الساقی منصوبہ برائے متبادل پانی عراق کو سیراب کرنے والا تیسرا دریا

الساقی منصوبہ برائے متبادل پانی روضہ مبارک حضرت عباس (ع) کے ترجیحی منصوبوں میں سے ایک ہے کہ جو عراق میں پانی کی قلت کے بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے شروع کیا گیا، لہذا اس خطرناک چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے اس منصوبہ کے ذریعے بہت سنجیدہ اور نپے تلے قدم اٹھائے گئے۔

اس وقت ملک آبی وسائل کے ادارہ کی انتظامی کمزوریوں اور بدلتے ہوئے موسمی اثرات کی وجہ سے کافی دباؤ کا شکار ہے لہذا روضہ مبارک حضرت عباس(ع) نے اس مسئلے کے حل کے لیے کربلا کے مغربی صحرائی علاقے سے اس منصوبہ کو شروع کیا کہ جس کے کافی مثبت اور حوصلہ افزاں نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور پانی کے بحران کا سامنا کرنے میں بھی یہ منصوبہ بہت معاون ثابت ہو رہا ہے۔

روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے انجینئرنگ پروجیکٹس سیکشن کے سربراہ ضیاء مجید الصائغ نے الکفیل نیٹ ورک سے بات کرتے ہوئے بتایا ہے: یہ اہم منصوبہ ہمارے دیگر خدماتی منصوبوں کی ایک کڑی ہے، اس منصوبہ سے عراق کے تمام گورنریٹ اور خاص طور پر کربلا کے رہنے والے مستفید ہو رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا: ماحولیاتی ترقی کی عراقی تنظیم، کربلا یونیورسٹی اور وزارت آبی وسائل جب 2014 میں اس منصوبے کے بارے میں اپنی تحقیق کر ہی رہی تھی تو روضہ مبارک حضرت عباس(ع) نے اس منصوبہ کو آگے بڑھانے اور اسے عملی جامہ پہنانے کی ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لی، اس پروجیکٹ کو ابتدا میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جنھیں روضہ مبارک کے ادارہ نے احسن طریقے سے عبور کیا اور زیر زمین پائے جانے والے پانی کو بہتر طور پر استعمال میں لانے کے لیے بہت محنت اور لگن سے کام کیا۔

انھوں نے بتایا: اس منصوبے کے تحت 55 کنوؤں کو پائپوں کے 75 کلو میٹر نیٹ ورک سے منسلک کیا گیا اور اس منصوبے کے لئے دس ہزار عراقی دونم کا رقبہ مختص کیا گیا اور سن 2016 میں باقاعدہ طور پر اس منصوبے پر کام شروع کر دیا گیا۔ فی سیکنڈ (20) تا (30) لیٹر پیداواری صلاحیت کے حامل ان (50) کنوؤں سے مجموعی طور (1500) لیٹر فی سیکنڈ کے برابر ہے۔ ان کنوؤں کے پانی کا تمام حساب کتاب رکھنے کے لیے ایک ٹیم مسلسل کام کرتی رہتی ہے جبکہ ان میں سے تین کنوئيں وزارت آبی وسائل تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔

کنوؤں کے پانی کے معدنی وغیر معدنی اوصاف کو دیکھنے کے لیے ایک لیباٹری بھی موجود ہے کہ جو اس کے قابل استعمال ہونے کی جانچ کرتی رہتی ہے۔

اس منصوبے کو ماحول دوست بنانے کے لیے یہاں صرف شمسی توانائی کو استمممعمال کیا جاتا ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: