نصیبین میں امام حسین(ع) کے سر اقدس کا مقام

اسیران کربلا اور ان کے ساتھ امام حسین (علیہ السلام) کے سر اقدس کو کوفہ سے شام لے جاتے ہوئے بہت سے شہروں سے گزارا گیا، کوفہ سے شام تک کے راستے میں بہت سی جگہوں پر امام حسین (علیہ السلام) کے سر اقدس سے منسوب مقامات ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ ان مقامات میں امام کا سر اقدس مدفون نہیں ہے البتہ یہ وہ مقامات ہیں جہاں سر اقدس کو کچھ وقت کے لیے رکھا گیا تھا اور انہی مقامات میں سے ایک نصیبین بھی ہے۔

نصیبین کا شمار شبہ جزیرہ عربیہ کے مشہور شہروں میں ہوتا تھا، موصل سے شام جانے والے اسی شہر سے گزرتے تھے، کہا جاتا ہے اس شہر کے گرد دیہاتوں میں چالیس ہزار باغ ہوا کرتے تھے۔

نصیبین اور سنجار کے درمیان نو فرسخ کا فاصلہ تھا، اور اس کے اور موصل کے درمیان چھ دنوں کا پیدل سفر تھا، آج کل یہ علاقہ ترکی اور شام کی سرحد پر واقع ہے اور سرحدی لائن اسے شام کے شہر قامشلی سے الگ کرتی ہے۔

بعض کتابوں میں مذکور ہے کہ جب اسیران کربلا کا قافلہ نصیبین پہنچا تو شہر کے حاکم نے اسے سجانے کا حکم دیا، اس شہر کو ہزار سے زیادہ آئینوں سے سجایا گیا، اور ہزار سے زیادہ جھنڈے بلند کیے گئے۔

جس ملعون کے پاس امام حسین(ع) کا سر اقدس تھا اس نے جب اس شہر میں داخل ہونا چاہا تو اس کے گھوڑے نے شہر میں داخل ہونے سے انکار کر دیا اس نے متعدد گھوڑے بدلے لیکن کوئی گھوڑا شہر میں داخل نہ ہوا۔

اسی دوران امام حسین(ع) کا سر نیزے سے زمین پر آ گرا، وہاں موجود ایک شخص نے امام حسین(ع) کے سر اقدس کو پہنچان لیا اور قاتلانِ حسین اور اہل شام کو بہت برا بھلا کہا۔ جس کے بعد ان ظالموں نے سر اقدس کو شہر سے باہر ہی رکھ دیا اور خود شہر میں داخل ہو گئے۔

شیخ عباس قمی کہتے ہیں کہ جس جگہ امام کا سر اقدس گرا تھا وہیں پر مزار بنایا گیا کہ جو آج بھی ہر خاص وعام کی زیارت گاہ ہے۔
قارئین کے تبصرے
کوئی تبصرہ نہیں ہے
اپنی رائے دیں
نام:
ملک:
ای میل:
تبصرہ: