یہ حسین بن علی بن ابی طالب کی قبر ہے کہ جسے اپنے وطن سے دور لوگوں نے پیاسا قتل کر ڈالا

سید مقرم لکھتے ہیں کہ جب بنی اسد کے لوگ ان پاک طاہر لاشوں کو دفن کرنے کے لیے آئے تو ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ کون سا لاشہ کس کا ہے؟ یہ لوگ اسی شش و پنج میں کھڑے تھے کہ ان کے پاس ایک گھوڑا سوار نمودار ہوا کہ جو روتے ہوئے انھیں کہہ رہا تھا میں تمہاری ان لاشوں کے بارے میں رہنمائی کرتا ہوں، اس کے بعد وہ اپنے گھوڑے سے اترے اور مقتولین کے پاس سے گزر کر اپنے بابا امام حسین(ع) کے لاشہ کے پاس جا کر رک گئے پھر بیٹھ کر لاشہ کو گلے لگا لیا اور اونچی آواز میں رونا اور لاشہ کے بوسے لینے شروع کر دیا اور فرمایا: اے میرے بابا آپ کے بعد ہمارا کرب و الم بہت لمبا ہو گیا ہے۔۔۔ اے بابا آپ کے بعد ہمارا حزن وغم بہت طولانی ہو گیا ہے۔۔۔ پھر امام زین العابدین(ع) اپنے بابا کی قبر والی جگہ آئے اور وہاں سے تھوڑی سی مٹی اٹھائی تو پہلے سے ایک بنی بنائی قبر ظاہر ہو گئی، اس کے بعد امام زین العابدین(ع) نے اپنے بابا کے لاشہ کو تنہا ہی قبر میں رکھ دیا، امام حسین(ع) کے لاشہ کو قبر میں اتارنے میں امام زین العابدین(ع) نے بنی اسد سے مدد نہ لی اور ان سے فرمایا: میرے ساتھ میری اس سلسلہ میں مدد کرنے والے افراد موجود ہیں، امام زین العابدین(ع) نے اپنے بابا کے لاشہ کو قبر میں رکھنے کے بعد اپنا رخسار ان کے کٹے ہوئے گلے پر رکھ کر فرمایا: سعادت و خوشبختی ہے اس زمین کے لیے جس نے آپ کے جسم کو اپنے اندر سمویا، اے بابا آپ کے بعد یہ دنیا اندھیری ہو گئی ہے اور آخرت آپ کے ذریعے چمک اٹھی ہے، بابا آپ کے بعد راتیں جاگتے ہوئے گزریں گی اور حزن و غم کبھی ختم نہ ہو گا، امام زین العابدین(ع) نے اپنے بابا کو دفن کرنے کے بعد ان کی قبر پہ یہ لکھا: هذا قبر الحسين بن علي بن أبي طالب (عليه السلام)، الذي قتلوه عطشاناً غريباً.(یہ حسین بن علی بن ابی طالب کی قبر ہے کہ جس کو اپنے وطن سے دور ان لوگوں نے پیاسا قتل کر ڈالا)۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: