آتشزدگی میں اپنے گھر کے چھ افراد کھونے والے نے کیا کہا؟

ناصریہ میں واقع الحسین ٹیچنگ ہسپتال کے آئسولیشن واڈ میں آتشزدگی نے اپنے پیچھے بہت سے درد ناک واقعات کی انمٹ یادیں چھوڑیں ہیں اور نہ گھلنے والے گہرے اور المناک زخم لگائے ہیں۔

اس آتشزدگی کے متاثرین کو تعزیت پیش کرنے اور ان سے اظہار یکجہتی کے لیے روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کا وفد اس وقت ناصریہ میں موجود ہے کہ جو گھر گھر جا کر جاں بحق ہونے والے افراد کے پسماندگان کو پرسہ پیش کر رہا ہے۔

وفد کے سربراہ شيخ عادل وکیل کا کہنا ہے کہ اس سانحہ کے متاثرین سے ملتے وقت جب ہمیں تفصیلات کے بارے میں معلوم ہوتا ہے تو ہمارا دل دکھ والم سے لبریز ہو جاتا ہے اور صبر کی تلقین کرتے ہوئے ہم سے ہی صبر کا دامن چھوٹ جاتا ہے۔

شیخ عادل نے بتایا کہ اس سانحہ کے متاثرین میں ایک گھر ایسا بھی ہے جس کے چھ افراد کا جنازہ ایک ہی وقت میں گھر سے برآمد ہوا، اس خاندان کے باوقار عمر رسیدہ سربراہ کو جب ہم پرسہ پیش کرنے کے بعد رخصت ہونے لگے تو اس نے گریہ شروع کر دیا اس گریہ نے ہماری روح تک کو تڑپا دیا اور ہم سب بھی اس کے ساتھ ہی رونا شروع ہو گئے۔

پھر اس مصیبت زدہ نے ہمیں پھوٹ پھوٹ کر روتے ہوئے کہا: جب کربلا واپس جانا تو امام حسین(ع) اور مولا عباس(ع) کو میرا سلام کہنا بیشک اُن کے مصائب مجھ پر ٹوٹنے والی مصیبت سے بہت زيادہ ہیں۔

یہ بات سن کر ہمیں اندازہ ہوا کہ جسے ہم اپنے پیاروں کی ناگہانی وفات پر روتا سمجھ رہے تھے وہ حقیقت میں اپنی مصیبت کو بھول کر کربلا والوں کے مصائب پر رو رہا تھا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: