گزشتہ اداروں کی مسلسل بے توجہی کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے قانونی امور کے سیکشن نے روضہ مبارک کی زمین کو آخر کار عراقی اداروں میں رجسٹرڈ کروا ہی لیا۔

فائل رجسٹریشن
روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام جس زمین پر تعمیر ہوا ہے اس زمین کی روضہ مبارک کے نام حکومتی اداروں میں باقاعدہ رجسٹریشن کا مسئلہ ہمیشہ سے ہی بے توجہی کا شکار رہا ہے اور روضہ مبارک کے گزشتہ اداروں نے کبھی بھی اس زمین کو قانونی طور پر روضہ مبارک کے نام کروانے کی کوشش بھی نہیں کی اور شاید اس بارے میں گزشتہ اداروں کے کسی قسم کا اقدام نہ کرنے کی وجہ اس مسئلہ میں موجود پیچیدگیاں اور عدالتوں اور دوسرے متعلقہ اداروں میں لمبی چوڑی کاروائی اور قانونی امور ہیں کہ جن کے لئے مہینوں نہیں بلکہ سالوں درکار ہوتے ہیں۔
سن 2005 میں مقدس مقامات کے لئے بنائے گئے قانون کی شق نمبر 19 کے مطابق حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کو اداری اور قانو نی طور پر ایک مستقل حیثیت حاصل ہو جانے کے بعد روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے قانونی امور کے سیکشن نے اس کام کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی اور اس سلسلہ میں مطلوبہ دستاویزات کی جمع آوری اور تیاری کا کام شروع کر دیا۔
حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے قانونی امور کے سیکشن کے سربراہ محمد عبد الجلیل فتلاوی نے الکفیل نیٹ ورک کے نمائندے کو بتایا ہے کہ زمینوں کی ملکیت اور رجسٹریشن کے لئے بنائے گئے عراقی قوانین کے تحت روضہ مبارک کی زمین کو روضہ مبارک کے نام منتقل کرنے اور اس کی رجسٹریشن کے لئے بہت سے اداروں میں بہت دفعہ مراجعہ کرنا پڑا کہ جن اداروں میں کربلا کی زمینوں کی رجسٹریشن کا ادارہ، کربلا کی بلدیہ کا ادارہ اور دیوان وقف شیعی کا ادارہ قابل ذکر ہیں اور ایک سال کی مسلسل محنت اور مختلف اداروں کے قانونی مطالبات پورا کرنے کے بعد روضہ مبارک کی زمین کو روضہ مبارک کے نام رجسٹرڈ کروا لیا گیا اور اس رجسٹریشن کی وجہ سے روضہ مبارک کی توسیع اور تعمیرِ نو کے لئے بنائے گئے منصوبوں پر عمل کرنے اور پہلے سے بنائے نقشے کو تعمیری اور عملی جامہ پہنانے میں کافی مدد ملے گی۔
اس بات کا ذکر کرتے چلیں سن2003/4/9 میں صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایک طرف تو عمومی طور پر حکومتی ادارے مکمل طور پر ختم ہو ئے، امن و امان کی صورت حال بہت زیادہ خراب ہو گئی اور شر پسند عناصر کو عراق میں آزاد میدان مل گیا اور دوسری طرف خاص طور پر ا ہل بیت علیھم السلام کے دشمنوں نے اپنا پہلا اور اولین ہدف اہل بیت کے روضوں کو تباہ کرنا اور زیارت کے لیے آنے والے افراد کو قتل کرنا قرار دیا اور کربلا میں موجود روضے اور حرم نا صرف اہل بیت علیھم السلام کی اتباع کرنے والے شیعوں کے دلوں پر حکومت کرتے ہیں بلکہ دنیا میں پھیلے ہوئے ہر باشعور انسان اور ہر حریت پسند فرد کے دل میں عظیم قدرومنزلت رکھتے ہیں۔
پس ان تمام حالات کی وجہ سے مومنین کربلا کے روضوں کے بارے میں کافی فکر مند ہوئے لہٰذا کربلا کے مومنین کی ایک بڑی تعداد نے رضاکارانہ طور پر کربلا کے روضوں اور یہاں آنے والے زائرین کی حفاظت اور حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں میں آنے والی انجمنوں اور ماتمی جلوسوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی۔
تیزی سے بدلتے ہوئے حالات اور روضوں کے امور کی تنظیم سازی اور زائرین کی دیکھ بھال کے لیے ایک ادارے کی اشد ضرورت کے پیش نظر اعلیٰ دینی مرجعیت کی زیرسر پرستی ہرروضے کے لیے کربلا میں ایک اداری کمیٹی تشکیل دی گئی اور پھر کچھ عرصے کے بعد نجف اشرف میں موجود اعلیٰ دینی مرجعیت کی منظوری سے حضرت امام حسین علیہ السلام اور حضرت عباس علیہ السلام کے روضوں کے اداروں کی دیکھ بھال کے لیے ایک سپریم کمیٹی بنائی گئی کہ جسے (لجنة عُلیا ) کا نام دیا گیا اس سپریم کمیٹی میں دونوں حرموں کے اداروں کے موجودہ سر براہان اور مرحوم علامہ حجة الاسلام سید محمد حسین طباطبائی شامل تھے اور یہی وہ افراد ہیں کہ جنہوں نے دونوں روضوں کا اداری نظام سنبھالا اور ان حرموں کے اداروں میں دو صدیوں سے مفقود شرعی نظام کو دوبارہ بحال کیا اور دونوں روضوں میں دسیوں شعبوں پر مشتمل اداری ڈھانچہ تشکیل دیا اور دورحاضر کے تقاضوں کے مطابق ثقافتی، تعلیمی،دینی، اعلامی، مالی، طبی، سوشل ورکنگ اور انجینیئرنگ وغیرہ کے شعبوں کو بھر پور طریقہ سے روضوں کے اداروں کا حصہ قراردیا تاکہ روضوں کو دورحاضرکے تقاضوں کے مطابق زیادہ سے زیادہ ترقی دی جاسکے۔
کربلا کے مقدس روضوں میں اس اداری نظام کی کامیابی کے بعد اسی نظام کو باقی روضوں میں نافذ کرنے کے لیے سن 2005 میں بنائے گئے عراقی دستور میں مقدس مقامات کے لیے طے شدہ قانون کی جزء نمبر19 کے تحت سن 2007 میں عراق کے تمام روضوں کو مستقل حیثیت دے دی گئی۔
اس قانون کے تحت 2007/7/20کو حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کے اداری نظام کے لیے جنرل سیکرٹریٹ (الامانة العامۃ)کو تشکیل دیا گیا اور 2003میں طاغوتی حکومت کے خاتمے کے بعد جس ادارے نے روضہ کا انتظام سنبھالا تھا اس کی جگہ جنرل سیکرٹریٹ (الامانة العامة) نے لے لی اور اس طرح روضہ مبار ک کا ادارہ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا اور اس کو قانونی طور پر حرم مبارک کی ترقی اور زائرین کی خدمت کے لیے مستقل حیثیت اور پہلے زیادہ اور بہتر اختیارات اور مواقع حاصل ہو گئے۔

قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: