روضہ مبارک حضرت عباس(ع) میں جناب فاطمہ زہراء(عليها السلام) کی شھادت کی یاد میں سالانہ مجالس عزاء کا قیام

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی شھادت کے حوالے سے روایات میں مذکور دوسری تاریخ کے قریب آتے ہی روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے مجالس اور عزاداری کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام میں شعبہ الخطابة الحسينيّة کی طرف سے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی المناک شہادت کی یاد میں تین روزہ مجالس عزاء کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ ایام فاطمیہ میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کی مقدس سیرت اور مصائب کو بیان کر کے اس سانحہ کا اھل بیت نبوی علیہم السلام، امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کو پرسہ پیش کیا جا سکے۔
یہ مجالس روضہ مبارک کے صحن میں 13 جمادی الاول سے 15 جمادی الاول تک ہر روز صبح اور شام میں منعقد ہوں گی کہ جن سے شيخ عبد الله الكعبي اور سيد إمام الجزائري خطاب کریں گے۔
مذکورہ بالا شعبہ کے سربراہ شیخ صاحب الطائی نے الکفیل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے کہا: "ان مجالس کا قیام امام جعفر الصادق علیہ السلام کے اس قول (ہمارے معاملات کو زندہ رکھیں ، خدا اس پر رحم کرے جو ہمارے معاملات کو زندہ کرے) پر عمل کرتے ہوئے کیا جا رہا ہے "۔
انہوں نے مزید کہا ، " ان مجالس میں خاتون جنت جناب فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا سے کی جانے والی ناانصافی، آپ پر ڈھائے جانے والے مظالم اور آپ کے والد رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آنے والے مصائب اور تکالیف کو بیان کیا جائے گا۔ جبکہ ان مجالس کے توسط سے ہم تمام مومنین کو آپ کی سیرت طیبہ پر پر عمل پیرا ہونے کی درخواست کریں گےکیونکہ آپ کی سیرت طیبہ عورتوں اور مردوں کے لئے یکساں نمونہ عمل ہے۔ "
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ، "ہم نے ان مجالس کے قیام کے لئے تمام احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں جس میں سماجی دوری کے اصول کو اپنانا اور دیگر اقدامات شامل ہیں۔"
واضح رہےکہ شیخ اسماعیل انصاری زنجانی نے اپنی کتاب موسوعۃ الکبریٰ عن فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا جلد15 صفحہ 13 میں حضرت فاطمہ(ع) کی تاریخ شہادت کے بارے میں متعدد اقوال درج کئے ہیں اور 615 کتابوں سے ان کے حوالہ جات بھی لکھے ہیں۔
البتہ حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی تاریخ شہادت کے بارے میں ہمارے ہاں 3قول زیادہ شہرت کے حامل ہیں:
پہلا قول:مذکورہ بالا کتاب میں 54 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 8 ربیع الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 40 روز تک زندہ رہیں۔
دوسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 108 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 13 جمادی الاول کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 75 روز تک زندہ رہیں۔
تیسرا قول: مذکورہ بالا کتاب میں 72 مصادر سے نقل کرتے ہوئے مذکور ہے کہ حضرت فاطمہ کی شھادت 3 جمادی الثانی کو ہوئی۔ اس قول کے مطابق حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا رسول خدا(ص) کے دنیا سے جانے کے بعد صرف 95 روز تک زندہ رہیں۔
عراق اور دنیا کے دوسرے تمام ممالک میں اہل بیت علیھم السلام کے چاہنے والے مذکورہ بالا تینوں تاریخوں میں رسول خدا(ص) کی اکلوتی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کا یوم شھادت نہایت عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور مجالس عزا برپا کر کے رسول خدا(ص) اور اہل بیت علیھم السلام کو اس المناک مصیبت کا پرسہ پیش کرتے ہیں۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: