ماہ رمضان کے آخری لمحات کیسے گزارے جائيں

روزہ دار کے لیے ضروری ہے کہ وہ ذہنی اور جذباتی طور اپنے لیے رمضانی ماحول کو برقرار رکھے اور اس کے ہر لمحہ کو محسوس کرے اور ہر گزرتے وقت سے استفادہ کرے۔ امام سجاد علیہ السلام صحیفہ سجادیہ کی پنتالیسویں دعا میں فرماتے ہیں:
(وَقَدْ أَقامَ فينا هذَا الشَّهْرُ مَقامَ حَمْدٍ، وَصَحِبَنا صُحْبَةَ مَبْرُورٍ، وَأَرْبَحَنا أَفْضَلَ أَرْباحِ الْعالَمينَ، ثُمَّ قَدْ فارَقَنا عِنْدَ تَمامِ وَقْتِهِ وَانْقِطاعِ مُدَّتِهِ، وَوَفاءِ عَدَدِهِ، فَنَحْنُ مُوَدِّعُوهُ وَداعَ مَنْ عَزَّ فِراقُهُ عَلَيْنا، وَغَمَّنا وَأَوْحَشَنَا انْصِرافهُ عَنّا، وَلَزِمَنا لَهُ الذِّمامُ الْمَحْفُوظُ، وَالْحُرْمَةُ الْمَرْعِيَّهُّ، وَالْحَقُّ الْمَقْضِيُّ...).
اس مہینہ نے ہمارے درمیان قابلِ ستائش دن گزارے اور اچھی طرح حقِّ رفاقت ادا کیا اور دنیا جہان کے بہترین فائدوں سے ہمیں مالامال کیا۔ پھر جب اس کا زمانہ ختم ہوگیا، مدّت بیت گئی اور گنتی تمام ہوگئی تو وہ ہم سے جدا ہوگیا۔ اب ہم اسے رخصت کرتے ہیں اُس شخص کے رخصت کرنے کی طرح جس کی جدائی ہم پر شاق ہو اور جس کا جانا ہمارے لئے غم اور وحشت انگیز ہو اور جس کے عہد و پیمان کی نگہداشت عزت و حرمت کا پاس اور اس کے واجب الادا حق سے سبکدوشی بہت ضروری ہو۔
ماہ رمضان واحد مہینہ ہے جس کا نام قرآن کریم میں ذکر ہوا ہے اور روایات میں اس مہینہ کی دیگر مہینوں پر فضیلت بیان ہوئی ہے، جیسا کہ معصوم فرماتے ہیں: " اے لوگو! جیسے اللہ نے ہم اہل بیت کو دیگر لوگوں پر فضیلت دی ہے بیشک اسی طرح سے اس ماہ رمضان کو بھی اللہ نے دیگر مہینوں پر فضیلت دی ہے"۔ امام سجاد(ع) نے ماہ رمضان کو صرف اللہ کے دوستوں کے لئے عید کہا ہے، کیونکہ یہ مہینہ صرف اللہ تعالی کے دوستوں کے لیے خوشی اور سرور کا باعث ہے اور جو لوگ اللہ کے دوست نہیں ان کے لیے اس مہینہ میں خوشی نہیں ہے۔
اسی دعا میں امام سجاد(ع) فرماتے ہیں:
(اَللّهُمَّ فَلَكَ الْحَمْدُ إِقْراراً بِالْإساءَةِ، وَاعْتِرافاً بِالْإضاعَةِ، وَلَكَ مِنْ قُلُوبِنا عَقْدُ النَّدَمِ، وَمِنْ أَلْسِنَتِنا صِدْقُ الْاعْتِذارِ...).
اے اللہ ! ہم اپنی بد اعمالی کا اقرار اور سہل انگاری کا اعتراف کرتے ہوئے تیری حمد کرتے ہیں اور اب تیرے لیے کچھ ہے تو وہ ہمارے دلوں کی واقعی شرمساری اور ہماری زبانوں کی سچی معذرت ہے...
اس جگہ ہمیں حکم دیا گیا ہے ہم اللہ کے حضور اپنی کوتاہیوں اور خطاؤں کا اقرار کریں اور اللہ سے مغفرت طلب کریں اور اپنے اعمال سے حق بندگی ادا نہ ہونے کو محسوس کریں اور ساتھ ہی ان اعمال کی قبولیت کی دعا بھی کریں۔

مزید امام سجاد(ع) فرمتے ہیں:

(اَللّهُمَّ وَما أَلْمَمْنا بِهِ في شَهْرِنا هذا مِنْ لَمَمٍ أَوْ إِثْمٍ، أَوْ واقَعْنا فيهِ مِنْ ذَنْبٍ وَاكْتَسَبْنا فيهِ مِنْ خَطيئَةٍ عَلى تَعَمُّدٍ مِنّا، أَوْ عَلى نِسْيانٍ ظَلَمْنا فيهِ أَنْفُسَنا، أَوِ انْتَهَكْنا بِهِ حُرْمَةً مِنْ غَيْرِنا، فَصَلِّ عَلى مُحَمَّد وَآلِهِ، وَاسْتُرْنا بِسِتْرِكَ، وَاعْفُ عَنّا بِعَفْوِكَ، وَلا تَنْصِبْنا فيهِ لِأَعْيُنِ الشّامِتينَ، وَلا تَبْسُطْ عَلَيْنا فيهِ أَلْسُنَ الطّاعِنينَ، وَاسْتَعْمِلْنا بِما يَكُونُ حِطَّةً وَكَفّارَةً لِما أَنَكَرْتَ مِنّا فيهِ، بِرَأْفَتِكَ الَّتي لا تَنْفَدُ، وَفَضْلِكَ الَّذي لا يَنْقُصُ).

اے اللہ ! ہم نے اس مہینہ میں جو صغیرہ یا کبیرہ معصیت کی ہو، یا کسی گناہ سے آلودہ اور کسی خطا کے مرتکب ہوئے ہوں جان بوجھ کر یا بھولے چوکے، خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہو یا دوسرے کا دامن حرمت چاک کیا ہو۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ہمیں اپنے پردہ میں ڈھانپ لے اور اپنے عفو و درگزر سے کام لیتے ہوئے معاف کر دے، اور ایسا نہ ہو کہ اس گناہ کی وجہ سے طنز کرنے والوں کی آنکھیں ہمیں گھوریں اور طعنہ زنی کرنے والوں کی زبانیں ہم پر کھلیں اور اپنی شفقت بے پایاں سے اور مرحمت روز افزوں سے ہمیں ان اعمال پر کار بند کر کہ جو ان چیزوں کو بر طرف کریں اور ان کی تلافی کریں جنہیں تو اس ماہ میں ہمارے لئے نا پسند کرتا ہے۔ اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور اس مہینہ کے رخصت ہونے سے جو قلق ہمیں ہوا ہے اس کا چارہ کر اور عید اور روزہ چھوڑنے کے دن کو ہمارے لیے مبارک قرار دے اور اسے ہمارے گزرے ہوئے دنوں میں بہترین دن قرار دے جو عفو و درگزر کو سمیٹنے والا اور گناہوں کو محو کرنے والا ہو اور تو ہمارے ظاہر و پوشیدہ گناہوں کو بخش دے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: