العباس فائٹنگ اسکواڈ نے مسلح تنازعات اور جنگوں میں غفلت برتنے والے فریقوں کے تعین کے لئے ایک آزاد بین الاقوامی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی ہے

العباس فائٹنگ اسکواڈ (بریگیڈ / 26 پاپولر موبلائزیشن) نے قانونی اختیار کے ساتھ ایک آزاد ، غیر جانبدار بین الاقوامی عدالت کے قیام کی تجویز پیش کی جیسے اقوام متحدہ کی تائید حاصل ہو، تاکہ کسی بھی مسلح تنازعہ اور فریقین کے مابین جنگ چاہے وہ مقامی ہوں یا بین الاقوامی سطح پر، میں کوتاہی اور مجرمانہ غفلت کی نشاندہی کی جاسکے اور ان جنگوں سے متاثرہ افراد کو بچانے کے لئے اقدامات کئے جا سکیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان جنگوں کی وجوہات کا تعین کرنا اور تنازعات کے محرکات کو محدود کرنے کے لئے شرائط اور تعزیرات کا تعین کرنا ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ انسانی حقوق اور اصولوں کی جیت ہو گی۔
اسکواڈ کے رہنما جناب میثم الزیدی نے ریڈ کراس کے زیر اہتمام آن لائن ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے یہ تجاویز پیش کیں۔ اس آن لائن ورکشاپ میں تنظیم کی علاقائی اور بین الاقوامی یونٹس کے نمائیدے اور سربراہ شریک تھے۔
جناب میثم الزیدی نے دوسرے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا ، ان کے خطاب کے اہم نکات درج ذیل ہیں:
- عام طور پر علما اور مذہبی قیادت ہماری تمام زندگی، معاملات اور زندگی کے حالات ، یہاں تک کہ جنگوں اور تنازعات میں بھی انسانی اقدار کا احترام کرنے پر زور دیتے ہیں اسی طرح طبی عملے کا احترام کرنے اوران کے ساتھ انسانی سلوک کرنے کی تاکید کرتے ہیں کیونکہ ان کی کوششیں چاہے وہ داعش کے خلاف ہماری جنگ میں ہوں یا کورونا وبائی مرض کے خلاف انسانیت کی بقاء کے لئے ہوں اور انتہائی قابل قدر ہیں۔
- کسی بھی جنگ، بحران، قدرتی آفات یا وبائی مرض کے دوران میڈیکل اسٹاف اپنی زیدگیاں داوء پر لگا کر انسانیت کی بقاء کے لئے جدوجہد کر رہا ہوتا ہے اس لئے کسی بھی تنازعہ میں اسےمخالف فریق کی حیثیت سے نہ جانا جائے بلکہ ان کی خدمات کے پیش نظر ان سے انسانی سلوک کرنا چاہئے۔
- جنگ کے دوران شہریوں اوراملاک کے تحفظ سے متعلق اعلی مذہبی قیادت سید علی السیستانی کے احکامات انسانی حقوق اورہمدردی پرایک دستاویزکی حیثیت رکھتے ہیں جس میں عظیم انسانی مفہوم پنہاں ہیں اورانھیں مختلف فورمز پر پیش کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ مشکل حالات میں انسانی زندگیوں اوراملاک کو بچایا جا سکے۔
- تنازعہ کے مرتکب افراد پر بھاری جرمانے عائد کرنے کی ضرورت ہے، جسے ہم نے داعش کے خلاف جنگ کے دوران دیکھا ، جس کو بعض دوسرے فریقین کی جانب سے حمایت حاصل تھی اور جنھوں نے اسے بہت سے علاقوں میں لڑائیاں کرنے کے قابل بنایا۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ داعش کسی دوسری پارٹی کی حمایت کے بغیر منظم کارروائیاں نہیں کرسکتی تھی۔ لہذا ایسی حمایت کو جرمانے سے مشروط کیا جانا چاہئے۔
انھوں نے اپنے لیکچر میں یہ بھی مشورہ دیا کہ اقوام متحدہ میں ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کو مرکزی فنڈز کی فراہمی ہونی چاہئے ، کیونکہ موجودہ فنڈنگ فراہم کردہ کاموں اور خدمات کے لئے کافی نہیں ہیں اور ورلڈ بینک اس سپورٹ کے لئے مالی مدد فراہم کرنے کا ذمہ دار ہو۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: