ماہِ محرم کے پہلے عشرۃ کے ایام ان شخصیات کے ساتھ مختص ہیں جن کے کردار اور جن کی انقلابِ حسینی میں مدد نے سانحہ کربلا پر لافانی اثرات مرتب کیے ہیں اور محرم الحرام کی 7 تاریخ حضرت عباس علیہ السلام سے منسوب ہے اور 7محرم کی رات اور دن کے دوران عراق کے دیگر شہروں اور کربلا میں حضرت عباس(ع) کے مصائب پڑھے جاتے ہیں۔ اسی دن کی مناسبت سے روضہ مبارک حضرت عباس علیہ السلام کے شعبہ تربیت و اعلی تعلیم سے وابستہ الکفیل یونیورسٹی میں ایک مجلس عزا منعقد کی گئی۔
ااس مجلس عزاء کا انعقاد یونیورسٹی کے مرکزی ہال میں کیا گیا تھا جس میں یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر نورس الدہان ، پروفیسرز، سٹاف اور طلباء کے ایک گروپ نے شرکت کی۔
مجلس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد سيد أحمد الزاملي نے مجلس سےخطاب کرتے ہوئے حضرت عباس(ع) کے ایمان،شجاعت، وفاداری و جانثاری اور شہادت کا ذکر کرتےسانحہ کربلا میں ان کے عظیم کردار کو اجاگر کیا۔
انھوں نے کہا کہ ایمان ،شجاعت اور وفا کی بلندیوں پر جب نگاہ کرتے ہیں تو وہاں ایک شخص نظر آتا ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی جو فضل و کمال میں ، قوت اور جلالت میں اپنی مثال آپ ہے۔ جو اخلاص ،استحکام ،ثابت قدمی اور استقلال میں نمونہ ہے اور ہر اچھی صفت جو انسان کی بزرگی کو عروج عطا کرتی ہے اس شخص میں دکھائی دیتی ہے۔ وہ ایک لشکر کا علمبر دار نہیں بلکہ مکتب شہادت کا سپہ سالار ہے۔ تمام نسل انسانی کو اطاعت،وفاداری ،شجاعت، جانثاری اور فداکاری کا درس دینے والا حیدر کرار کا لخت جگر عباس ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام حضرت ابوالفضل العباس کی عظمت و جلالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کرتے تھے : ”چچا عباس کامل بصیرت کے حامل تھے وہ بڑے ہی مدبر و دور اندیش تھے انہوں نے حق کی راہ میں بھائی کا ساتھ دیا اور جہاد میں مشغول رہے یہاں تک کہ درجۂ شہادت پرفائز ہوگئے آپ نےبڑ اہی کامیاب امتحان دیا اور بہترین عنوان سے اپناحق ادا کر گئے۔“
مجلس کے اختتام پر سید عبداللہ المیالی اور سید حبیب الحلو نے ابا الفضل العباس علیہ السلام کی فضائل و مناقب، شجاعت، وفاداری، جانثاری اور واقعہ کربلا میں آپ کےبے مثال کردار کو یاد کرتے ہوئے نوحہ خوانی کی۔
واضح رہے کہ الکفیل یونیورسٹی اہل بیت علیہم السلام کی تمام مناسبات بشمول جشن ولادت اور ایام شہادت کے احیاء کے لئے تیار کردہ شیڈول کے مطابق محققین ، مبلغین اور مفکرین کی میزبانی کرتے ہوئے پروگرامز اور عزائی تقریبات کا انعقاد کرتی ہے۔