موکب عزاء صفارین اور موکب عزاء قندرچیہ کہ جو 130سال سے زیادہ عرصہ سے شعائر حسینی اور عزاداری کے قیام کا فریضہ ادا کر رہیں ہیں۔

موکب عزاء صفارین
موکب عزاء صفارین اور موکب عزاء قندرچیہ کہ جو 130سال سے زیادہ عرصہ سے شعائر حسینی اور عزاداری کے قیام کا فریضہ ادا کر رہیں ہیں۔
ہم نے اپنی گزشتہ ایک رپورٹ میں کربلا کے پرانے شہر کے تاریخی جلوسوں اور پرانی ماتمی انجمنوں کا ذکر کیا تھا اور ان پرانی اور تاریخی ماتمی و حسینی انجمنوں میں سر فہراست موکب عزاء صفارین اور موکب عزاء قندچیہ بھی ہے اگر آپ کربلا کی پرانی انجمنوں کے ذکر پر مشتمل رپورٹ کو پڑھنا چاہیں تو اس لنک کے ذریعے پڑھ سکتے ہیں http://alkafeel.net/urdu/news/index.php?id=258
عربی زبان میں صفارین ان لوگوں کو کہا جاتا ہے کہ جو پیتل، تانبا یا اسی طرح کی کسی دوسری دھات سے برتن بتانے ہیں اور ان پر مختلف نقش و نگار کندہ کرتے ہیں۔ کربلا کے پرانے شہر میں دھات کے برتنوں کا ایک بازار ہوتا تھا کہ جسے سوق صفارین کہا جاتا تھا اس بازار میں دھات سے برتن بنانے والوں کی دکانیں ہوا کرتی تھیں اس بازار میں دھات کے برتنوں کی تجارت کرنے والوں نے1876ء میں عزاداری اور شعائر حسینی کے قیام کے لیے ایک انجمن تشکیل دی اور اس کا انہوں نے نام بھی اپنی پیشہ کے مطابق موکب صفارین رکھا۔
موکب صفارین نے تاسیس کے بعد باقاعدہ طور پر مجالس عزاء برپا کرنا شروع کر دیں اور باقی انجمنوں کی طرح ماتمی جلوس بھی نکالنا شروع کر دئیے اور اسی طرح زائرین کی خدمت کے لیے بھی سر گرم عمل ہو گئے موکب صفارین کے ارکنان نے اس حسینی خدمت کے شوق اور عزم کو اپنی آئندہ نسلوں میں بھی منتقل کیا اور جس سے اس انجمن کے ارکنان کی نسلوں نے مجالس کے قیام اور شعائر حسینی کے احیاء کو وراثت میں پایا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج موکب صفارین کے بانی حضرات کی آئندہ نسلوں میں سے اکثر نے زمانے کے بدلنے کے ساتھ اپنے آباء و اجداد کے پیشہ کو چھوڑ دیا ہے لیکن امام حسین(ع) کی عزاداری کے قیام اور عاشورہ کو زندہ رکھنے کے لیے کربلا کے صفارین کی نسلوں نے اپنے آباء و اجداد کی حسینی انجمن کو نہ تو چھوڑا ہے اور نہ ہی اپنے پیشے کے بدلنے سے اس موکب صفارین کے نام کو بدلنے کا کبھی سوچا ہے آج موکب صفارین میں کوئی ڈاکٹر ہے تو کوئی انجینئر، کوئی استاد ہے تو دوسرا ملازم، شاید ہی موکب صفارین میں ایسے افراد ہوں کہ جو آج بھی دھات سے برتن بنانے کے پیشہ سے وابستہ ہوں۔
موکب صفارین کے نام سے بنائی جانے والی اس ماتمی انجمن کے بانیوں میں سرفہرست الحاج صفار اور الحاج ھادی ہیں کہ جنہوں نے اس موکب عزاء کے قیام اور فعالیت میں اہم کردار ادا کیا۔
موکب صفارین کے شعراء اور نوحہ خوانوں میں الحاج کاظم منظور اور الحاج عباس صفار کا سب سے زیادہ اس انجمن کی طرف سے منعقد ہونے والی مجالس میں ذکر حسین(ع) کرنے کا موقع ملا ہے۔
موکب صفارین کے پاس بہت سے تاریخی نوادرات اور کربلا کی گزشتہ تاریخ اور ادوار سے متعلق قیمتی اشیاء موجود تھیں کہ جس میں سے اکثر کو انجمن کے ارکنان نے روضہ مبارک امام حسین(ع) میں بنائے گئے عجائب گھر کو تحفہ کے طور پر دے دیا ہے اور ان میں سے کچھ اب بھی اس انجمن کے پاس موجود ہیں۔
اس رپورٹ میں کربلا کے جس دوسری تاریخی انجمن کا ہم ذکر کرنا چاہتے ہیں وہ موکب عزاء قندرچیہ ہے۔
کربلا کی محلی عربی زبان میں قندرچیہ جوتیاں بنانے کے پیشے کو کہا جاتا ہے اور موکب عزاء قندرچیہ کو بھی ایک صدی پہلے جوتیاں بنانے کے شعبے سے تعلق رکھنے والے مومنین نے تشکیل دیا تھا اور بعض افراد کے بقول موکب عزاء قندرچیہ کو 1949ء میں بنایا گیا۔
موکب قندرچیہ میں ھیئت قندرچیہ، موکب صنف قندرچیہ اور ھیئت علی اکبر بھی شامل ہے۔
موکب قندرچیہ کے نام سے موجود اس ماتمی انجمن کی تاریخ میں مرحوم الحاج عباس جخمیخ، الحاج محمد شاہ اور الحاج محمد علی خفاف کے نام آج بھی محفوط ہیں ان کربلائی شخصیات نے موکب قندرچیہ کی تاسیس اور فعالیت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
موکب قندرچیہ حزب بعث اور صدام ملعون کی ظالم حکومت کے دوران بھی مختلف گھروں میں مجالس اور عزاداری کے قیام میں سر گرم عمل رہا اور زیادہ تر سید صالح لاوندی کے گھر میں موکب قندرچیہ کی طرف سے ان ظالمانہ حکومتوں کے دور پر مجلس برپا کی جاتی تھی۔
صدام ملعون کی حکومت کے خاتمے کے بعد موکب عزاء قندرچیہ کے بانیوں کی موجودہ نسلوں نے اپنے آباء و اجداد کی بنائی ہوئی حسینی انجمن کو پھر سے فعال کیا اور سب کے سب بھر پور طریقہ سے عزاداری کے قیام کے لیے میدان عمل میں آگئے۔
اس انجمن کے پروگراموں میں نوحہ خوانی کے فرائض سر انجام دینے کے لیے مرحوم کاظم منظور اور مرحوم حمزہ زغیر کا نام سر فہرست ہے۔
کربلا میں موجود تمام تاریخی اور پرانی ماتمی انجمنوں اور ھیئات کے بارے میں جس کے پاس بھی معلومات ہوں وہ روضہ مبارک حضرت عباس(ع) کے فکر و ثقافت سیکشن میں دے کر شکریہ کا موقع فراہم کرے یا پھر اس ای میل پر ہمیں ارسال کر دے ۔
news@alkafeel.net
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: