ما بین الحرمین میں انہدام جنت البقیع عزاداری برپا ہے

8 شوال کی رات ما بین الحرمین میں جنت البقیع کے انہدام کے حوالے سے مجلس عزاء کا انعقاد کیا گیا جس میں مومنین کی بڑی تعداد نے شرکت کی اور وہابی دہشت گردی کے خلاف غم وغصہ کا اظہار کیا۔

ما بین الحرمین سیکشن کے سربراہ سید نافع موسوی نے بتایا ہے کہ مجلس میں خطباء اور ذاکرین نے اہل بیت اطہار کی مظلومیت اور انہدام جنت البقیع پر روشنی ڈالی گئی اور وہابیت کی اسلام دشمنی کے بارے میں گفتگو کی۔

واضح رہے جب وہابیوں نے 1344ہجری میں مکہ مدینہ اور اس کے گرد و نواح کے تمام علاقوں پر خون ریزی کے بازار گرم کرنے کے بعد قبضہ کر لیا تو وہ جنت البقیع میں موجود روضوں اور اہل بیت رسول اور صحابہ کرام کے آثار کو ختم کرنے کا بہانہ تلاش کرنے لگے۔

حجاز اور دوسرے اسلامی ممالک میں موجود مسلمانوں کے غم و غصہ سے بچنے اور اپنے قبضہ کردہ علاقوں کو دوبارہ ہاتھوں سے نکلنے سے بچانے کے لیے یہ چال چلی کہ سب سے پہلے آل سعود کی حکومت نے مدینہ کے علماء سے قبروں کی تعمیر کے حرام ہونے کا فتویٰ لیا۔

فتوی لینے کے لیے وہابیوں کے مفتی اور قاضی القضاة سلیمان بن بلیھد کو مامور کیا گیا اس نے پہلے تو مدینہ کے بچے کچے علماء سے بحث مباحثہ کیا اور پھر ڈرا دھمکا کر قبروں پر تعمیر کے حرام ہونے کا فتویٰ لکھوا لیا۔
سعودی حکومت نے اس فتوی کو بہانہ بن کر صحابہ کرام، معزز تابعین اور اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی قبروں کی اہانت اور بے ادبی کی اور 8شوال 1344ہجری کو اہل بیت رسول، صحابہ، تابعین اور بزرگ مسلمان ہستیوں کی قبروں کو مسمار کر کے پورے جنت البقیع کو چٹیل میدان میں تبدیل کر دیا۔
جنت البقیع کے روضوں اور مزاروں میں جو کچھ موجود تھا اسے ان وہابیوں نے ڈاکوؤں کی طرح لوٹا اور اس مقدس سرزمین کو تباہ و برباد کر دیا۔
سب سے پہلے ان وہابیوں نے مکہ، مدینہ اور دوسرے مقبوضہ علاقوں میں اسلامی آثار قدیمہ، قبور اور تمام مقدس مقامات پر یلغار کی اور سب کو منہدم کر دیا .....مکہ مکرمہ میں قبرستان معلی اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے مقام ولادت کو تباہ اور منہدم کیا اور وہاں سے ہر چیز کو لوٹ لیا۔.......لعنة اللہ علی الظالمین
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: