، ان کے بارے میں جھوٹے پروپیگنڈے کرنا اور بکے ہوئے مؤرخین کے ذریعے حقائق کو چھپانا وغیرہ شامل ہے۔
علامہ صالح طائی نے کہا کہ امام حسن علیہ السلام نے حضرت علی علیہ السلام کے بعد اپنے کردار اور عمل کے ذریعے شیعہ فکر کی تکمیلی مراحل کو مزید آگے بڑھایا اور اسے مزید مستحکم کرنے کے لئے اپنے بھائی امام حسین علیہ السلام کے حوالے کر دیا لہٰذا امام حسن علیہ السلام نے شیعہ مذہب اور شیعہ نظریات کو آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لئے جو کام کیا اس کے بغیر نہ تو شیعہ مذہب ہم تک پہنچ پاتا اور نہ ہی آج ہم شیعہ نظریات سے منسلک ہوتے۔
اس کانفرنس کے دوسرے خطیب ڈاکٹر رحیم کریم شریفی تھے کہ جنہوں نے اس موضوع پر اظہار خیال کیا (امام حسن علیہ السلام کے نزدیک مثالی انسانیت)
ڈاکٹر شریفی نے اپنی گفتگو میں امام حسن علیہ السلام کی سیرت و عمل کے ان پہلوؤں پر روشنی ڈالی کہ انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے مشعلِ راہ اور پوری بنی نوع انسان کے لئے یقینی سعادت و خوشحالی کا بہترین نمونہ ہیں اور امام حسن علیہ السلام کے سب سے بڑے انسانیت نواز لیڈر ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔
اس کانفرنس کے تیسرے اور آخری خطیب جناب کریم جہاد حسانی تھے کہ جنہوں نے اپنی گفتگو میں صلح امام حسن علیہ السلام پر روشنی ڈالی اور اس سلسلہ میں غیر جانبدار مؤرخین اور مؤلفین کی آراء کو ذکر کیا اور شجرہ ملعونہ کے نمائندے معاویہ بن ابی سفیان کی طرف سے کی جانے والی ان تاریخی سازشوں کو بھی بیان کیا کہ جو اس نے شجرہ مبارکہ کے نمائندے امام حسن علیہ السلام کے خلاف کی تھیں۔
کانفرنس کے دوران حاضرین نے خطباء سے ان کے موضوع کے بارے میں متعدد سوالات بھی کئے جن کے خطباء نے تسلی بخش جوابات دئیے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: