19رمضان کی رات: شبہائے قدر میں سے پہلی رات اور اس کے اعمال

روایات کے مطابق رمضان کی چند مخصوص راتوں میں سے ایک رات شبِ قدر ہے جیسا کہ حسن بن ابو علی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے شبِ قدر کے بارے میں سوال کیا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:

شبِ قدر کو انیس، اکیس اور تئیس رمضان المبارک کی رات میں تلاش کرو۔

اہل بیت علیھم السلام سے جتنی بھی روایات مروی ہیں ان سب میں ان تین راتوں (انیس، اکیس اور تئیس) کے شب قدر ہونے کے بارے میں کہا گیا ہے اس لئے شیعہ حضرات ان تینوں راتوں کو شبِ قدر کہتے ہیں۔

ایک روایت میں ہے کہ حضرت رسول اللہ(ص) کی خدمت میں کسی نے سوال کیا کہ اگر میں شبِ قدر کو پا لوں تو کیا چیز خدا سے طلب کروں تو آپ(ص) نے فرمایا کہ عافیت طلب کرو۔

انیسویں شب کی رات
یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے، شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔

یہ ملائکہ امام العصر ﴿عج﴾کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرت(ع) کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

شب قدر کے اعمال دو قسم کے ہیں: اعمال مشترکہ اور اعمال مخصوصہ

اعمال مشترکہ وہ ہیں جو تینوں شب قدر میں بجالائے جاتے ہیں اور اعمال مخصوصہ وہ ہیں جو ہر ایک رات کے ساتھ مخصوص ہیں۔

اعمال مشترکہ شبہائے قدر

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں:

﴿1﴾غسل کرنا اور علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

﴿2﴾ دورکعت نماز بجا لائے جس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد سات مرتبہ سورہ توحید پڑھے ، بعد ازنماز ستر مرتبہ کہے:

(أستغفرُ اللهَ وأتوبُ إليه).

حضرت رسول اﷲ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالی اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کردے گا۔
(3) قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

(اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ بِكِتابِكَ الْمُنْزَلِ، وَما فِيهِ وَفِيهِ اسْمُكَ الْأَكْبَرُ، وَأسْماؤُكَ الْحُسْنى‏ وَما يُخافُ وَيُرْجى‏، أَنْ تَجْعَلَنِي مِنْ عُتَقائِكَ مِنَ النَّارِ)

اے معبود! بے شک سوال کرتا ہوںتیری نازل کردہ کتاب کے واسطے سے اور جو کچھ اس میں ہے اس کے واسطے اور اس میں تیرا بزرگتر نام ہے

اور تیرے دیگر اچھے اچھے نام بھی ہیں اور وہ جو خوف وامید دلاتاہے سوالی ہوں کہ مجھے ان میں قرار دے جن کو تونے آگ سے آزاد کر دیا

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے۔

﴿4﴾قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:

(اللَّهُمَّ بِحَقِّ هذا الْقُرْآنِ، وَبِحَقِّ مَنْ أَرْسَلْتَهُ بِهِ، وَبِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَهُ فِيهِ، وَبِحَقِّكَ عَلَيْهِمْ فَلا أَحَدَ أَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ،

ترجمہ: اے معبود!اس قرآن کے واسطے اور اس کے واسطے جسے تو نے اس کے ساتھ بھیجا اوران مومنین کے واسطے جن کی تونے اس میں مدح کی ہے۔اور ان پر تیرے حق کا واسطہ پس کوئی نہیں جانتا تیرے حق کو تجھ سے بڑھ کر۔

پھر دس مرتبہ کہے:

بِكَ يا اللَّهُ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِمُحَمَّدٍ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِعَلِيٍّ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِفاطِمَةَ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِالْحَسَنِ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِالْحُسَيْنِ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِمُوسى‏ بْنِ جَعْفَرٍ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِعَلِيِّ بْنِ مُوسى‏

پھر دس مرتبہ کہے:

بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ

پھر دس مرتبہ کہے:

بِالْحُجَّةِ

اس کے بعد خدا سے اپنی حاجات طلب کریں۔
(5) امام حسین علیہ السلام کی زیارت پڑھے ، روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسین علیہ السلام کے لیے آیا ہے۔

﴿6﴾شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے ،روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معا ف ہو جائیں گے۔ اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریائوں کے پانی جتنے ہوں۔

﴿7﴾سورکعت نماز بجا لائے جسکی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہررکعت میں سورہ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورہ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

انیسویں شب کے مخصوص اعمال:

انیسویں رمضان کی رات کے چند ایک اعمال ہیں:
1۔ سو مرتبہ کہے : أستغفر الله ربّي وأتوب إليه.
2۔ سو مرتبہ کہے : اللّهم العن قتلة أمير المؤمنين.
3۔ یہ دعا پڑھے: (اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلى‏ ما وَهَبْتَ لِي مِنْ انْطِواءِ ما طَوَيْتَ مِنْ شَهْرِي، وَانَّكَ لَمْ تُجِنْ فِيهِ أَجَلِي، وَلَمْ تَقْطَعْ عُمْرِي، وَلَمْ تُبِلْنِي بِمَرَضٍ يَضْطَرُّنِي إِلى‏ تَرْكِ الصِّيامِ، وَلا بِسَفَرٍ يَحِلُّ لِي فِيهِ الإفْطارُ، فَأَنَا أَصُومُهُ فِي كِفايَتِكَ وَوِقايَتِكَ، أطِيعُ أَمْرَكَ، وَاقْتاتُ رِزْقَكَ، وَأرْجُو وَأؤَمِّلُ تَجاوُزَكَ.فَأَتْمِمِ اللَّهُمَّ عَلَيَّ فِي ذلِكَ نِعْمَتَكَ، وَاجْزِلْ بِهِ مِنَّتَكَ،وَاسْلَخْهُ عَنِّي بِكَمالِ الصِّيامِ وَتَمْحِيصِ الاثامِ، وَبَلِّغْنِي آخِرَهُ بِخاتِمَةِ خَيْرٍ وَخَيْرَهُ، يا أَجْوَدَالْمَسْؤُولِينَ، وَيا أَسْمَحَ الْواهِبِينَ، وَصَلَّى اللَّهُ عَلى‏ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ الطَّاهِرِينَ۔

4۔ اس دعا کو بھی پڑھے: (يا ذَا الَّذِي كانَ قَبْلَ كُلِّ شَيْ‏ءٍ، ثُمَّ خَلَقَ كُلَّ شَيْ‏ءٍ، ثُمَّ يَبْقى‏ وَيَفْنى‏ كُلُّ شَيْ‏ءٍ، يا ذَا الَّذِي لَيْسَ فِي السَّمواتِ الْعُلى‏ وَلا فِي الْأَرَضِينَ السُّفْلى‏، وَلا فَوْقَهُنَّ وَلا بَيْنَهُنَّ وَلا تَحْتَهُنَّ إِلهٌ يُعْبَدُ غَيْرُهُ، لَكَ الْحَمْدُ حَمْدا لا يَقْدِرُ عَلى‏ إِحْصائِهِ إِلّا أَنْتَ، فَصَلِّ عَلى‏ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، صَلاةً لا يَقْدِرُ عَلى‏ إِحْصائِها إِلّا أَنْتَ).
5۔ اس دعا کو بھی پڑھے: (اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِيما تَقْضِي وَتُقَدِّرُ مِنَ الْأَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِيما تَفْرُقُ مِنَ الْأَمْرِ الْحَكِيمِ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ، وَفِي الْقَضاءِ الَّذِي لا يُرَدُّ وَلا يُبَدَّلُ، أَنْ تَكْتُبَنِي مِنْ حُجّاجِ بَيْتِكَ الْحَرامِ، الْمَبْرُورِ حَجُّهُمْ، الْمَشْكُورِ سَعْيُهُمْ، الْمَغْفُورِ ذُنُوبُهُمْ، الْمُكَفَّرِ عَنْهُمْ سَيِّئَاتُهُمْ، وَاجْعَلْ فِيما تَقْضِي وَتُقَدِّرُ أَنْ تَطِيلَ عُمْرِي، وَتُوَسِّعَ عَلَيَّ فِي رِزْقِي، وَتَفْعَلَ بِي كَذا وَكَذا).
6۔ اس دعا کو بھی پڑھے: (اللَّهُمَّ إِنِّي أَمْسَيْتُ لَكَ عَبْداً داخِراً لا أَمْلِكُ لِنَفْسِي ضَرّاً وَلا نَفْعاً، وَلا أَصْرِفُ عَنْها سُوءً، أَشْهَدُ بِذلِكَ عَلى‏ نَفْسِي، وَاعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِي، وَقِلَّةِ حِيلَتِي، فَصَلِّ عَلى‏ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأنْجِزْ لِي ما وَعَدْتَنِي، وَجَمِيعَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِناتِ مِنَ الْمَغْفِرَةِ فِي هذِهِ اللَّيْلَةِ، وَاتْمِمْ عَلَيَّ ما آتَيْتَنِي، فَإنِّي عَبْدُكَ الْمِسْكِينُ الْمُسْتَكِينُ، الضَّعِيفُ الْفَقِيرُ الْمُهِينُ.
اللَّهُمَّ لا تَجْعَلْنِي ناسِياً لِذِكْرِكَ فِيما أَوْلَيْتَنِي، وَلا غافِلاً لإحْسانِكَ فِيما أَعْطَيْتَنِي، وَلا آيِساً مِنْ إِجابَتِكَ، وَإنْ أَبْطَأْتَ عَنِّي، فِي سَرَّاءَ كُنْتُ أَوْ ضَرَّاءَ، أَوْ شِدَّةٍ أَوْ رَخاءٍ، أَوْ عافِيَةٍ أَوْ بَلاءٍ، أَوْ بُؤْسٍ أَوْ نَعْماءَ، إِنَّكَ سَمِيعُ الدُّعاءِ).
7۔ رسول خدا(ص) نے فرمایا ہے کہ شب قدر میں اس دعا کو پڑھنا چاہیے: (سُبْحانَ مَنْ لا يَمُوتُ، سُبْحانَ مَنْ لا يَزُولُ مُلْكُهُ، سُبْحانَ مَنْ لا تَخْفَى‏ عَلَيْهِ خافِيَةٌ، سُبْحانَ مَنْ لا تَسْقُطُ وَرَقَةٌ إِلّا بِعِلْمِهِ، وَلا حَبَّةٍ فِي ظُلُماتِ الْأَرْضِ وَلا رَطْبٍ وَلا يابِسٍ إِلّا فِي كِتابٍ مُبِينٍ إِلّا بِعِلْمِهِ وَبِقُدْرَتِهِ.
فَسُبْحانَهُ سُبْحانَهُ، سُبْحانَهُ سُبْحانَهُ، سُبْحانَهُ سُبْحانَهُ، ما أَعْظَمَ شَأْنَهُ، وَأجَلَّ سُلْطانَهُ، اللَّهُمَّ صَلِّ عَلى‏ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاجْعَلْنا مِنْ عُتَقائِكَ، وَسُعَداءِ خَلْقِكَ بِمَغْفِرَتِكَ، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ).

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدین علیہ السلام اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔ علامہ مجلسی(رح) فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے ، اپنے والدین، اقرباء اور زندہ ومردہ مومنین کی دنیا وآخرت کے لیے دعا مانگے ۔ نیز جس قدر ممکن ہو محمد وآل محمد(ص)پر صلوات بھیجے اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے۔

ایک اور روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسول اﷲ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقعہ ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت وعافیت مانگو۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: