کورونا ویکسین کے بارے میں آیت اللہ سیستانی کی رائے

بروز پیر ( 25 جنوری 2021ء) بمطابق (11 جمادی الثانی 1442 ہجری) کو اعلی دینی قیادت کے دفتر نے متعدد کمپنیوں کی تیار کردہ کورونا ویکسین کے استعمال سے متعلق فتویٰ جاری کیا ہے۔ یہ فتوی لندن سے تعلق رکھنے والے خوجہ برادری کے ایک گروپ کے پیش کیے گئے سوالات کے جواب میں دیا گیا ہے۔

خوجہ برادری کے سوالات اور ان کے جوابات درج ذیل ہیں:

ہم اللہ تعالٰی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اعلی دینی آية الله العظمی سيد علی حسینی سيستاني (دام ظلّه) کو صحت اور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ ہماری ان سے درخواست ہے کہ وہ مندرجہ ذیل امور میں ہماری رہنمائی فرمائیں:

سوال 1: امریکہ کی وائزر کمپنی اور یورپ کی ایسٹرا زینیکا کمپنی نے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی مکمل تیاری کا اعلان کر دیا ہے اور اسی طرح دیگر ممالک بھی عنقریب اپنی اپنی ویکسینیں پیش کر دیں گے اس ویکسین میں موجود کچھ جانبی اضرار کے باوجود متعدد ممالک کے طبی حکام نے ان ویکسینوں کے استعمال کی منظوری دے دی ہے۔ لیکن کچھ مقلدین ویکسین کے تجرباتی مراحل میں ظاہر ہونے والے امکانی ضمنی مضر اثرات سے پریشان ہیں، کہ جن کا طبی ماہرین نے اختتامی مراحل سے پہلے ہی تیزی کے ساتھ حل تلاش کر لیا تھا، حکومتوں نے ہنگامی حالت کے پیش نظر ان کی منظوری دی ہے، ویکسینیشن کے تجربات کے دوران کچھ نسلی گروہوں کے ساتھ پیش آنے والے منفی اثرات کی وجہ سے ان میں ویکسینوں کے بارے میں شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں، اگرچہ زیادہ تر لوگوں میں اس کے کوئی سنگین ضمنی اثرات نہیں پائے گئے ہیں۔ اس صورت حال میں آپ ہمیں کیا مشورہ دیتے ہیں؟

سوال 2: حکومتوں نے ترجیحی پروگرام کے تحت پہلے طبی عملے، بزرگ افراد اور سیکورٹی اہلکاروں کو یہ ویکسین فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ کچھ ایسے بھی ہیں جنھوں نے پیسے دے کر مذکورہ بالا طبقات سے پہلے ویکسین حاصل کی ہے، تو کیا حکومتی ترجیحی ترتیب پر عمل پیرا رہنا شرعًا واجب ہے؟

سوال 3: کچھ ترقی پذیر ممالک کے پاس اپنے تمام شہریوں کے لئے ویکسین کی خریداری اور مقررہ وقت میں اس کی دستیابی کے مالی وسائل نہیں ہیں تو کیا اس صورت میں شرعی حقوق (خمس اور زکوۃ وغیرہ) سے ویکسین خرید کر انھیں فراہم کی جا سکتی ہے؟

سوال4: اگر کوئی ویکسین تیار کرنے والی کمپنی ویکسین کی افادیت جاننے کے لیے تجرباتی مراحل کے لیے رضاکاروں کو ویکسین لگوانے کی دعوت دیتی ہے تو کیا مومنین ان تجربات میں شامل ہو سکتے ہیں جبکہ وہاں رضاکاروں کی صحت کی حفاظت کی محتاط نگرانی اور احتیاط کی یقین دہانی کروائی گئی ہو، لیکن اس کے باوجود بھی غیر متوقع ضرر اور خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اورکچھ حالات میں یہ مہلک بھی ہو سکتے ہے؟

سوال 5: ویکسین کے مواد کو مستحکم کرنے کے لیے متعدد اشیاء کا استعمال کیا جاتا ہے کہ جن میں خنزیر کی جیلیٹین بھی ہے۔ کیا متعلقہ حکام کا یہ کہہ دینا کافی ہے کہ اس میں اس طرح کا مواد استعمال نہیں کیا گیا؟ اگرچہ کہا یہ جا رہا ہے زیادہ تر ویکسینوں میں خنزیر کی جیلیٹن استعمال ہوئی ہے البتہ مینوفیکچرنگ کے عمل کے دوران کیمیائی تبدیلی کا امکان موجود ہے تو کیا اس کی تحقیق ضروری ہے؟ اور کیا ممکنہ طور پر جان لیوا خطرے کی روک تھام کے لئے ہنگامی صورت حال کے عنوان کے تحت اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے؟

جوابات:

1: ایسے حالات میں تجربہ کار طبی ماہرین کے مشورے پر انحصار کرنا ضروری ہے۔ اگر کورونا میں مبتلا ہونے کا خطرہ موجود ہو، یا کوئی اورممکنہ جان لیوا خطرہ ہو، یا سنگین لاعلاج پیچیدگیوں کا خطرہ ہو تو ایسی صورت میں شرعی طور پر کسی منظور شدہ ویکسین کا استعمال لازمی ہے، چاہے ویکسین کے استعمال سے سنگین مضر اثرات احتمال بھی ہو۔

2: اگر ترجیحی اسکیم وترتیب کے برخلاف عمل قانون کی خلاف ورزی شمار ہو تو ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔

. 3: ہنگامی صورت حال میں ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

4: اگر اس میں مہلک یا انتہائی سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہے تو پھر اس کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ اگر خطرہ کم یا نہ ہونے کے برابر ہو تو کوئی حرج نہیں۔

5: تمام حالات میں شرعی طور پر اس کے استعمال میں کوئی حرج نہیں ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: