19محرم 61ہجری: اسیران کربلا کو کوفہ سے شام کی طرف روانہ کیا گيا

وز عاشورہ 61ھ کو امام حسین اور ان کے باوفا ساتھیوں کو تین دن کا بھوکا پیاسا ،بے دردی سے شہید کردیا گيا شہدا کے لاشوں کو پامال کیا گیا،خیام حسینی میں آگ لگادی گئی ،سیدانیوں کے سروں سے ردائیں چھینی گئیں، گیارہویں کی صبح کر بلا سے روانہ ہوتے وقت اسیری کا منظر بڑا ہی دردناک اور دل سوز تھا گیارہ محرم کو شمر بن ذی الجوشن ملعون نے جناب سید سجاد سے کہا اب تمہیں عورتوں اور بچوں سمیت کوفہ، دربار ابن زیاد میں چلنا ہوگا۔ اس کے بعد یزید ملعون کے سپاہی لٹا ہوا قافلہ پابند رسن لے کر کوفہ کے لئے روانہ ہوئے اور غضب یہ کیا کہ ان رسول زادیوۖں کو مقتل کی طرف سے گزارا گیا، مورخین کا بیان ہے کہ جیسے ہی یہ حسینی قافلہ مقتل میں پہنچا حشر کا سماں پیش ہوگیا سب خواتین اپنے عزیزوں کی لاشوں کو دیکھ کر خود کو اونٹوں سے گرا دیا۔
قافلہ کوفہ کے لئے روانہ ہوا جہاں ابن زیاد ملعون یزید کی طرف سے گورنر تھا جب قافلہ حسینی کوفہ لایا گیا تو بازار کوفہ میں داخلہ کے وقت جشن کا ماحول تھا، بازار کوفہ میں جناب زینب، جناب ام کلثوم اور امام سجاد نے اپنے خطبات کے ذریعے سانحہ کربلا کے پس منظر اور بنو امیہ کے مظالم بیان کیے اور اسلام کو تباہ کرنے کی سازش سے پردہ اٹھایا تو ہر طرف سناٹا چھا گیا۔
ابن زیاد ملعون نے کوفہ کے بازاروں اور اپنے دربار میں اسیران کربلا کی تشہیر کرنے کے بعد ''مخدرات عصمت و طہارت'' کو قید کر دیا اور اس کے بعد انیس محرم یزید ملعون کو خوش کرنے کی خاطر اور حکم یزید کی تعمیل کرتے ہوئے'' شام'' کیلئے روانہ کر دیا اور آج انیس محرم کا سورج اس دردناک یاد کے ساتھ طلوع ہوا۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: