ذی قار گورنریٹ طلوع آفتاب ہی سے بصرہ کے دور دراز کے علاقوں سے آنے والے زائرین اربعین کے قافلے کا استقبال کر رہا ہے۔ زائرین حسینی کا یہ قافلہ دونوں گورنریٹس کے درمیان سرحدی علاقے جبائیش میں پڑاؤ کے بعد علی الصبح ہی ذی قار گورنریٹ میں داخل ہونا شروع ہو گیا تھا جہاں کے مومنین نے ان کے استقبال اور ان کی خدمت کے لیے تمام تر انتظامات کر رکھے ہیں اور مقامی حکومت نے اپنے تمام تر وسائل کو زائرین کی خدمت کے لیے وقف کر رکھا ہے۔
اس میلینز مارچ کے ساتھ آنے والے الکفیل نیٹ ورک کے نمائندے نے کہا: "عراق کے جنوب میں واقع آخری شہر(رأس البيشة) سے شروع ہونے والا یہ قافلہ حسینی ذی قار گورنریٹ میں داخل ہورہا ہے اور بصرہ گورنریٹ کے سرحدی شہر( المدینہ) کے مومنین زائرین کو الوداع کر رہے ہیں جبکہ ناصریہ کے مومنین ان کا استقبال کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا: "ذی قار کو ایک انفردیت یہ بھی حاصل ہے کہ کربلا کی جانب پیدل جانے والے زائرینِ اربعین مختلف فرعی راستوں کے علاوہ تین مرکزی راستوں سے ذی قار میں داخل ہوتے ہیں کہ جو یہ ہیں:
1:- جبایش کے راستہ سے داخل ہو کر زائرین سید دخیل کے علاقہ سے ہوتے ہوئے ناصریہ اور بطحاء پہنچتے ہیں۔
2:- یہ راستہ ناحية الطار سے شروع ہوتا ہے اور جہاں سے قضاء الكرمة، قضاء سوق الشيوخ، ناحية الفضليّة کے علاقہ سے ہوتے ہوئے زائرین ناصریہ اور بطحاء پہنچتے ہیں۔ اس راستہ کو اہل بصرہ کی اکثریت اختیار کرتی ہے.
3:- قضاء الغرّاف، قضاء الشطرة، ناحية النصر، قضاء الرفاعي، قضاء القلعة، اور ناحية الفجر تک کا راستہ کہ جسے صوبہ میسان کی اکثریت اختیار کرتی ہے۔
تین اطراف سے زائرین کے آنے کی وجہ سے اس صوبہ میں زائرین کا جمع غفیر ہر طرف نظر آ رہا ہے۔ "
ناصریہ کے بیٹے ، حسینی مواکب اور اس راہ عقیدت کے اطراف میں رہنے والے مومنین زائرین کا بے مثال استقبال کرتے ہوئے انھیں بہترین خدمات مہیا کر رہے ہیں۔
الکفیل نیٹ ورک کے فوٹوگرافر نے ہمیں جنت کے اس راستہ سے کچھ تصاویر بھیجی ہیں جن کو آپ بھی ذیل میں دیکھ سکتے ہیں: