الکفیل یونیورسٹی میں قابل تجدید (شمسی) توانائی پیدا کرنے کے لئے اہم منصوبے پر کام جاری ہے

روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے انجینئرنگ پراجیکٹس ڈیپارٹمنٹ کے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈویژن کی جانب سے الکفیل یونیورسٹی میں قابل تجدید (شمسی) توانائی پیدا کرنے کے لئے اہم منصوبے پر کام جاری ہے تاکہ یونیورسٹی کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔ متبادل توانائی کے یہ منصوبے روایتی ذرائع سے توانائی کی کھپت کو کم کرنے اور زائد توانائی کو نیشنل پاور گرڈ سٹیشنزکو فراہم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔
یہ منصوبہ قابل تجدید توانائی پیدا کرنے والے میگا پروجیکٹس میں سے ایک ہے اور الکفیل یونیورسٹی عراق کی پہلی یونیورسٹی ہے جو ان خصوصیات اور جدید ٹیکنالوجیز کے ساتھ ایسے منصوبے کو اپنا رہی ہے۔
اس منصوبےکے نگران اور مذکورہ ڈویژن کے سربراہ انجینئر فراس عباس حمزہ نے الکفیل نیٹ ورک سے اس منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا: "روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام اور اس سے منسلک تمام ادارے بشمول تعلیمی ادارے جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے ترقی کو آگے بڑھانا اور اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام نے توانائی کے شعبے میں زبردست پیشرفت کی ہے اورحرم مطہر شمسی توانائی میں سرمایہ کاری کرنے اور اسے اپنے اداروں میں متبادل (شمسی) توانائی کے ذرائع کے طور پر استعمال کرنےاور اضافی توانائی نیشنل پاور سٹیشنز کو فراہم کرنے کے لئے عملی اقدامات کر رہا ہے۔ ہمیں اس پروجیکٹ کا مطالعہ اور ڈیزائن مکمل کرنے کے بعد اس کو عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ "
انہوں نے مزید کہا کہ الکفیل یونیورسٹی ایک کھلے اور تیز ہواؤں والےعلاقے میں واقع ہے، اس لئے سولر پینلز کو محفوظ طریقے سے نصب کرنے کے لئے ایک خاص اسٹیل سٹرکچر تیار کیا گیا ہے تاکہ یہ تیز ہواوں اور طوفان سے متاثر نہ ہو۔ یہ نظام 132 شمسی یونٹس پر مشتمل ہے اور ایک یونٹ کی پیداواری صلاحیت(380) واٹ ہے اور(50) کلو واٹ کی لیتھیم بیٹریوں کے ساتھ سسٹم کی کل گنجائش (96) کلو واٹ ہے۔ (6) 8 کلو واٹ ہائبرڈ سولر ٹرانسفارمر بھی لگائے جا چکے ہیں جبکہ (96) کلو واٹ فی گھنٹہ کی گنجائش والی لیتھیم بیٹریز کی تنصیب بھی مکمل ہوچکی ہے ، جو بجلی کے بند ہونے کی صورت میں یونیورسٹی میں تمام الیکٹرانک سسٹم اور مرکزی انفارمیشن سینٹر کو بجلی فراہم کریں گی۔ نیز یونیورسٹی کے اندر اور باہر شمسی توانائی سے چلنے والے (40) سٹریٹ لائٹ لیمپس کہ جو غروب آفتاب کے وقت خود بخود آن ہو جاتے ہیں، بھی لگائے گئے ہیں۔ "

انہوں نے وضاحت کی: "یہ نظام اور اس کے پینل اعلی معیار اور کارکردگی کے حامل ہیں اور شمسی یونٹس سورج سے زیادہ سے زیادہ ممکنہ توانائی حاصل کرنے کےلئے سورج کی طرف اپنا جھکاؤ بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ "
انھوں نے کہا کہ یہ پروجیکٹ متعدد اہداف حاصل کرے گا ، جن میں سب سے اہم یہ ہیں:

ڈیزل جنریٹرز کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
بجلی کے استعمال اور اس کے بلوں کی مد میں یونیورسٹی کے اخراجات کو کم کرنا کیونکہ یونیورسٹی ہر ماہ دس لاکھ دینار بجلی کے محکمے کو ادا کرتی ہے۔
جنریٹرز کو چلانے اور برقرار رکھنے کے لئے رقوم مختص کرنا اور ان کے استعمال کے دوران آنے والے شور کو کم کرنا۔
دن اور رات بغیر کسی رکاوٹ کے مستحکم بجلی کی فراہمی۔
متبادل توانائی کے استعمال کو عام کرنے میں تعاون کیا جا سکے گا۔
اس شعبے میں ایسے بڑے منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے میں ہمارے عملے کو اضافی تجربہ فراہم کرے گا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: