19رمضان: جب ہدایت کے ستون منہدم ہو گئے

انیس رمضان کی رات اور دن مومنین کے لیے ایک غم و حزن کی رات ہے کیونکہ اسی رات کے آخری حصہ میں ایک شقی و لعین نے حضرت علی علیہ السلام کے سر اقدس پر زہر آلود تلوار سے حالت سجدہ میں ضرب لگائی۔

حضرت علی علیہ السلام 19 رمضان 40ہجری کی شب اپنی بیٹی ام کلثوم کے ہاں مہمان تھے۔ روایت میں آیا ہے کہ آپ اس رات بیدار تھے اور کئی بار کمرے سے باہر آ کر آسمان کی طرف دیکھ کر فرماتے تھے: خدا کی قسم میں جھوٹ نہیں کہتا اور نہ ہی مجھے جھوٹ کہا گيا ہے۔ یہی وہ رات ہے جس کا وعدہ کیا گيا ہے۔

حضرت علی علیہ السلام نماز صبح کے لیے کوفہ کی جامع مسجد میں داخل ہوئے اور سوئے ہوئے افراد کو نماز کے لیے بیدار کیا، من جملہ خود عبد الرحمن ابن ملجم مرادی کو جو کہ پیٹ کے بل سویا ہوا تھا کو بیدار کیا اور اسے نماز پڑھنے کو کہا۔

جب آپ محراب میں داخل ہوئے اور نماز شروع کی سجدے میں گئے تو عبد الرحمن ابن ملجم مرادی (لعنۃ اللہ علیہ) نے زہر میں بچھی اپنی شمشیر سے حضرت علی علیہ السلام کے سر مبارک پر وار کیا اور آنحضرت کا سر سجدے کی جگہ ( ماتھے ) تک زخمی ہو گیا۔

حضرت علی علیہ السلام نے محراب میں گر کر اسی حالت میں فرمایا:

بسم اللہ و بااللہ و علی ملّۃ رسول اللہ ، فزت و ربّ الکعبہ،

خدائے کعبہ کی قسم ، میں کامیاب ہو گيا۔

پھر سوره طہ کی اس آیت کی تلاوت فرمائی: ہم نے تم کو خاک سے پیدا کیا ہے اور اسی خاک میں واپس پلٹا دیں گے اور پھر اسی خاک سے تمہیں دوباره اٹھائیں گے۔

حضرت علی علیہ السلام کہ جن کے سر مبارک سے خون جاری تھا فرمایا:

ھذا وعدنا اللہ و رسولہ،

یہ وہی وعدہ ہے جو خدا اور اسکے رسول نے میرے ساتھ کیا تھا۔

حضرت علی (ع) چونکہ اس حالت میں نماز پڑھانے کی قوت نہیں رکھتے تھے، اس لیے اپنے فرزند امام حسن مجتبی (ع) سے نماز جماعت کو جاری رکھنے کو کہا اور خود بیٹھ کر نماز ادا کی۔

روایت میں آيا ہے کہ جب عبد الرحمن ابن ملجم نے سر مبارک حضرت علی (ع) پر شمشیر ماری زمین لرز گئی ، دریا کی موجیں تھم گئی اور آسمان متزلزل ہوا، کوفہ مسجد کے دروازے آپس میں ٹکرائے، آسمانی فرشتوں کی صدائيں بلند ہوئيں ، کالی گھٹا چھا گئیں، اس طرح کہ زمین تیرہ و تار ہو گی اور جبرائيل امین نے صدا دی اور ہر کسی نے اس آواز کو سنا وہ کہہ رہا تھا:

(تهدمت والله أركان الهدى .. وانطمست والله نجوم السماء وأعلام التقى .. وانفصمت والله العروة الوثقى .. قتل ابن عم محمد المصطفى قتل الوصي المجتبى .. .. .. قتل علي المرتضى قتل والله سيد الأوصياء .. قتله أشقى الأشقياء )

خدا کی قسم ہدایت کے ستون منہدم ہو گئے، خدا کی قسم آسمان کے ستارے بے نور ہو گئے پرہیزگاری کے پرچم سرنگوں ہو گئے، عروۃ الوثقی کو کاٹ دیا گيا، رسول خدا(ص) کے ابن عم کو شہید کر دیا گيا، سید الاوصیاء علی مرتضی کو شہید کر دیا گيا، انہیں شقی ترین شقی (ابن ملجم) نے شہید کر دیا۔

حضرت امام علی علیہ السلام 19 رمضان سنہ 40 ہجری فجر کے وقت مسجد کوفہ میں سجدہ کی حالت میں ابن ملجم مرادی کی تلوار سے زخمی ہوئے اور دو دن کے بعد 21 رمضان میں شہید ہوئے اور مخفی طور پر دفن کئے گئے۔ آپ کا ضربت کھانا ان حالات میں پیش آیا جب جنگ نہروان کے بعد امامؑ نے عراق میں ایک بار پھر شام کے خلاف جنگ کے لئے لشکر تشکیل دینے کی کوشش کی لیکن تھوڑے سے لوگوں نے ساتھ دیا۔ دوسری طرف سے معاویہ نے عراق کے حالات اور عراقیوں کی سستیوں کے پیش نظر جزیرة العرب اور عراق میں امامؑ کی عملداری کے اندر بعض علاقوں کو جارحیت اور افراد کو دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنانا شروع کیا تاکہ ان کی قوت کو کمزر کی جا سکے اور عراق کو فتح کرنے کا راستہ ہموار ہو سکے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: