اسیران کربلا کا قافلہ کربلا سے کوفہ اور پھر کوفہ سے شام کے راستے متعدد مقامات پر ٹھہرا کہ جہاں ان کی یاد میں مقامات تعمیر کیے گئے گئے ہیں اور انہی میں سے ایک مسجد حنانہ بھی ہے۔
روایا ت میں مذکور ہے کہ ابن زیاد نے حکم دیا کہ جب تک کوفہ میں جشن کی تیاریاں مکمل نہیں ہو جاتیں اسیران کربلا کو کوفہ میں نہ لایا جائے لہذا بارہ محرم کی رات اسیران کربلا کو کوفہ سے باہر جس جگہ روکا گیا اور جہاں امام حسین(ع) کا سر اقدس رکھا گیا وہاں مسجد حنانہ کے نام سے ایک مسجد تعمیر کی گئی جو آج ہر زائر کے لیے زیارت گاہ ہے۔ مسجد حنانہ میں ایک ضریح بھی ہے، یہ وہی جگہ ہے، جہاں پر امام حسین علیہ السلام کا سرمبارک رکھا گیا تھا۔
مسجد حَنّانہ عراقی شہر نجف اشرف کا حصہ ہے اور حیّ حنانہ میں واقع ہے جو روضہ مبارک امام علی(ع) سے ڈھائی کیلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کے شمال میں نجف کا پرانا شہر ہے کہ جسے مدینہ قدیمہ کہا جاتا ہے اور اس کے پاس ہی جناب کمیل بن زیاد نخعی کا مزار واقع ہے۔
روایت میں ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے وہاں دو رکعت نماز پڑھی، لوگوں نے آنحضرتؑ سے پوچھا کہ یہ کون سی نماز ہے، آپ نے فرمایا یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے جد امجد امام حسینؑ کا سر اقدس رکھا گیا تھا۔