کربلا کی تاریخی ماتمی انجمنوں میں سے ایک موکب عزاء بلوش بھی ہے کہ جو شعائر عاشوراء کو زندہ رکھنے میں سر گرم عمل ہے۔

موکب عزاء بلوش

کربلا کے پرانے شہر کے جنوب میں پہلے ایک بستی ہوا کرتی تھی کہ جسے عگدالبگوش کہا جاتا تھا اس بستی کے رہنے والے پہلے تو اپنے گھروں اور گلیوں میں مجالس کروایا کرتے تھے اور دوسری ماتمی انجمنوں کی طرف سے نکالے جانے والے ماتمی جلوسوں میں شرکت کرتے تھے پھر عگدالبلوش کے رہنے والوں نے مل کر ایک حسینی انجمن بنانے کا فیصلہ کیا اور موکب عزاء بلوش کے نام سے ایک ماتمی انجمن کی بنیاد رکھی۔
ہم نے اپنی ایک گزشتہ رپورٹ میں کربلا کے پررانے شہر کے باقی محلوں اور ان کے بعض ماتمی جلوسوں کا ذکر کیا ہے اگر آپ اسے پڑھنا چاہیں تو اس کا لنک یہ ہے: http://alkafeel.net/urdu/news/index.php?id=258

عگدالبلوش کے رہنے والوں نے الگ سے ایک ماتمی و حسینی انجمن کے بنانے کے بعد باقاعدہ طور پر محرم کے پہلے دس دن مشترکہ طور پر اجتماعی مجالس کا انعقاد شروع کر دیا اور کربلا کی باقی انجمنوں کی طرح ماتمی جلوس کی شکل میں کربلا کے دونوں حرموں میں آ کر امام حسین(ع) اور ان کے انصار پر ڈھائے جانے والے مظالم کا ماتم، زنجیر زنی، قمہ زنی اور نوحہ خوانی کے ذریعے پرسہ دینے لگے۔ موکب عزاء بلوش عاشوراء کی شام کو خیام میں آگ لگنے کی منظر کشی کرنے کے لیے بہت سارے چھوٹے بڑے خیمے نصب کرتے ہیں اور ان میں سے ایک خیمے کو آگ لگا دیتے ہیں۔
جو خطباء، شعراء اور نوحہ خوان موکب عزاء بلوش کی طرف سے قائم ہونے والی مجالس میں ذکر اہل بیت کا فریضہ انجام دیتے رہے ہیں ان میں سید عبد الحسین قزوینی، شیخ ھادی کربلائی، شیخ عبد الزھراء کعبی، ملا حمزہ زغیر اور محسن صفار کو اس انجمن کی طرف منعقد ہونے والی مجالس اور ماتمی جلوسوں میں ذکر اہل بیت کرنے کا زیادہ موقع ملا ہے۔
جن افراد نے موکب عزاء کے قیام اور فعالیت میں اہم کردار ادا کیا ان میں سید حسین بلوشی، الحاج جواد مازن، الحاج صاحب عبود، الحاج جلیل شیخ اور محمد فرحان کہربائی کی خدمات کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
کربلا میں موجود تمام تاریخی اور پرانی ماتمی انجمنوں اور ھیئات کے بارے میں جس کے پاس بھی معلومات ہوں وہ روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے فکر و ثقافت سیکشن میں دے کر شکریہ کا موقع فراہم کرے یا پھر اس ای میل پر ہمیں ارسال کر دے ۔
news@alkafeel.net
قارئین کے تبصرے
1 | جہانزیب بلوچ | 02/03/2017 | Pakistan
بلوش اصل میں بلوچ کی عربی شکل ہے۔ عربی میں بلوچوں کو بلوشی لکھا اور پڑھا جاتا ہے۔
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: